Madarik-ut-Tanzil - Al-Furqaan : 63
وَ عِبَادُ الرَّحْمٰنِ الَّذِیْنَ یَمْشُوْنَ عَلَى الْاَرْضِ هَوْنًا وَّ اِذَا خَاطَبَهُمُ الْجٰهِلُوْنَ قَالُوْا سَلٰمًا
وَعِبَادُ الرَّحْمٰنِ : اور رحمن کے بندے الَّذِيْنَ : وہ جو کہ يَمْشُوْنَ : چلتے ہیں عَلَي الْاَرْضِ : زمین پر هَوْنًا : آہستہ آہستہ وَّاِذَا : اور جب خَاطَبَهُمُ : ان سے بات کرتے ہیں الْجٰهِلُوْنَ : جاہل (جمع) قَالُوْا : کہتے ہیں سَلٰمًا : سلام
اور خدا کے بندے تو وہ ہیں جو زمین پر آہستگی سے چلتے ہیں اور جب جاہل لوگ ان سے (جاہلانہ) گفتگو کرتے ہیں تو سلام کہتے ہیں
رحمن کے بندوں کی صفات : 63: وَعِبَادُ الرَّحْمٰنِ (اور رحمان کے خاص بندے) نحو : یہ مبتدأ ہے اور الَّذِیْنَ یَمْشُوْنَ (وہ جو چلتے ہیں) یہ اس کی خبر ہے۔ نمبر 2۔ اولپک یجزون اور الذین یمشون اور اس کا مابعد یہ صفت ہے۔ رحمان کی طرف اضافت تخصیص اور تفصیل کو ظاہر کرتی ہے۔ پہلے اپنے اعداء کا حال بیان کیا اور پھر اپنے اولیاء کا عَلَی الْاَرْضِ ھَوْنًا (زمین پر آہستگی سے) یہ حال یا مشیؔ کی صفت ہے ای ھیّنین یا ھینًا۔ الھونؔ نرمی و رفق کو کہتے ہیں یعنی سکون ووقار سے چلتے ہیں۔ وہ اپنے جوتے تکبر و بڑھائی کی وجہ سے نہیں چٹخاتے اسی لئے بعض علماء نے بازار میں سواری کو ممنوع قرار دیا ہے اور اس ارشاد کی وجہ سے بھی ویمشون فی الاسواق ] الفرقان : 20[ عدم مشارکت : وَّ اِذَا خَاطَبَہُمُ الْجٰھِلُوْنَ (اور جب ان سے جاہل لوگ مخاطب ہوتے ہیں) بیوقوف لوگ جو چیز ان میں ناپسند کرتے ہیں۔ قَالُوْا سَلٰمًا (وہ سلام کہتے ہیں) درست بات کہتے ہیں جس میں ایذاء و گناہ سے محفوظ رہ سکیں۔ نمبر 2۔ ہم تم سے بچتے ہوئے تمہیں چھوڑتے ہیں اور تم سے جہالت کا مظاہرہ نہیں کرتے۔ یہاں سلامؔ کو تسلیمؔ کی جگہ لایا گیا۔ ایک قول آیت قتال سے یہ منسوخ ہے اور اس کی ضرورت نہیں بیوقوفوں سے چشم پوشی مستحسن اور مشروع ہے اور مروت کے طور پر جائز ہے۔ یہ تو ان کے دن کا حال ہے پھر ان کی رات کا ذکر کیا۔
Top