Dure-Mansoor - Al-Hajj : 49
قُلْ یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اِنَّمَاۤ اَنَا لَكُمْ نَذِیْرٌ مُّبِیْنٌۚ
قُلْ : فرما دیں يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ : اے لوگو ! اِنَّمَآ : اس کے سوا نہیں اَنَا : میں لَكُمْ : تمہارے لیے نَذِيْرٌ مُّبِيْنٌ : ڈرانے والا آشکارا
آپ فرمادیجئے کہ اے لوگو ! میں تمہارے لیے واضح طور پر ڈرانے والا ہوں
1۔ ابن ابی حاتم نے محمد بن کعب قرظی (رح) سے روایت کیا کہ جب تو اللہ تعالیٰ کو ” رزق کریم “ فرماتے ہوئے سنے تو اس سے مراد ہے جنت۔ 2۔ ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ کہ انہوں نے پڑھا معاجزین، اور فرمایا کہ سارے قرآن میں الف کے ساتھ ہے۔ اور فرماتے ہیں کہ اس سے مراد ہے مشقت اٹھانے والے۔ 3۔ ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ معجزین سے مراد، یعنی دشمنی کرنے والے۔ 4۔ ابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابن الزبیر (رح) سے روایت کیا کہ وہ اس کو اس طرح پڑھتے تھے آیت والذین سعو فی ایتنا معزجین (یعنی بغیر الف کے) سے مراد ہے مثبطین، یعنی روکنے والے۔ 5۔ ابن ابی حاتم نے عروہ بن زبیر ؓ سے روایت کیا کہ وہ ان لوگوں پر تعجب کرتے تھے جو اس آیت کو یوں پڑھتے تھے۔ آیت والذین سعوا فی ایتنا معجزین اور فرمایا کہ عرب کے کلام میں سے نہیں ہے۔ اور وہ ہے معجزین، یعنی روکنے والے ہیں 6۔ ابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت والذین سعوا فی ایتنا معجزین سے وہ لوگ مراد ہیں جنہوں نے اللہ کی آیات کو جھٹلایا اور گمان کیا کہ وہ اللہ تعالیٰ کو عاجز کردیں گے اور وہ ہرگز اس کو عاجز نہیں کرسکتے۔
Top