Tafseer-e-Usmani - Aal-i-Imraan : 6
هُوَ الَّذِیْ یُصَوِّرُكُمْ فِی الْاَرْحَامِ كَیْفَ یَشَآءُ١ؕ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ
ھُوَ : وہی ہے الَّذِيْ : جو کہ يُصَوِّرُكُمْ : صورت بناتا ہے تمہاری فِي : میں الْاَرْحَامِ : رحم (جمع) كَيْفَ : جیسے يَشَآءُ : وہ چاہے لَآ اِلٰهَ : نہیں معبود اِلَّا ھُوَ : اس کے سوا الْعَزِيْزُ : زبردست الْحَكِيْمُ : حکمت والا
وہی تمہارا نقشہ بناتا ہے ماں کے پیٹ میں جس طرح چاہے کسی کی بندگی نہیں اس کے سوا زبردست ہے حکمت والاف 7
7  یعنی اپنے علم و حکمت کے مطابق کمال قدرت سے جیسا اور جس طرح چاہا ماں کے پیٹ میں تمہارا نقشہ بنایا مذکر، مونث، خوبصورت، بدصورت، جیسا پیدا کرنا تھا کردیا۔ ایک پانی کے قطرہ کو کتنی پلٹیاں دے کر آدمی کی صورت عطا فرمائی۔ جس کی قدرت و صنعت کا یہ حال ہے کیا اس کے علم میں کمی ہوسکتی ہے۔ یا کوئی انسان جو خود بھی بطن مادر کی تاریکیوں میں رہ کر آیا ہو اور عام بچوں کی طرح کھاتا پیتا، پیشاب پا خانہ کرتا ہو، اس خداوند قدوس کا بیٹا یا پوتا کہلایا جاسکتا ہے ؟ (كَبُرَتْ كَلِمَةً تَخْرُجُ مِنْ اَفْوَاهِهِمْ ۭ اِنْ يَّقُوْلُوْنَ اِلَّا كَذِبًا) 18 ۔ الکہف :5) ۔ عیسائیوں کا سوال تھا کہ جب مسیح کا ظاہری باپ کوئی نہیں تو بجز خدا کے کس کو باپ کہیں۔ (ھُوَ الَّذِيْ يُصَوِّرُكُمْ فِي الْاَرْحَامِ كَيْفَ يَشَاۗءُ ) 3 ۔ آل عمران :6) میں اس کا جواب بھی ہوگیا۔ یعنی خدا کو قدرت ہے رحم میں جس طرح چاہے آدمی کا نقشہ تیار کر دے۔ خواہ ماں باپ کے ملنے سے یا صرف ماں کی قوت منفعلہ سے۔ اسی لئے آگے فرمایا " ھُوَالْعَزِیْزُ ا لْحَکِیْمُ ' یعنی زبردست ہے جس کی قدرت کو کوئی محدود نہیں کرسکتا۔ اور ـ" حکیم " ہے جہاں جیسا مناسب جانتا ہے کرتا ہے۔ " حواء " کو بدون ماں کے " مسیح " کو بدون باپ کے، " آدم " کو بدون ماں باپ دونوں کے پیدا کردیا۔ اسکی حکمتوں کا احاطہ کون کرسکے۔
Top