Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - Ar-Ra'd : 39
یَمْحُوا اللّٰهُ مَا یَشَآءُ وَ یُثْبِتُ١ۖۚ وَ عِنْدَهٗۤ اُمُّ الْكِتٰبِ
يَمْحُوا
: مٹا دیتا ہے
اللّٰهُ
: اللہ
مَا يَشَآءُ
: جو وہ چاہتا ہے
وَيُثْبِتُ
: اور باقی رکھتا ہے
وَعِنْدَهٗٓ
: اور اس کے پاس
اُمُّ الْكِتٰبِ
: اصل کتاب (لوح محفوظ)
خدا جس کو چاہتا ہے مٹا دیتا ہے اور (جس کو چاہتا ہے) قائم رکھتا ہے اور اسی کے پاس اصل کتاب ہے
یمحو اللہ ما یشآء وئثبت اللہ جو کچھ چاہتا ہے ‘ مٹاتا اور جو کچھ چاہتا ہے ‘ ثابت (برقرار) رکھتا ہے۔ (1) [ طبرانی نے ضعیف سند سے بیان کیا کہ حضرت ابن عمر نے فرمایا : میں نے رسول اللہ ﷺ سے خود سنا ‘ آپ فرما رہے تھے : اللہ جو کچھ چاہتا ہے مٹاتا ہے اور جو کچھ چاہتا ہے قائم رکھتا ہے ‘ سوائے بدبختی اور خوش بختی اور زندگی اور موت کے (یعنی ان چاروں چیزوں کو نہیں بدلتا) ابن مردویہ نے حضرت جابر بن عبد اللہ کی روایت سے حضرت رباب کا بیان نقل کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اللہ رزق (کی وسعت و کثرت) کو مٹا بھی دیتا ہے اور رزق میں زیادتی بھی کردیتا ہے اور عمر (کی میعاد) کو مٹا بھی دیتا ہے اور اس میں زیادتی بھی کردیتا ہے۔ ابن مردویہ نے حضرت ابن عباس کی روایت سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ سے آیت یمحو اللہ ما یشاء الخ کے متعلق دریافت کیا گیا تو فرمایا : یہ ہر شب قدر میں ہوتا ہے۔ اللہ (مرتبہ) اٹھاتا ہے اور پناہ (یعنی دوزخ سے پناہ) دیتا ہے اور رزق دیتا ہے ‘ سوائے زندگی اور موت اور شقاوت وسعادت کے کہ ان میں تبدیلی نہیں کرتا (از مؤلف (رح) ) ۔] اس آیت کے مطلب میں اختلاف ہے۔ سعید بن جبیر اور قتادہ نے فرمایا : جن فرائض و احکام کو اللہ چاہتا ہے ‘ منسوخ کردیتا ہے اور بدل دیتا ہے اور جن کو چاہتا ہے ‘ منسوخ نہیں کرتا۔ آیت لِکُلِّ اَجَلٍ کِتَابٌ کا یہی مطلب مناسب ہے۔ حضرت ابن عباس نے فرمایا : لوح محفوظ میں سے جو کچھ چاہتا ہے ‘ مٹا دیتا ہے اور جو کچھ چاہتا ہے ‘ اس میں ثبت کردیتا ہے۔ لوح محفوظ کی جو تحریر مٹانے کے قابل ہوتی ہے جس کو تقدیر معلق کہا جاتا ہے ‘ اس کو مٹا دیتا ہے اور اس کی جگہ دوسری چیز پیدا کردیتا ہے خواہ اس قضاء کا معلق ہونا لوح محفوظ میں درج ہو یا نہ ہو ‘ صرف اللہ کے علم میں پوشیدہ ہو اور تحریر لوح مٹانے کے قابل نہیں ہوتی جس کو تقدیر مبرم کہتے ہیں ‘ اس کو نہیں مٹاتا۔ قضاء مبرم رد نہیں ہوتی۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : اللہ جو چاہتا ہے ‘ مٹاتا ہے اور جو چاہتا ہے ‘ قائم رکھتا ہے سوائے رزق اور عمر اور سعادت و شقاوت کے ‘ یعنی یہ امور نہیں بدلے جاتے۔ بغوی نے لکھا ہے : ہم کو حضرت حذیفہ بن اسید کی روایت سے یہ فرمان رسول پہنچا ہے کہ استقرار نطفہ کے چالیس یا پینتالیس دن کے بعد ایک فرشتہ داخل ہوتا ہے اور عرض کرتا ہے : اے میرے رب ! یہ شقی ہے یا سعید ؟ یہ دونوں باتیں لکھ دی جاتی ہیں ‘ پھر فرشتہ کہتا ہے : اے رب ! یہ نر ہے یا مادہ ؟ یہ دونوں امور بھی لکھ دئیے جاتے ہیں۔ پھر اس کا عمل ‘ اثر ‘ عمر اور رزق لکھ دیا جاتا ہے ‘ پھر یہ تحریریں لپیٹ دی جاتی ہیں جن کے اندر اس کے بعد نہ زیادتی ہوتی ہے نہ کمی۔ صحیحین میں حضرت ابن مسعود کی روایت سے آیا ہے کہ ہم سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اور آپ سچے تھے اور اللہ کی طرف سے آپ کو سچا بنایا گیا تھا کہ آدمی کی بناوٹ ماں کے پیٹ میں چالیس روز تک بصورت نطفہ ‘ پھر اتنے ہی روز بصورت علقہ (لوتھڑا ‘ خون جما ہوا) پھر اتنی ہی مدت بصورت مضغہ (گوشت کی بوٹی) رہتی ہے ‘ پھر اللہ اس کی طرف ایک فرشتہ چار باتوں کیلئے بھیجتا ہے۔ فرشتہ اس کا عمل ‘ اس کی زندگی ‘ اس کا رزق اور اس کا شقی (دوزخی) یا سعید (جنتی) ہونا لکھ دیتا ہے ‘ اس کے بعد اس میں روح پھونکی جاتی ہے۔ بغوی نے حضرت عمر اور حضرت ابن مسعود کا قول نقل کیا ہے ‘ دونوں حضرات نے فرمایا : اللہ سعادت و شقاوت کو بھی مٹا دیتا ہے اور رزق و مدت حیات کو بھی اور کچھ ثابت رکھتا ہے۔ یہ بھی روایت میں آیا ہے کہ حضرت عمر کعبہ شریف کا طواف کرنے میں رو رہے تھے اور کہہ رہے تھے : اے اللہ ! اگر تو نے مجھے اہل سعادت میں لکھا ہے تو ان میں قائم رکھ (میرا نام ان کی فہرست سے نہ مٹا) اور اگر تو نے میرے لئے شقاوت لکھ دی ہے تو میرا نام (اہل شقاوت کی فہرست سے) مٹا دے اور اہل سعادت و مغفرت میں لکھ دے۔ بلاشبہ تو جو کچھ چاہے ‘ مٹا دیتا ہے اور جو کچھ چاہے ‘ قائم رکھتا ہے۔ تیرے ہی پاس ام الکتاب (اصلی کتاب ‘ ہر چیز کا تحریر نامہ) ہے۔ ایسی ہی روایت حضرت ابن مسعود سے بھی آئی ہے۔ بعض آثار میں آیا ہے : کبھی ایسا ہوتا ہے کہ بعض آدمیوں کی عمر کے تیس سال باقی ہوتے ہیں لیکن جب وہ قرابت کو قطع کرتا ہے (قطع رحم کرتا ہے) تو لوٹا کر تیس سال کے تین دن کر دئیے جاتے ہیں اور بعض آدمیوں کی عمر کے تین دن باقی رہتے ہیں اور وہ کنبہ کی پرداخت (صلۂ رحمی) کرتا ہے تو تین دن کھینچ کر تیس سال کر دئیے جاتے ہیں۔ یہ اثر نقل کرنے کے بعد بغوی نے حضرت ابو درداء کی روایت سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ (آدمی کی عمر کے جب صرف تین گھنٹے رہ جاتے ہیں تو) اللہ رات کے آخری تین گھنٹوں میں نزول اجلال فرماتا ہے اور کتاب مندرج شدہ کو پہلے گھنٹہ میں ملاحظہ فرماتا ہے کہ اس کے سوا کوئی بھی اس کتاب کو نہیں دیکھ سکتا۔ پس جو کچھ چاہتا ہے ‘ مٹا دیتا ہے اور جو کچھ چاہتا ہے ‘ ثبت فرما دیتا ہے (یا برقرار رکھتا ہے) ۔ ابن مردویہ راوی ہیں کہ حضرت علی نے اس آیت کے متعلق رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا تو حضور ﷺ نے فرمایا : میں اس کی تفسیر کر کے تیری آنکھیں ٹھنڈی کروں گا اور اپنے بعد آنے والی اپنی امت کی آنکھیں بھی اس کی تشریح سے ٹھنڈی کر دوں گا۔ صدقہ کرنا ‘ صحیح طور پر ماں باپ سے اچھا سلوک اوراقسام خیر ‘ بدبختی کو نیک نصیبی سے بدل دیتے ہیں اور عمر بڑھا دیتے ہیں۔ میں کہتا ہوں : حضرت عمر اور حضرت ابن مسعود کی روایت کے مطابق مقامات مجددیہ میں ایک واقعہ ذکر کیا گیا ہے۔ ایک شخص ملاّ طاہر لاہوری تھے ‘ حضرت مجدد صاحب (رح) کے دونوں صاحبزادگان حضرت محمد سعید اور حضرت محمد معصوم کے معلم تھے۔ حضرت مجدد قدس سرہٗ نے بنظر کشف ملاحظہ فرمایا کہ ملاّ طاہر کی پیشانی پر لکھا ہے : مُلاّ طاہر لاہوری شقی۔ حضرت نے اس کا ذکر اپنے لڑکوں سے کردیا (یا صاحبزادگان تو ملاّ طاہر کے شاگرد تھے ہی ‘ اسلئے انہوں نے حضرت سے درخواست کی کہ اللہ سے دعا کر دیجئے کہ اللہ اس شقاوت کو مٹا کر سعادت سے بدل دے۔ حضرت نے فرمایا : میں نے لوح محفوظ میں لکھا دیکھا ہے کہ یہ قضاء مبرم ہے جس کو بدلا نہیں جاسکتا۔ لڑکوں نے دعا کرنے کیلئے اصرار کیا تو حضرت مجدد نے فرمایا : مجھے یاد آیا کہ حضرت غوث الثقلین شیخ محی الدین عبدالقادر جیلانی نے فرمایا تھا : میری دعا سے قضاء مبرم بھی بدل دی جاتی ہے ‘ اس لئے میں دعا کرتا ہوں اور بارگاہ الٰہی میں عرض کرتا ہوں : اے اللہ ! تیری رحمت وسیع ہے ‘ تیرا فضل کسی ایک پر ختم نہیں ہوجاتا ‘ میں تجھ سے امید کرتا ہوں اور تیرے ہمہ گیری فضل سے درخواست کرتا ہوں کہ میری دعا قبول فرما لے اور ملاّ طاہر کی پیشانی سے شقاوت کی تحریر مٹا کر اس کی جگہ سعادت کے نقوش ثبت کر دے ‘ جیسے تو نے میرے آقا (حضرت غوث اعظم) کی دعا قبول فرمائی تھی۔ حضرت مجدد قدس سرہٗ کا بیان ہے : اس دعا کے بعد وہ منظر میری آنکھوں کے سامنے آگیا کہ گویا میری نظر کے سامنے لفظ شقی ملاّ طاہر کی پیشانی سے مٹا کر اس کی جگہ سعید لکھ دیا گیا اور اللہ کیلئے یہ بات دشوار نہیں۔ حضرت مفسر کا بیان ہے : اس تقریر کے بعد میرے دل میں ایک اشکال پیدا ہوگیا کہ کسی کی دعا سے قضاء مبرم کے ٹل جانے کا معنی ہی کیا ہوسکتا ہے ؟ اگر قضاء مبرم بھی ٹل جاتی ہے تو وہ مبرم ہی کب ہوئی ‘ ایسی قضاء کو مبرم کہنا ہی غلط ہے۔ اس اشکال کا جواب اللہ نے میرے دل میں اس طرح القاء کیا کہ قضاء معلق دو طرح کی ہوتی ہے : ایک وہ جس کا معلق ہونا لوح محفوظ میں لکھ دیا گیا ہے ‘ دوسری وہ قضاء جس کا مبرم ہونا لوح محفوظ میں درج نہیں ‘ اس کا معلق یا مبرم ہونا صرف اللہ کے علم میں ہے۔ لوح محفوظ میں چونکہ اس کی تعلیق مکتوب نہیں ‘ اسلئے (تحریر لوح کے اعتبار سے) اس کو قضاء مبرم کہا جاتا ہے۔ حضرت غوث الثقلین نے جس قضاء مبرم کا اپنی دعا سے بدل جانا ذکر کیا ہے ‘ اس سے مراد یہی قضا ہے جو لوح محفوظ میں (مبرم یعنی) غیر معلق ہے اور علم الٰہی میں معلق (غیر مبرم) ہے۔ مُلاّ طاہر کی بدبختی بھی اسی قسم کی تھی۔ لوح میں غیر معلق یعنی مبرم تھی ‘ لیکن اللہ کے علم میں معلق (غیر مبرم) تھی ‘ اسلئے بدل دی گئی۔ وا اللہ اعلم ضحاک اور کلبی نے آیت یَمْحُوْ اللّٰہُ مَا یَشَآءُ وَئثْبِتُ کا یہ مطلب بیان کیا ہے کہ کراماً کاتبین آدمی کے تمام افعال و اقوال اپنے رجسٹروں میں لکھ لیتے ہیں۔ ان میں کچھ ایسے اعمال و اقوال بھی ہوتے ہیں جن کا نہ کوئی ثواب ہوتا ہے نہ عذاب۔ مثلاً کوئی کہتا ہے : میں نے کھالیا ‘ میں نے پی لیا ‘ میں وہاں گیا ‘ میں گھر سے نکلا۔ یہ کلام اگر سچا ہوتا ہے تو اس پر نہ ثواب مرتب ہوتا ہے نہ عذاب اور کچھ اعمال ایسے ہوتے ہیں جو موجب ثواب و عذاب ہوتے ہیں۔ اوّل قسم کی اندراجات کو اللہ کراماً کاتبین کے رجسٹروں سے مٹا دیتا ہے اور دوسری قسم کی تحریروں کو قائم رکھتا ہے۔ کلبی نے اتنا مزید بیان کیا کہ جمعرات کے دن ایسے لاحاصل اعمال و اقوال مٹائے جاتے ہیں۔ عطیہ نے حضرت ابن عباس کا قول تشریح آیت کے ذیل میں اس طرح بیان کیا کہ جو شخص اللہ کی اطاعت کرتا ہے ‘ لیکن آخر میں نافرمانی کرنے لگتا ہے اور اسی گمراہی پر مرجاتا ہے تو اللہ اس کے سابق نیک اعمال مٹا دیتا ہے اور جو شخص مرتے دم تک اطاعت پر قائم رہتا ہے ‘ اللہ اس کی نیکیاں قائم رکھتا ہے۔ مسلم نے حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاص کی روایت سے لکھا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تمام آدمیوں کے سارے دل ایک آدمی کے دل کی طرح رحمن کی ایک چٹکی میں ہیں ‘ جس طرح چاہتا ہے پھیر دیتا ہے۔ پھر حضور ﷺ نے یہ دعا کی : اے اللہ ‘ اے دلوں کو پھیر دینے والے ! ہمارے دلوں کو اپنی اطاعت پر پھیر دے (یعنی اپنی طاعت پر قائم رکھ) ۔ حسن نے آیت کی تفسیر اس طرح کی : جس کی موت کا وقت آجاتا ہے ‘ اللہ اس کو لے جاتا ہے ‘ یعنی (اس کی زندگی کا نقش) مٹا دیتا ہے اور جس کی موت کا وقت نہیں آیا ہوتا ‘ اس کو قائم رکھتا ہے۔ سعید بن جبیر نے کہا : اللہ اپنے بندوں کے جو گناہ چاہتا ہے معاف کردیتا ہے ‘ مٹا دیتا ہے اور جو گناہ چاہتا ہے برقرار رکھتا ہے ‘ معاف نہیں کرتا۔ عکرمہ نے کہا : اللہ اپنے بندوں کے جو گناہ توبہ سے معاف کرنا چاہتا ہے ‘ مٹا دیتا ہے اور گناہوں کے بدلے نیکیاں ثبت کردیتا ہے۔ اس نے خود دوسری آیت میں فرمایا ہے : اُولٰٓءِکَ یُبَدِّلُ اللّٰہُ سَیِّءَاتِھُمْ حَسَنَاتٍ ۔ مسلم نے حضرت ابوذر کی روایت سے لکھا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : قیامت کے دن بعض آدمیوں کی پیشی ہوگی تو حکم ہوگا : اس کے سامنے اس کے صغیرہ گناہ رکھو۔ حسب الحکم صغیرہ گناہ اس کے سامنے لائے جائیں گے اور کبیرہ گناہ مخفی رکھے جائیں گے اور کہا جائے گا : فلاں دن تو نے یہ یہ کام کئے تھے۔ وہ شخص اقرار کرتا جائے گا ‘ انکار نہیں کرے گا مگر کبائر سے خوف زدہ رہے گا۔ کبائر اس سے پوشیدہ رکھے جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا : ہر گناہ کی جگہ اس کو ایک نیکی دے دو ۔ بندہ عرض کرے گا : میرے گناہ تو اور بھی تھے جو میں یہاں نہیں دیکھتا۔ راوی کا بیان ہے : یہ فرمانے کے وقت میں نے دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ ہنس دئیے کہ آپ کی کچلیاں بھی نمودار ہوگئیں۔ مؤلف نے کہا میں کہتا ہوں : شاید یہ عمل ان لوگوں کیلئے ہوگا جو محبوبیت کے سمندر میں غرق ہیں ‘ صاف بدن ‘ عالی قدر صوفی ہیں۔ سدی نے کہا : (مطلب یہ ہے کہ) اللہ جو کچھ چاہتا ہے مٹا دیتا ہے ‘ یعنی چاندنی کو مٹا دیتا ہے اور جو کچھ چاہتا ہے ثابت کرتا ہے ‘ یعنی سورج یا دھوپ کو لے آتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسی کا اس آیت میں اظہار کیا ہے ‘ فرمایا ہے : فَمَحَوْنَآ ٰایَۃَ اللَّیْلِ وَجَعَلْنَآ ٰایَۃَ النَّھَارِ مُبْصِرَۃً ہم نے رات کی نشانی (یعنی چاندنی) مٹا دی اور ہم دن کی نشانی نظروں کے سامنے لے آئے۔ ربیع نے کہا : اس آیت کے مطلب کا تعلق ارواح سے ہے۔ اللہ سونے کی حالت میں ارواح کو قبض کرلیتا ہے ‘ اس کے بعد جس کو موت دینا چاہتا ہے ‘ اس کی روح کو روک لیتا ہے اور جس کو زندہ رکھنا چاہتا ہے ‘ اس کی روح واپس لوٹا دیتا ہے۔ اللہ نے خود فرمایا ہے : اَللّٰہُ یَتَوَفَّی الْاَنْفُسَ حِیْنَ مَوْتِھَا وَالَّتِی لَمْ تَمتْ فِیْ مَنَامِھَاالخ۔ بعض اہل تفسیر نے لکھا ہے : جو اعمال ریاکاری اور شہرت کے حصول کیلئے کئے جاتے ہیں ‘ اللہ ان کو کراماً کاتبین کے رجسٹر سے مٹا دیتا ہے اور جو اعمال خالص اللہ کیلئے کئے جاتے ہیں ‘ ان کو قائم رکھتا ہے۔ بعض علماء نے یہ مطلب بیان کیا کہ اللہ ایک قوم کو مٹاتا ہے اور دوسری قوم کو قائم رکھتا ہے۔ وعندہ ام الکتب اور اسی کے پاس اُمّ الکتاب ہے۔ اُمّ الکتاب ‘ کتاب کی اصل (جڑ) اُمّ الکتاب سے مراد ہے : ا اللہ کا علم۔ حضرت ابن عباس نے جب حضرت کعب سے اُمّ الکتاب کا معنی دریافت کیا تو حضرت کعب نے فرمایا : علم الکتاب (یعنی اللہ کا علم) عکرمہ نے حضرت ابن عباس کا قول نقل کیا ہے کہ اللہ کے پاس دو کتابیں ہیں : ایک کتاب تو وہ ہے جس میں محو و اثبات ہوتا ہے (کچھ برقرار رکھا جاتا ہے ‘ کچھ مٹا دیا جاتا ہے) دوسری اُمّ الکتاب ہے ‘ اس کے مندرجات میں کوئی تبدیلی نہیں ہوتی۔ بغوی نے کہا : اُمّ الکتاب لوح محفوظ ہے جس کے مندرجات میں کوئی تغیر و تبدل نہیں ہوتا۔ عطاء نے کہا کہ حضرت ابن عباس نے فرمایا : اللہ کی ایک لوح محفوظ ہے (اتنی بڑی کہ) بقدر پانچ سو برس کی راہ کے (اس کی لمبائی ہے) یا سفید موتی کی بنی ہوئی ہے ‘ اس کے دونوں پٹھے یاقوت کے ہیں۔ اللہ روزانہ تین سو تیس بار اس کو ملاحظہ فرماتا ہے ‘ جو کچھ چاہتا ہے ( اس میں سے) مٹا دیتا ہے اور جو کچھ چاہتا ہے برقرار رکھتا ہے۔
Top