Ashraf-ul-Hawashi - Al-Maaida : 56
وَ مَنْ یَّتَوَلَّ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا فَاِنَّ حِزْبَ اللّٰهِ هُمُ الْغٰلِبُوْنَ۠   ۧ
وَمَنْ : اور جو يَّتَوَلَّ : دوست رکھتے ہیں اللّٰهَ : اللہ وَرَسُوْلَهٗ : اور اس کا رسول وَ : اور الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے (ایمان والے) فَاِنَّ : تو بیشک حِزْبَ اللّٰهِ : اللہ کی جماعت هُمُ : وہ الْغٰلِبُوْنَ : غالب (جمع)
اور جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول اور ایمان والوں سے دوستی رکھے گا وہ اللہ تعالیٰ کے گروہ میں ہے اور اللہ ہی کا گروہ غالب دے گا6
6 شعیہ حضرات علی ؓ کی امامت بلا فصل ثاتب کرتے ہیں ان کے استدلال کا مدار تو اس بات پر ہے کہ یہ آیت خالص کر حضرت علی ؓ کے حق میں نازل ہوئی ہے مگر ہم نے یہ ثاتب کیا ہے کہ آیت عبادہ ؓ بن صامت اور ان کے رفقا ؓ کے حق میں نازل ہوئی ہے اور حضرت علی ؓ فی الجملہ ان میں داخل ہی اسکے علاوہ جب اس آیت میں تمام صیغے جمع کے ہیں تو پھر صرف حضرت علی ؓ کیسے مراد ہوسکتے ہیں اور پھر جب آیت کے نزول کے ساتھ ہی مومنین کی ولادت ثابت ہوگئی تو آنحضرت ﷺ کی وفات کے بعدتک اس کو ملتوی رکھنا نے معنی ہے نیز ولی کے معنی دوست اور مددگار کے بھی آتے ہیں اور والی اور متصف کے بھی سیاق وسباق معنی اول کا مئو ید ہے تو بلا قرینہ سیاق کیخلاف دوسرے معنی لینے کے لیے کونسی وجہ جواز ہوسکتی ہے۔ امام رازی (رح) نے آٹھ دلائل سے ثاتب کیا ہے کہ آیت ولی کے پہلے معنی مراد ہیں اور دوسرے معنی دلائل کے خلاف ہیں۔ (کبیر )
Top