Tafseer-e-Mazhari - Aal-i-Imraan : 10
اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَنْ تُغْنِیَ عَنْهُمْ اَمْوَالُهُمْ وَ لَاۤ اَوْلَادُهُمْ مِّنَ اللّٰهِ شَیْئًا١ؕ وَ اُولٰٓئِكَ هُمْ وَ قُوْدُ النَّارِۙ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو كَفَرُوْا : انہوں نے کفر کیا لَنْ تُغْنِىَ : ہرگز نہ کام آئیں گے عَنْھُمْ : ان کے اَمْوَالُھُمْ : ان کے مال وَلَآ : اور نہ اَوْلَادُھُمْ : ان کی اولاد مِّنَ : سے اللّٰهِ : اللہ شَيْئًا : کچھ وَاُولٰٓئِكَ : اور وہی ھُمْ : وہ وَقُوْدُ : ایندھن النَّارِ : آگ (دوزخ)
جو لوگ کافر ہوئے (اس دن) نہ تو ان کا مال ہی خدا (کے عذاب) سے ان کو بچا سکے گا اور نہ ان کی اولاد ہی (کچھ کام آئے گی) اور یہ لوگ آتش (جہنم) کا ایندھن ہوں گے
اِنَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : بیشک جن لوگوں نے کفر کیا کفروا کا لفظ مشرکوں کو بھی ہے اور اہل کتاب کو بھی۔ لَنْ تُغْنِىَ عَنْھُمْ اَمْوَالُھُمْ وَلَآ اَوْلَادُھُمْ مِّنَ اللّٰهِ شَـيْـــــًٔـا : ان کے مال اور اولاد اللہ کی رحمت یا طاعت کا عوض بالکل نہیں ہوسکتے۔ اس ترجمہ پر شیئاً موصوف محذوف کی صفت ہوگا۔ یعنی اِغْناءً ا شَیءًا اور لن تغنی کا مفعول مطلق بنے گا کیونکہ اغناء (مصدر باب افعال) لازم ہے مفعول بہ کو نہیں چاہتا لیکن اگر ترجمہ اس طرح کیا جائے کہ ان کے مال و اولاد اللہ کے عذاب کے کسی حصہ کو دفع نہیں کرسکیں گے تو چونکہ اس وقت غناء دفع کے معنی کو متضمن ہوگا اس لیے شیئاً مفعول بہ ہوجائے گا۔ وَاُولٰۗىِٕكَ ھُمْ وَقُوْدُ النَّارِ : اور یہی وہ لوگ ہیں جو آگ کا ایندھن ہوں گے۔
Top