Tafseer-e-Mazhari - Aal-i-Imraan : 9
رَبَّنَاۤ اِنَّكَ جَامِعُ النَّاسِ لِیَوْمٍ لَّا رَیْبَ فِیْهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُخْلِفُ الْمِیْعَادَ۠   ۧ
رَبَّنَآ : اے ہمارے رب اِنَّكَ : بیشک تو جَامِعُ : جمع کرنیوالا النَّاسِ : لوگوں لِيَوْمٍ : اس دن لَّا رَيْبَ : نہیں شک فِيْهِ : اس میں اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا يُخْلِفُ : نہیں خلاف کرتا الْمِيْعَادَ : وعدہ
اے پروردگار! تو اس روز جس (کے آنے) میں کچھ بھی شک نہیں سب لوگوں کو (اپنے حضور میں) جمع کرلے گا بے شک خدا خلاف وعدہ نہیں کرتا
رَبَّنَآ اِنَّكَ جَامِعُ النَّاسِ لِيَوْمٍ : اے ہمارے رب تو لوگوں کو ضرور جمع کرے گا قیامت کے فیصلہ کے لیے یا قیامت کے دن۔ مؤخر الذکر شق پر لیوم کا لام فی کے معنی میں ہوگا۔ لَّا رَيْبَ فِيْهِ : جس کے واقع ہونے میں کوئی شک نہیں نہ اس دن اعمال کی جزاء و سزاء واقع ہونے میں کوئی شک ہے۔ اِنَّ اللّٰهَ لَا يُخْلِفُ الْمِيْعَادَ : یہ یقینی بات ہے کہ اللہ وعدہ کے خلاف نہیں کرے گا۔ میعاد بروزن مفعال وَعْدٌ سے ماخوذ ہے۔ بھلائی کا وعدہ کرکے خلاف ورزی کرنا شان الوہیت کے لیے عیب ہے اس لیے ناممکن ہے ہاں وعید عذاب کی خلاف ورزی بصورت مغفرت ہمارے نزدیک جائز ہے خواہ توبہ کی ہو یا نہ کی ہو۔ وعید یہ معتزلہ کا قول ہے کہ وعید عذاب کی خلاف ورزی بھی جائز نہیں یہ لوگ اپنے قول کے ثبوت میں یہی آیت پیش کرتے ہیں۔ ہم کہتے ہیں کہ (یہ آیت مطلق نہیں مقید ہے) تمہارے اور ہمارے سب کے نزدیک وعید عذاب کی شرط یہ ہے کہ فاسق نے توبہ نہ کی ہو (توبہ کرنے کے بعد وعید عذاب متحقق نہ ہوگی) پس جس طرح وعید عذاب عدم توبہ کے ساتھ مشروط ہے اسی طرح ہمارے نزدیک عدم عفو کے ساتھ بھی مشروط ہے (کہ اگر گناہگار کو اللہ معاف نہیں کرے گا تو عذاب ہوگا) کیونکہ مندرجہ ذیل آیات کا حکم عام ہے (کافروں کے علاوہ تمام گنہگار اس کے اندر داخل ہیں) اللہ نے فرمایا ہے : اِنَّ اللہ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَکَ بِہٖ وَ یَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِکَ لِمَنْ یَّشَآء دوسری جگہ ارشاد ہوا ہے : یَغْفِرُلِمَنْ یَّشَآءُ وَ یُعَذِّبُ مَنْ یَّشَآءُ ۔ تیسری آیت ہے : وَ مَنْ یَّقْنَطُ مِنْ رَّحْمَۃِ رَبِّہٖٓ اِلَّا الضَّالُوْنَ ایک اور آیت میں حکم ہے : لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَۃِ اللہ اس موضوع کی حدیثیں ان گنت آئی ہیں۔
Top