Anwar-ul-Bayan - Aal-i-Imraan : 6
هُوَ الَّذِیْ یُصَوِّرُكُمْ فِی الْاَرْحَامِ كَیْفَ یَشَآءُ١ؕ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ
ھُوَ : وہی ہے الَّذِيْ : جو کہ يُصَوِّرُكُمْ : صورت بناتا ہے تمہاری فِي : میں الْاَرْحَامِ : رحم (جمع) كَيْفَ : جیسے يَشَآءُ : وہ چاہے لَآ اِلٰهَ : نہیں معبود اِلَّا ھُوَ : اس کے سوا الْعَزِيْزُ : زبردست الْحَكِيْمُ : حکمت والا
اللہ وہ ہے جو تمہاری تصویریں بناتا ہے رحموں میں جس طرح چاہے کوئی معبود نہیں اس کے سوا۔ وہ غلبہ والا ہے، حکمت والا ہے۔
اللہ جیسے چاہے رحم مادر میں تصویر بناتا ہے : پھر اللہ جل شانہ کی ایک اور خاص صفت بیان فرمائی اور فرمایا (ھُوَ الَّذِیْ یُصَوِّرُکُمْ فِی الْاَرْحَامِ کَیْفَ یَشَآءُ ) کہ اللہ تعالیٰ وہ ہے جو ماؤں کے رحموں میں جس طرح چاہتا ہے تمہاری صورتیں بنا دیتا ہے یہ ایک ایسی صفت ہے جسے موحد اور مشرک سب ہی مانتے ہیں اور تسلیم کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ جس طرح چاہتا ہے ماؤں کے رحموں میں تصویریں بنا دیتا ہے کسی کے اعضاء صحیح سالم ہیں کسی میں نقص۔ کوئی کالا ہے کوئی گورا ہے کوئی مذکر ہے کوئی مونث ہے۔ کسی کی ناک اونچی ہے اور کسی کی ناک پھڈی ہے کسی کے ہونٹ موٹے ہیں اور کسی کا ہاتھ ٹیڑھا ہے۔ کان تو ہیں مگر بہرا پیدا ہوا زبان تو ہے مگر گونگا ہے اور اس طرح کی کتنی چیزیں ہیں نہ باپ کچھ کرسکتا ہے نہ ماں کچھ کرسکتی ہے نہ پیدا ہونے والا کوئی طاقت رکھتا ہے، اللہ تعالیٰ جیسی صورت بنا دے اسی صورت میں عالم دنیا میں انسانوں کے بچے ظہور پذیر ہوجاتے ہیں اور انسانوں کے علاوہ دوسری مخلوق کا بھی یہی حال ہے۔ اس میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ جو اپنی صورت خود نہیں بنا سکتا وہ کیا معبود ہوسکتا ہے۔ خالق ومالک نے اس کی جیسی صورت بنا دی وہ مجبور ہے کہ اسی صورت میں رہے۔ اسے یہ مرتبہ کہاں حاصل ہوسکتا ہے کہ اس کی عبادت کی جائے اس میں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو خدا ماننے والوں کی بھی واضح تردید ہوگئی۔ حضرت عیسیٰ نہ خود پیدا ہوئے نہ اپنی صورت بنا سکے ان کو خدا ماننا سرا سر گمراہی ہے آخر میں فرمایا (لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ ) اس میں پھر مضمون توحید کا اعادہ فرمایا اور ساتھ ہی یہ بھی بتایا کہ اللہ عزیز اور حکیم ہے۔ اس کی قدرت سے کوئی باہر نہیں اور جو کچھ وجود میں ہے اب اس کی حکمت کے موافق ہے۔
Top