Anwar-ul-Bayan - An-Naba : 9
وَّ جَعَلْنَا نَوْمَكُمْ سُبَاتًاۙ
وَّجَعَلْنَا : اور بنایا ہم نے نَوْمَكُمْ : تمہاری نیند کو سُبَاتًا : آرام کا ذریعہ
اور تمہاری نیند کو ہم نے آرام کی چیز بنایا
پھر فرمایا کہ ہم نے تمہارے لیے نیند کو آرام کی چیز بنا دیا ضروریات زندگی حاصل کرنے کے لیے محنت اور مشقت کرتے ہو جب تھک جاتے ہو تو سو جاتے ہو نیند کرنے کی وجہ سے تھکاوٹ دور ہوجاتی ہے اور تازہ دم ہو کر پھر کام کرنے کے لائق ہوجاتے ہو۔ اس مضمون کو سباتاً سے تعبیر فرمایا۔ سبات قطع یعنی کاٹنے پر دلالت کرتا ہے۔ نیند کئی اعتبار سے سبات ہے، جب کوئی شخص سو جاتا ہے تو اس کے اعضاء کی اختیاری حرکت اور مشغولیت ختم ہوجاتی ہے اور جو تھکان ہوگئی تھی وہ بھی منقطع ہوجاتی ہے۔ رات کو آرام کے لیے اور دن کو طلب معاش کے لیے بنایا راتوں کو گھروں میں آرام کرنے کے بعد دن کو باہر نکلتے ہیں اپنی اپنی حاجات پوری کرتے ہیں دن کی روشنی میں رزق حاصل کرتے ہیں دن بھی اللہ تعالیٰ کی نعمت ہے اور رات بھی اللہ تعالیٰ کی نعمت ہے اگر ہمیشہ دن ہی دن ہوتا یا رات ہی رات ہوتی تو بڑی مصیبت میں آجاتے۔ اللہ تعالیٰ نے اوپر سات آسمان بھی بنائے ہیں جو اس کی قدرت کاملہ پر دلالت کرتے ہیں نیز سراج وھاج (روشن چراغ) یعنی آفتاب بھی پیدا فرمایا جو خود روشن ہے اور اس دنیا کو روشن کرنے والا بھی ہے، روشنی کے سوا اس کے اور بھی بہت سے منافع ہیں جیسے پھلوں کا پکنا اور کھیتی کا تیار ہونا اور بقدر ضرورت حرارت حاصل ہونا بھی ہے اور نئی ایجادات اور نئے آلات کی وجہ سے تو سورج کے بہت سے فوائد سامنے آگئے ہیں۔
Top