Anwar-ul-Bayan - Al-Maaida : 56
وَ مَنْ یَّتَوَلَّ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا فَاِنَّ حِزْبَ اللّٰهِ هُمُ الْغٰلِبُوْنَ۠   ۧ
وَمَنْ : اور جو يَّتَوَلَّ : دوست رکھتے ہیں اللّٰهَ : اللہ وَرَسُوْلَهٗ : اور اس کا رسول وَ : اور الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے (ایمان والے) فَاِنَّ : تو بیشک حِزْبَ اللّٰهِ : اللہ کی جماعت هُمُ : وہ الْغٰلِبُوْنَ : غالب (جمع)
اور جو کوئی شخص دوست رکھے اللہ کو اور اس کے رسول کو اور ان لوگوں کو جو ایمان لائے سوا اس میں شک نہیں کہ اللہ کا جو گروہ ہے وہی غالب ہونے والا ہے۔
اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ سے دوستی کرنیوالے ہی غالب ہوں گے پھر فرمایا (وَ مَنْ یَّتَوَلَّ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا فَاِنَّ حِزْبَ اللّٰہِ ھُمُ الْغٰلِبُوْنَ ) (اور جو شخص دوستی کرے اللہ سے اور اس کے رسول سے اور ایمان والوں سے سو اللہ کے گروہ کے لوگ ہی غالب ہونے والے ہیں) ۔ اس میں ان لوگوں کو تنبیہ ہے جو مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں سے دوستی کریں اور اس تردد میں رہیں کہ نہ جانے کون غالب ہوتا ہے، اگر کافروں سے دوستی رکھی اور وہ غالب ہوگئے تو یہ دوستی کام دیگی جیسا کہ عبد اللہ بن ابی نے کہہ دیا تھا (نَخْشٰی اَنْ تُصِیْبَنَا دَآءِرَۃٌ) (ہم اس بات سے ڈرتے ہیں کہ ہم پر کوئی گردش آجائے) اللہ تعالیٰ جل شانہ نے فرمایا کہ اللہ کا گروہ ہی غالب ہوگا، جو اللہ کے دین کو زندہ کرنے اور پھیلانے اور بڑھانے کے لئے محنت کرتے ہیں اللہ کے لئے جیتے اور مرتے ہیں یہ لوگ حزب اللہ یعنی اللہ کی جماعت ہیں۔ اللہ پاک کی طرف سے ان کی مدد ہوتی ہے اور ان کو غلبہ حاصل ہوتا ہے سورة مجادلہ میں فرمایا (کَتَبَ اللّٰہُ لَآغْلِبَنَّ اَنَا وَ رُسُلِیْ اِنَّ اللّٰہَ قَوِیٌّ عَزِیْزٌ) اللہ لکھ چکا ہے کہ ضرور غالب رہوں گا میں اور میرے رسول، بیشک اللہ زور والا ہے زبردست ہے۔ سورة الصّٰفّٰت میں فرمایا : (وَلَقَدْ سَبَقَتْ کَلِمَتُنَا لِعِبَادِنَا الْمُرْسَلِیْنَ اِِنَّہُمْ لَہُمُ الْمَنصُورُوْنَ وَاِِنَّ جُندَنَا لَہُمُ الْغَالِبُوْنَ ) (اور پہلے ہی ہمارا حکم ہوچکا اپنے بھیجے ہوئے بندوں کے لئے بیشک پیغمبروں ہی کی مدد ہوگی اور بیشک ہمارا لشکر ہی غالب ہے) ۔ مسلمانوں کی مغلوبیت کا سبب اہل ایمان جب ایمان پر جمے رہیں، نافرمانیوں سے بچتے رہیں اللہ پر بھروسہ رکھیں، احکام الہیہ کے مطابق زندگی گزاریں اور اخلاص کے ساتھ کافروں سے جنگ کریں تو ضرور یہی لوگ غالب ہوں گے کسی بےتدبری یا معصیت کیوجہ سے کبھی کوئی زک پہنچ جائے تو یہ دوسری بات ہے، آیت کا یہ مطلب نہیں کہ کبھی کوئی مسلمان کافروں کے ہاتھ سے نہ مارا جائیگا اور شہید نہ ہوگا۔ مطلب یہ ہے کہ انجام کار کے طور پر فتح و نصرت اور غلبہ اہل ایمان ہی کو حاصل ہوگا۔ تاریخ شاہد ہے کہ اہل ایمان جب تک ایمان پر قائم رہے اخلاص کے ساتھ کافروں سے لڑتے رہے، اللہ کے دین کو بلند کرنے کے جذبہ سے سرشار رہے، عالم میں فتح یابی کے ساتھ آگے بڑھتے رہے۔ قیصر و کسریٰ کی حکومتیں ان کے جہاد کی وجہ سے پاش پاش ہوئیں بڑے بڑے ممالک ان کے زیرنگیں آگئے اور کفار پیچھے ہٹتے چلے گئے لیکن جب سے اعمال شرعیہ کی پابندی چھوڑی اللہ کی نافرمانیوں پر اتر آئے دنیا کو مقصود بنا لیا۔ کافروں کی دوستی کا دم بھرنے لگے تو ان کے قبضہ میں جو ممالک تھے وہ بھی ہاتھ سے نکل گئے اور کافروں نے عالمی ادارے بنا کر مسلمانوں کو ان کا ممبر بنا لیا۔ اور مسلمانوں میں پھوٹ ڈال دی اور پس پر دہ کٹھ پتلی کی طرح انہیں نچا دیا، مسلمان اب بھی صحیح طریقہ پر حزب اللہ یعنی اللہ کی جماعت بنیں تو اب بھی غلبہ پاسکتے ہیں۔
Top