Tafseer-e-Majidi - Yunus : 46
وَ اِمَّا نُرِیَنَّكَ بَعْضَ الَّذِیْ نَعِدُهُمْ اَوْ نَتَوَفَّیَنَّكَ فَاِلَیْنَا مَرْجِعُهُمْ ثُمَّ اللّٰهُ شَهِیْدٌ عَلٰى مَا یَفْعَلُوْنَ
وَاِمَّا : اور اگر نُرِيَنَّكَ : ہم تجھے دکھا دیں بَعْضَ : بعض (کچھ) الَّذِيْ : وہ جو نَعِدُھُمْ : وہ عدہ کرتے ہیں ہم ان سے اَوْ : یا نَتَوَفَّيَنَّكَ : ہم تمہیں اٹھا لیں فَاِلَيْنَا : پس ہماری طرف مَرْجِعُھُمْ : ان کا لوٹنا ثُمَّ : پھر اللّٰهُ : اللہ شَهِيْدٌ : گواہ عَلٰي : پر مَا يَفْعَلُوْنَ : جو وہ کرتے ہیں
اور اگر ہم آپ کو کچھ (حصہ اس عذاب کا) دکھلا بھی دیں جس کا ہم ان سے وعدہ کررہے ہیں یا ہم آپ کو وفات دے دیں سو ہمارے پاس تو ان کی واپسی (بہرحال) ہے تو اللہ کو خوب اطلاع اس کی ہے جو کچھ یہ کررہے ہیں،74۔
74۔ (اور اس لئے اگر انہیں دنیا میں پوری سزا نہ بھی ملی، جب بھی اس آخری موقع پر تو ضرور ہی مل کررہے گی) (آیت) ” واما۔۔۔ نعدھم “۔ یعنی خواہ آپ ﷺ کی حیات ہی میں کچھ حصہ عذاب موعود کا ان منکرین ومکذبین پر آبھی جائے چناچہ معرکہ بدر، فتح مکہ وغیرہ متعدد واقعات آپ ﷺ کی زندگی ہی میں ایسے پیش آکر رہے جن میں مکذبین منکرین کو ہر طرح ذلت، رسوائی، شکست نقصان جانی ومالی ہی نصیب رہا۔ (آیت) ” او نتوفینک “۔ یعنی اس نزول عذاب کے قبل ہی آپ ﷺ کو اٹھالیں اور اپنے وعدۂ فتح اسلام، ہزیمت کفار کی تکمیل آپ ﷺ کے بعد کریں، چناچہ خلفائے راشدین کے عہد میں یہ تکمیل ہو کر رہی۔ اعلم ان ھذا یدل علی ان تعالیٰ یری رسولہ انواعا من ذل الکافرین وخزیھم فی الدنیا وسیزید علیہ بعد وفاتہ ولا شک انہ حصل الکثیر منہ فی زمان حیاۃ رسول اللہ ﷺ وحصل الکثیر ایضا بعد وفاتہ (کبیر)
Top