Tafseer-e-Mazhari - Aal-i-Imraan : 8
رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوْبَنَا بَعْدَ اِذْ هَدَیْتَنَا وَ هَبْ لَنَا مِنْ لَّدُنْكَ رَحْمَةً١ۚ اِنَّكَ اَنْتَ الْوَهَّابُ
رَبَّنَا : اے ہمارے رب لَا تُزِغْ : نہ پھیر قُلُوْبَنَا : ہمارے دل بَعْدَ : بعد اِذْ : جب ھَدَيْتَنَا : تونے ہمیں ہدایت دی وَھَبْ : اور عنایت فرما لَنَا : ہمیں مِنْ : سے لَّدُنْكَ : اپنے پاس رَحْمَةً : رحمت اِنَّكَ : بیشک تو اَنْتَ : تو الْوَھَّابُ : سب سے بڑا دینے والا
اے پروردگار جب تو نے ہمیں ہدایت بخشی ہے تو اس کے بعد ہمارے دلوں میں کجی نہ پیدا کر دیجیو اور ہمیں اپنے ہاں سے نعمت عطا فرما تو تو بڑا عطا فرمانے والا ہے
رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوْبَنَا : اے ہمارے رب ہمارے دلوں کو حق کی طرف سے نہ پھیر دے۔ ٹیڑھا نہ کردے جس طرح تو نے ان لوگوں کے دلوں کو حق سے پھیردیا ہے جن کے قلوب میں کجی ہے۔ یہ جملہ راسخین فی العلم کا مقولہ بھی ہوسکتا ہے یعنی وہ یہ کہتے ہیں اور اللہ کی طرف سے تعلیم اور حکم بھی ہوسکتا ہے کہ جب متشابہات پر پہنچو تو یوں کہو کہ اے ہمارے رب۔۔ بَعْدَ اِذْ ھَدَيْتَنَا : اسکے بعد کتاب بھیج کر تو نے ہم کو ہدایت کردی اور محکم و متشابہ پر ایمان لانے کی توفیق عنایت کردی۔ وَھَبْ لَنَا مِنْ لَّدُنْكَ رَحْمَةً : اور ہم کو اپنے پاس سے رحمت یعنی توفیق اور ثبات ایمانی عطا فرما۔ اِنَّكَ اَنْتَ الْوَھَّابُ : بلاشبہ تو ہی وہاب ہے ہر مانگ کو عطا فرماتا ہے۔ اس آیت میں دلیل ہے اس امر کی کہ ہدایت ہو یا گمراہی سب کچھ اللہ ہی کی طرف سے ہے اور اس کی توفیق و عدم توفیق پر موقوف ہے اس پر کسی کا حق واجب نہیں بلکہ وہ اپنے بندوں پر مہربان ہے۔ حضرت نواس بن سمعان کی روایت ہے کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا : کوئی قلب ایسا نہیں کہ وہ رحمن کی چٹکی میں نہ ہو (ہر قلب رحمن کی چٹکی میں ہے) وہی سیدھا کرنا چاہتا ہے سیدھا کردیتا ہے ٹیڑھا کرنا چاہتا ہے ٹیڑھا کردیتا ہے رسول اللہ دعاء کیا کرتے تھے اے دلوں کو پھیرنے والے ہمارے دلوں کو اپنے دین پر قائم رکھ۔ (عزت و ذلت کی) ترازو رحمن کے ہاتھ میں ہے روز قیامت تک وہ کسی قوم کو اونچا اور کسی قوم کو نیچا کرتا رہے گا۔ (رواہ البغوی) اسی قسم کی حدیث امام احمد اور ترمذی نے حضرت ام سلمہ ؓ کی روایت سے اور مسلم نے حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ کی روایت سے اور ترمذی وابن ماجہ نے حضرت انس ؓ کی روایت سے بیان کی ہے کہ صحیحین میں حضرت عائشہ صدیقہ ؓ اور حضرت ابو موسیٰ ؓ اشعری کی روایت سے آیا ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا : دل کی حالت ایسی ہے جیسے کوئی پر کسی چٹیل میدان میں پڑا ہو اور ہوائیں اس کو الٹ پلٹ کر رہی ہوں۔ (رواہ احمد)
Top