Tafheem-ul-Quran - Maryam : 56
وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ اِدْرِیْسَ١٘ اِنَّهٗ كَانَ صِدِّیْقًا نَّبِیًّاۗۙ
وَاذْكُرْ : اور یاد کرو فِي الْكِتٰبِ : کتاب میں اِدْرِيْسَ : ادریس اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : تھے صِدِّيْقًا : سچے نَّبِيًّا : نبی
اور اِس کتاب میں ادریسؑ 33 کا ذکر کرو۔ وہ ایک راستباز انسان اور ایک نبی تھا
سورة مَرْیَم 33 حضرت ادریس کے متعلق اختلاف ہے۔ بعض کے نزدیک وہ بنی اسرائیل میں سے کوئی نبی تھے۔ مگر اکثریت اس طرف گئی ہے کہ وہ حضرت نوح سے بھی پہلے گزرے ہیں۔ نبی ﷺ سے کوئی صحیح حدیث ہم کو ایسی نہیں ملی جس سے ان کی شخصیت کے تعین میں کوئی مدد ملتی ہو۔ البتہ قرآن کا ایک اشارہ اس خیال کی تائید کرتا ہے کہ وہ حضرت نوح سے مقدم ہیں۔ کیونکہ بعد والی آیت میں یہ فرمایا گیا ہے کہ یہ نبی (جن کا ذکر اوپر گزرا ہے) آدم کی اولاد، نوح کی اولاد، ابراہیم کی اولاد اور اسرائیل کی اولاد سے ہیں۔ اب یہ ظاہر ہے کہ حضرت یحیی، عیسیٰ اور موسیٰ ؑ تو بنی اسرائیل میں سے ہیں، حضرت اسماعیل، حضرت اسحاق اور حضرت یعقوب (علیہم السلام) اولاد ابراہیم سے ہیں اور حضرت ابراہیم اولاد نوح سے، اس کے بعد صرف حضرت ادریس ہی رہ جاتے ہیں جن کے متعلق یہ سمجھا جاسکتا ہے کہ وہ اولاد آدم سے ہیں۔ مفسرین کا عام خیال یہ ہے کہ بائیبل میں جن بزرگ کا نام حنوک (enoch) بتایا گیا ہے، وہی حضرت ادریس ہیں۔ ان کے متعلق بائیبل کا بیان یہ ہے اور حنوک پینسٹھ برس کا تھا جب اس سے متوسلح پیدا ہوا اور متوسلح کی پیدائش کے بعد حنوک تین سو برس تک خدا کے ساتھ ساتھ چلتا رہا۔۔۔۔۔۔۔ اور وہ غائب ہوگیا کیونکہ خدا نے اسے اٹھا لیا۔ " (پیدائش، باب 5۔ آیت 24۔) تلمود کی اسرائیلی روایات میں ان کے حالات زیادہ تفصیل کے ساتھ بتائے گئے ہیں۔ ان کا خلاصہ یہ ہے کہ حضرت نوح سے پہلے جب بنی آدم میں بگاڑ کی ابتدا ہوئی تو خدا کے فرشتے نے حنوک کو، جو لوگوں سے الگ تھلگ زاہدانہ زندگی بسر کرتے تھے، پکارا کہ " اے حنوک، اٹھو، گوشہ عزلت سے نکلو اور زمین کے باشندوں میں چل پھر کر ان کو راستہ بتاؤ۔ جس پر ان کو چلنا چاہیے اور وہ طریقے بتاؤ جن پر انہیں عمل کرنا چاہیے؛ یہ حکم پاکر وہ نکلے اور انہوں نے جگہ جگہ لوگوں کو جمع کر کے وعظ و تلقین کی اور نسل انسانی نے ان کی اطاعت قبول کر کے اللہ کی بندگی اختیار کرلی۔ حنوک 353 برس تک نسل انسانی پر حکمران رہے۔ ان کی حکومت انصاف اور حق پرستی کی حکومت تھی۔ ان کے عہد میں زمین پر خدا کی رحمتیں برستی رہیں۔ The Talmud Selections, pp, 18-21)
Top