Tafseer-e-Haqqani - Al-Hajj : 49
قُلْ یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اِنَّمَاۤ اَنَا لَكُمْ نَذِیْرٌ مُّبِیْنٌۚ
قُلْ : فرما دیں يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ : اے لوگو ! اِنَّمَآ : اس کے سوا نہیں اَنَا : میں لَكُمْ : تمہارے لیے نَذِيْرٌ مُّبِيْنٌ : ڈرانے والا آشکارا
(اے نبی ! ) کہہ دو کہ لوگو ! میں جو ہوں تو صرف تم کو صاف صاف ڈر سنانے والا ہوں۔
اس کے بعد فرماتا ہے ان سے کہہ دو کہ تم کس لیے جلدی کرتے ہو میں تمہیں مطلع کرنے آیا ہوں کہ جو ایمان لائے گا ‘ نیک کام کرے گا ‘ مغفرت اور دنیا و آخرت میں عزت پاوے گا اور جو مقابلہ کرے گا جہنم میں جائے گا میں نذیر ہوں بشیر ہوں نہ خدا ہوں نہ خدا کے گھر کا مالک و مختار کہ جو چاہوں تمہاری خواہشوں کے موافق اس کو کرد کھائوں۔ اس لیے اس بات کی تائید کے لیے یہ کلام بعد میں صادر فرمایا وما ارسلنا من قبلک من رسول ولا نبی الا اذا تمنی القی لشیطان فی امنیۃ کہ اے محمد ﷺ ! تم پر کیا موقوف ہے تم سے پیشتر جس قدر رسول اور نبی بھیجے گئے ہیں گو وہ معصوم تھے مگر بشر تھے خواص بشریہ سے خالی نہ تھے جب کبھی کسی نے ان میں سے کوئی تمنا کی ہے یعنی کسی امر مہتم بالشان کی طرف توجہ تام کی ہے تو قوت متوہمہ نے جس کو شیطان سے بھی تعبیر کیا جاتا ہے کچھ نہ کچھ اس میں خلط کردیا ہے چناچہ انہیں ایام میں آنحضرت ﷺ کو خواب میں دکھایا گیا کہ آپ ہجرت کر کے ایسے ملک میں گئے ہیں جہاں نخلستان ہے پس قوت متوہمہ نے ملک یمامہ و ہجر کی طرف خیال دوڑایا حالانکہ مراد مدینہ تھا۔ اسی طرح خواب میں دیکھا کہ حلق و قصر کر کے مکہ میں داخل ہوئے ہیں۔ وہم نے کہہ دیا کہ اب کے سال میں یہ واقعہ پیش آئے گا حالانکہ کئی سال بعد پیش آیا۔ اسی طرح آیات میں جو مجملاً پیشین گوئیاں ہوتی ہیں ان کی تعیین میں قوت متوہمہ دخل درمعقولات کردیتی ہیں۔ پس ایسی باتیں ضعیف الایمان اور سست اعتقاد اور ناپاک دل والوں کے لیے فتنہ یعنی آزمائش ہوجاتی ہیں وہ ڈگمگاجاتے ہیں شبہ کرنے لگتے ہیں اور اہل علم اور راسخ الاعتقاد اس بات کی حقیقت پر واقف ہو کر اس کو ایک بات من جانب اللہ جان کر اس پر ایمان لاتے اور دل میں خائف ہوجاتے ہیں۔ مگر خدا تعالیٰ اس آمیزش کو دور کر کے جو امر حق ہے اس کو قائم رکھتا ہے جیسا کہ خود فرماتا ہے فینسخ اللہ مایلقی الشیطان ثم یحکم اللہ آیاتہ واللہ علیم حکیم آیات سے مراد وہ احکام حقہ ہیں جو رسول ﷺ اور انبیاء کو القاء ہوتے ہیں اللہ آمیزش وہمی کو دور کر کے انہیں صاف اور مستحکم کردیتا ہے باقی مطلب صاف ہے۔
Top