Anwar-ul-Bayan - An-Naba : 9
وَّ جَعَلْنَا نَوْمَكُمْ سُبَاتًاۙ
وَّجَعَلْنَا : اور بنایا ہم نے نَوْمَكُمْ : تمہاری نیند کو سُبَاتًا : آرام کا ذریعہ
اور نیند کو تمہارے لئے (موجب) آرام بنایا
(78:9) وجعلنا نومکم سباتا : واؤ عاطفہ، جعلنا ماضی جمع متکلم جعل (باب فتح) مصدر۔ بمعنی بنانا، کرنا۔ پیدا کرنا۔ نومکم مضاف مضاف الیہ مل کر جعلنا کا مفعول اول : سباتا مفعول ثانی ہے۔ نوم آرام۔ راحت ، سکون۔ تکان کا رفع کرنا۔ امام راغب لکھتے ہیں :۔ السبت کے اصل معنی ہیں قطع کرنا ۔ اور اسی سے کہا جاتا ہے سبت السیر اسم نے تسمیہ کو کاٹا۔ سبت شعرہ اس نے اپنے بال مونڈے سبت انفہ اس نے اس کی ناک کاٹ ڈالی آیت وجعلنا نومکم سباتا میں سبات کے معنی ہیں حرکت و عمل کو چھوڑ کر آرام کرنا۔ اور یہ رات کی اس صفت کی طرف اشارہ ہے جو کہ آیت لتسکنوا فیہ (28:73) (تاکہ تم رات میں راحت کرو) میں مذکور ہے یعنی رات کو راحت اور سکون کے لئے بنایا ہے۔ ابن الاعرابی نے آیت ہذا میں سبات کو بمعنی قطع کرنے کے لیا ہے گویا جب سو گیا تو لوگوں سے قطع ہوگیا۔ زجاج کہتے ہیں کہ سبات یہ ہے کہ حرکت سے منقطع ہوجائے اور روح بدن میں موجود ہو۔ پس معنی یہ ہیں کہ تمہاری نیند کو تمہارے لئے راحت بنایا۔ اور علامہ پانی پتی اپنی تفسیر مظہری میں رقم طراز ہیں :۔ اور ہم نے نیند کو تمہارے اعمال (بیداری) کو قطع کردینے والی چیز بنایا تاکہ تمہارے جسمانی اعضا کو سکون و آرام مل جائے۔
Top