Anwar-ul-Bayan - Yunus : 46
وَ اِمَّا نُرِیَنَّكَ بَعْضَ الَّذِیْ نَعِدُهُمْ اَوْ نَتَوَفَّیَنَّكَ فَاِلَیْنَا مَرْجِعُهُمْ ثُمَّ اللّٰهُ شَهِیْدٌ عَلٰى مَا یَفْعَلُوْنَ
وَاِمَّا : اور اگر نُرِيَنَّكَ : ہم تجھے دکھا دیں بَعْضَ : بعض (کچھ) الَّذِيْ : وہ جو نَعِدُھُمْ : وہ عدہ کرتے ہیں ہم ان سے اَوْ : یا نَتَوَفَّيَنَّكَ : ہم تمہیں اٹھا لیں فَاِلَيْنَا : پس ہماری طرف مَرْجِعُھُمْ : ان کا لوٹنا ثُمَّ : پھر اللّٰهُ : اللہ شَهِيْدٌ : گواہ عَلٰي : پر مَا يَفْعَلُوْنَ : جو وہ کرتے ہیں
اور اگر ہم اس میں سے کچھ حصہ آپ کو دکھا دیں جس کا ہم ان سے وعدہ کرتے ہیں یا ہم آپ کو وفات دے دیں تو ہماری طرف ان سب کو لوٹنا ہے پھر اللہ اس پر گواہ ہے جو کام وہ لوگ کرتے ہیں
پھر فرمایا (وَاِمَّا نُرِیَنَّکَ بَعْضَ الَّذِیْ نَعِدُھُمْ اَوْنَتَوَفَّیَنَّکَ فَاِلَیْنَا مَرْجِعُھُمْ ) (اور جس کا ہم ان سے وعدہ کر رہے ہیں اگر اس میں سے تھوڑا سا حصہ ہم آپ کو دکھلا دیں یا ہم آپ کو وفات دے دیں سو ہمارے ہی پاس ان سب کو آنا ہے) رسول اللہ ﷺ کی تکذیب پر جو عذاب میں مبتلا کئے جانے کی وعیدیں نازل ہوتی رہتی تھیں ان کے بارے میں فرمایا کہ جس عذاب کا ہم ان سے وعدہ کر رہے ہیں اس میں سے کچھ تھوڑا سا عذاب اگر ہم آپ کو دکھا دیں یعنی آپ کی حیات ہی میں اس کا نزول ہوجائے یا ہم آپ کو اس سے پہلے وفات دے دیں سو یہ دونوں صورتیں ہوسکتی ہیں۔ ضروری نہیں کہ آپ کے سامنے ہی عذاب آجائے اور یہ بھی ضرورت نہیں کہ آپ کے بعدان پر عذاب آجائے یعنی دنیا میں عذاب آنا لازم نہیں ‘ ہمارے پاس ان کو آنا ہی ہے جو بڑا عذاب ہے (یعنی آخرت کا عذاب) اس میں تو ہر منکر اور کافر کو مبتلا ہوناہی ہے (ثُمَّ اللّٰہُ شَھِیْدٌ عَلٰی مَا یَفْعَلُوْنَ ) پھر یہ بات بھی سمجھ لینی چاہئے کہ اللہ تعالیٰ کو ان کے سب کاموں کا علم ہے وہ اپنے علم کے مطابق بدلہ دے گا۔
Top