Anwar-ul-Bayan - Ar-Ra'd : 22
یَمْحُوا اللّٰهُ مَا یَشَآءُ وَ یُثْبِتُ١ۖۚ وَ عِنْدَهٗۤ اُمُّ الْكِتٰبِ
يَمْحُوا : مٹا دیتا ہے اللّٰهُ : اللہ مَا يَشَآءُ : جو وہ چاہتا ہے وَيُثْبِتُ : اور باقی رکھتا ہے وَعِنْدَهٗٓ : اور اس کے پاس اُمُّ الْكِتٰبِ : اصل کتاب (لوح محفوظ)
اللہ مٹاتا ہے جو چاہتا ہے اور ثابت رکھتا ہے جو چاہتا ہے۔ اور اس کے پاس اصل کتاب ہے۔
اللہ جو چاہتا ہے محو فرماتا ہے اور جو چاہتا ہے ثابت رکھتا ہے : پھر فرمایا (یَمْحُوا اللّٰہُ مَا یَشَآءُ وَ یُثْبِتُ وَ عِنْدَہٗٓ اُمُّ الْکِتٰبِ ) (اللہ مٹاتا ہے جو چاہتا ہے اور ثابت رکھتا ہے جو چاہتا ہے اور اس کے پاس اصل کتاب ہے) صاحب روح المعانی نے اس آیت کے ذیل میں بہت کچھ لکھا ہے اور مفسرین کے مختلف اقوال جمع کئے ہیں پہلی بات تو یہ لکھی ہے ای ینسخ ما یشاء نسخہ من الاحکام لما تقتضیہ الحکمۃ بحسب الوقت ویثبت بدلہ ما فیہ الحکمۃ او یبقیہ علی حالہ غیر منسوخ او یثبت ما یشاء اثباتہ مطلقا اعم منھما ومن الانشاء ابتداء۔ یعنی اللہ تعالیٰ جن احکام کو چاہتا ہے منسوخ فرما دیتا ہے اور جن احکام کو چاہتا ہے ثابت رکھتا ہے منسوخ نہیں فرماتا ‘ یہ مضمون (لِکُلِّ اَجَلٍ کِتَابٌ) کی ایک تفسیر کے موافق ہے صاحب معالم التنزیل ص 22 ج 3 حضرت سعید بن جبیر اور حضرت قتادہ سے بھی یہ تفسیر نقل کی ہے۔ وقالو یمحوا اللہ ما یشاء من الشرائع والفرائض فینسخہ ویبدلہ ویثبت ما یشاء منھا فلا ینسخہ پھر صاحب روح المعانی نے حضرت عکرمہ سے نقل کیا ہے یمحوا بالتوبۃ جمیع الذنوب ویثبت بدل ذلک حسنات یعنی اللہ تعالیٰ توبہ کرنے کی وجہ سے بندوں کے تمام گناہوں کو معاف فرما دیتا ہے اور ان کے بدلہ نیکیاں لکھ دیتا ہے اور حضرت ابن عباس ؓ اور ضحاک سے نقل کیا ہے یمحوا من دیوان الحفظۃ ما لیس بحسنۃ ولا بسیءۃ لانھم مامورون بکتب کل قول وفعل ویثبت ما ھو حسنۃ او سیءۃ مطلب یہ ہے کہ جو فرشتے بنی آدم کے اعمال لکھنے پر مامور ہیں وہ تو حسب حکم ہر قول اور ہر فعل کو لکھتے ہیں پھر اللہ تعالیٰ شانہ نیکیوں اور برائیوں کو باقی رکھتا ہے اور جو اعمال نیکی یا بدی کے دائرہ میں نہیں آتے انہیں مٹا دیتا ہے پھر حضرت حسن بصری سے نقل کیا ہے کہ اس سے بنی آدم کی اجل یعنی زندگی کے اوقات مقررہ مراد ہیں شب قدر میں ان لوگوں کی اجل دیوان اموات میں لکھی جاتی ہے جنہیں آئندہ سال کے اندر موت آنی ہے اور زندوں کے دیوان سے ان کا نام مٹا دیا جاتا ہے صاحب روح المعانی نے دیگر اقوال بھی نقل کیے ہیں جن کا آیت کے سیاق سے جوڑ نہیں بنتا ان میں سے بعض ضعیف روایات پر بھی مبنی ہیں اس لیے ہم نے انہیں ذکر نہیں کیا۔
Top