Tafseer-e-Madani - Al-A'raaf : 10
وَ لَقَدْ مَكَّنّٰكُمْ فِی الْاَرْضِ وَ جَعَلْنَا لَكُمْ فِیْهَا مَعَایِشَ١ؕ قَلِیْلًا مَّا تَشْكُرُوْنَ۠   ۧ
وَلَقَدْ : اور بیشک مَكَّنّٰكُمْ : ہم نے تمہیں ٹھکانہ دیا فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَجَعَلْنَا : اور ہم نے بنائے لَكُمْ : تمہارے لیے فِيْهَا : اس میں مَعَايِشَ : زندگی کے سامان قَلِيْلًا : بہت کم مَّا تَشْكُرُوْنَ : جو تم شکر کرتے ہو
اور بلاشبہ ہم ہی نے تم کو ٹھکانا دیا زمین میں (اے لوگو) ، اور رکھ دیئے ہم نے اس میں تمہارے لئے طرح طرح کے سامان ہائے زیست2 (مگر) تم لوگ کم ہی شکر کرتے ہو
14 سامانہائے زیست ذریعہ تذکیر و شکر خداوندی : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ہم نے تمہارے لیے زمین کے اندر طرح طرح کے سامانہائے زیست رکھ دے مگر تم لوگ کم ہی شکر کرتے ہو۔ یعنی یہ طرح طرح کی نعمتیں اور قسما قسم کے سامانہائے زیست جن سے تم لوگ ہر ہر لمحہ اور طرح طرح سے مستفید ہوتے رہتے ہو، مگر یہ نہیں سوچتے کہ تمہیں یہ سب کچھ بخشا کس نے اور اس کا تم پر حق کیا ہے ؟ اور اس منعم حقیقی اور واہب مطلق کا حقِّ شکر کس طرح ادا کیا جاسکتا ہے ؟ سو انسان اگر حق کے بخشے ہوئے ان سامانہائے زیست میں غور و فکر سے کام لے جن سے وہ دن رات اور طرح طرح سے مستفید ہوتا رہتا ہے تو یہی دنیا اس کیلئے دین بن جائے۔ اور وہ دل و جان سے اپنے اس خالق ومالک کے حضور جھک جھک جائے جس نے اس کو ان طرح طرح کی نعمتوں سے نوازا اور سرفراز فرمایا ہے۔ مگر غفلت کا مارا انسان اس بارے کبھی سوچتا ہی نہیں اور اس طرح وہ ان نعمتوں سے ایک حیوان کی طرح مستفید ہوتا ہے اور حق و حقیقت کی روشنی سے محروم رہتا ہے اور سخت خسارے میں پڑتا ہے ۔ والعیاذ باللہ -
Top