Anwar-ul-Bayan - Al-Hajj : 49
قُلْ یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اِنَّمَاۤ اَنَا لَكُمْ نَذِیْرٌ مُّبِیْنٌۚ
قُلْ : فرما دیں يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ : اے لوگو ! اِنَّمَآ : اس کے سوا نہیں اَنَا : میں لَكُمْ : تمہارے لیے نَذِيْرٌ مُّبِيْنٌ : ڈرانے والا آشکارا
آپ فرما دیجیے کہ اے لوگو ! میں تمہارے لیے واضح طور پر ڈرانے والا ہوں
ایمان اور اعمال صالحہ والوں کے لیے مغفرت اور رزق کریم ہے اور معاندین کے لیے عذاب جہنم ہے ان آیات میں رسول اللہ ﷺ کو حکم دیا کہ آپ لوگوں کو بتادیں کہ میں ایک ڈرانے والا ہیں ہوں، ڈرانا اور واضح طور پر سب کچھ بیان کردینا یہ میرا کام ہے منوانا اور ہاتھ پکڑ کر عمل کروانا میرا کام نہیں اور عذاب لانا بھی میرا کام نہیں مجھ سے عذاب لانے کی جلدی کرنا تمہاری حماقت اور جہالت ہے، میری دعوت و تبلیغ پر جو بھی ایمان لے آئے اور اعمال صالحہ میں مشغول رہے اس کے لیے مغفرت اور عزت کے رزق کی خوشخبری دیتا ہوں، میں نذیر بھی ہوں اور بشیر بھی ہوں تم اگر ایمان نہیں لاتے تو اپنا انجام سوچ لو۔ پھر فرمایا کہ جو لوگ عاجز کرنے کے لیے ہماری آیات میں کوشش کرتے ہیں۔ یعنی ہماری آیات کو کبھی جادو کبھی شعر بتاتے ہیں اور کبھی کہتے ہیں یہ پرانوں کی لکھی ہوئی باتیں ہیں اور اس طرح کی باتیں کر کے اہل ایمان کو عاجز کرنا چاہتے ہیں ایسے لوگ دوزخ والے ہیں (کیونکہ حق واضح ہوجانے کے بعد بھی حق قبول نہیں کرتے اور خواہ مخواہ کی حجت بازی کرتے ہیں) ۔
Top