Tafseer-e-Usmani - Ar-Ra'd : 39
یَمْحُوا اللّٰهُ مَا یَشَآءُ وَ یُثْبِتُ١ۖۚ وَ عِنْدَهٗۤ اُمُّ الْكِتٰبِ
يَمْحُوا : مٹا دیتا ہے اللّٰهُ : اللہ مَا يَشَآءُ : جو وہ چاہتا ہے وَيُثْبِتُ : اور باقی رکھتا ہے وَعِنْدَهٗٓ : اور اس کے پاس اُمُّ الْكِتٰبِ : اصل کتاب (لوح محفوظ)
مٹاتا ہے اللہ جو چاہے اور باقی رکھتا ہے اور اسی کے پاس ہے اصل کتاب4
4 یعنی اپنی حکمت کے موافق جس حکم کو چاہے منسوخ کرے، جسے چاہے باقی رکھے۔ جس قوم کو چاہے مٹائے جسے چاہے اس کی جگہ جما دے۔ جن اسباب کی تاثیر چاہے بدل ڈالے جن کی چاہے نہ بدلے۔ جو وعدہ چاہے شرائط کی موجودگی میں ظاہر کرے جو چاہے شرائط کے نہ پائے جانے کی بنا پر موقوف کر دے۔ غرض ہر قسم کی تبدیل و تغییر، محو واثبات، نسخ و احکام اسی کے ہاتھ میں ہے۔ قضاو قدر کے تمام دفاتر اسی کے قبضہ میں ہیں اور سب تفصیلات و دفاتر کی جڑ جسے " اُم الکتاب " کہنا چاہیے اسی کے پاس ہے یعنی " علم ازلی محیط " جو ہر قسم کے تبدل و تغیر سے قطعاً منزّہ و مبرّیٰ اور لوح محفوظ کا ماخذ ہے۔ حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں " کہ دنیا میں ہر چیز اسباب سے ہے بعضے اسباب ظاہر ہیں بعضے چھپے ہیں۔ اسباب کی تاثیر کا ایک طبعی اندازہ ہے، جب اللہ چاہے اس کی تاثیر اندازہ سے کم یا زیادہ کر دے جب چاہے ویسی ہی رکھے۔ آدمی کبھی کنکر سے مرتا ہے اور کبھی گولی سے بچتا ہے اور ایک اندازہ ہر چیز کا اللہ کے علم میں ہے جو ہرگز نہیں بدلتا۔ اندازے کو تقدیر کہتے ہیں۔ یہ دو تقدیریں ہوئیں ایک بدلتی ہے اور ایک نہیں بدلتی۔ جو تقدیر بدلتی ہے اس کو معلق اور جو نہیں بدلتی اس کو مبرم کہتے ہیں "۔ جن احادیث و آثار سے بعض افاضل کو قضائے مبرم کے بدلنے کا شبہ ہوا ہے ان کے متعلق یہاں تفصیل کا موقع نہیں۔ انشاء اللہ مستقل تفسیر میں لکھا جائے گا۔ اگر خدا نے توفیق دی۔ و ہوالموفق والمستعان۔
Top