Anwar-ul-Bayan - Al-A'raaf : 10
وَ لَقَدْ مَكَّنّٰكُمْ فِی الْاَرْضِ وَ جَعَلْنَا لَكُمْ فِیْهَا مَعَایِشَ١ؕ قَلِیْلًا مَّا تَشْكُرُوْنَ۠   ۧ
وَلَقَدْ : اور بیشک مَكَّنّٰكُمْ : ہم نے تمہیں ٹھکانہ دیا فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَجَعَلْنَا : اور ہم نے بنائے لَكُمْ : تمہارے لیے فِيْهَا : اس میں مَعَايِشَ : زندگی کے سامان قَلِيْلًا : بہت کم مَّا تَشْكُرُوْنَ : جو تم شکر کرتے ہو
اور بلاشبہ ہم نے تمہیں زمین میں رہنے کی جگہ دی، اور ہم نے تمہارے لیے اس میں زندگی کا سامان پیدا کیا تم بہت کم شکر ادا کرتے ہو۔
بنی آدم پر اللہ تعالیٰ کے انعامات اور شیطان کی ملعونیت کا تذکرہ یہ متعدد آیات ہیں پہلی آیت میں (جو بعد میں آنے والی آیات کی تمہید ہے) فرمایا کہ ہم نے تمہیں زمین میں جگہ دی اور نہ صرف جگہ دی بلکہ تمہارے لیے معیشت کا سامان بھی پیدا کیا کھانے پینے کی چیزیں پیدا فرمائیں۔ پہننے اور اوڑھنے بچھانے کے لیے کپڑے پیدا کیے۔ زمین کو نرم پیدا کیا اس کو کھودو بنیادیں ڈالو، عمارتیں بناؤ درخت لگاؤ، کھیتیاں بوؤ جانوروں کو چارہ کھلاؤ اور خود بھی کھاؤ۔ طرح طرح کا سامان تمہارے لیے پیدا کردیا۔ ان سب نعمتوں کو استعمال کرو اور خالق کائنات جل شانہٗ کا شکر ادا کرو، لیکن تم بہت کم شکر ادا کرتے ہو۔ اس تمہید کے بعد جس میں یہ بتادیا کہ پیدا کرنے والے کا شکر کرنا لازم ہے مزید دو نعمتوں کا تذکرہ فرمایا کہ ہم نے تمہیں (تمہارے باپ آدم (علیہ السلام) کو) پیدا کیا پھر تمہاری صورت بنائی (اولاً ) مٹی کا وہ مادہ جمع کیا جس سے حضرت آدم (علیہ السلام) کو پیدا فرمانا تھا۔ پھر اس مادہ سے ان کی صورت بنائی جو آدم کی صورت بنی وہی صورت ان کی ذریت کی بھی ہوگئی۔ یہی وہ صورت ہے جس کے بارے میں سورة التین میں فرمایا۔ (لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِِنْسَانَ فِیْ اَحْسَنِ تَقْوِیْمٍ ) اور حدیث میں فرمایا اِنَّ اللّٰہَ خَلَقَ اٰدَمَ عَلیٰ صُوْرَتِہٖ پھر اس صورت میں روح پھونک دی۔ کیا تو وہ ایک مجسمہ کی شکل تھی پھر جیسے ہی اس میں روح پھونک دی وہ جیتی جاگتی دیکھتی بھالتی عقل اور سمجھ رکھنے والی ایک جاندار چیز بن گئی اس جاندار کو چیزوں کے نام سکھا دیئے پھر فرشتوں پر پیش کیا کہ تم ان چیزوں کے نام بتاؤ وہ نہ بتاسکے۔ اس طرح آدم (علیہ السلام) کی علمی فضیلت ظاہر ہوگئی۔
Top