Tafseer-e-Mazhari - An-Naba : 9
وَّ جَعَلْنَا نَوْمَكُمْ سُبَاتًاۙ
وَّجَعَلْنَا : اور بنایا ہم نے نَوْمَكُمْ : تمہاری نیند کو سُبَاتًا : آرام کا ذریعہ
اور نیند کو تمہارے لیے (موجب) آرام بنایا
و جعلنا نومکم سباتا . اور ہم نے نیند کو تمہارے اعمال (بیداری) کو قطع کردینے والی چیز بنایا تاکہ تمہارے جسمانی اعضاء کو آرام مل جائے۔ سَبْتٌ کا معنی ہے۔ قطع کرنا۔ 1 ؂ ...... 1 ؂ تمام اعضاء جسم اور دماغی قوّ تیں بیداری میں بیرونی کاموں میں مشغول رہتی ہیں۔ اس مسلسل حرکت کی وجہ سے تمام اعصاب تھک جاتے ہیں اور انسان کی عزیزی طاقت تحلیل ہوتی ہے۔ اس تحلیل کو روکنے ‘ تھکاوٹ کو دور کرنے اور اعضاء کو آرام پہنچانے کے لیے اللہ نے نیند مقرر کردی ہے۔ نیند کی حالت میں انسان کی بیرونی حرکات ختم ہوجاتی ہیں اور اعضاء کو آرام کا موقع ملتا ہے اور اندرونی طاقت محفوظ رہتی ہے اور دوران خون اعتدال پر آجاتا ہے لیکن اندرونی آلات ہضم وبقاء ہر وقت کام کرتے ہیں ان میں نیند سے سکون نہیں آتا۔ 12
Top