Maarif-ul-Quran - An-Naba : 9
وَّ جَعَلْنَا نَوْمَكُمْ سُبَاتًاۙ
وَّجَعَلْنَا : اور بنایا ہم نے نَوْمَكُمْ : تمہاری نیند کو سُبَاتًا : آرام کا ذریعہ
اور بنایا نیند کو تمہاری تھکان رفع کرنے کے لئے
نیند بہت بڑی نعمت ہے
یہاں حق تعالیٰ نے انسان کو جوڑے جوڑے بنانے کا ذکر فرمانے کے بعد اس کی راحت کے سب سامانوں میں سے خاص طور پر نیند کا ذکر فرمایا ہے۔ غور کیجئے تو یہ ایک ایسی عظیم الشان نعمت ہے کہ انسان کی ساری راحتوں کا مدار یہی ہے اور اس نعمت کو حق تعالیٰ نے پوری مخلوق کے لئے عام ایسا فرما دیا ہے کہ امیر، غریب، عالم، جاہل بادشاہ اور مزدور سب کو یہ دولت یکساں بیک وقت عطا ہوتی ہے، بلکہ دنیا کے حالات کا تجزیہ کریں تو غریبوں اور محنت کشوں کو یہ نعمت جیسی حاصل ہوتی ہے وہ مالداروں اور دنیا کے بڑوں کو نصیب نہیں ہوتی، ان کے پاس راحت کے سامان، راحت کا مکان، ہوا اور سردی گرمی کے اعتدال کی جگہ، نرم گدے تکیے سب کچھ ہوتے ہیں جو غریبوں کو بہت کم ملتے ہیں مگر نیند کی نعمت ان گدوں تکیوں یا کوٹھی بنگلوں کی فضا کے تابع نہیں، وہ تو حق تعالیٰ کی ایک نعمت ہے جو براہ راست اس کی طرف سے ملتی ہے بعض اوقات مفلس بےسامان کو بغیر کسی بستر تکئے کے کھلی زمین پر یہ نعمت فراوانی سے دے دیجاتی ہے اور بعض اوقات ساز و سامان والوں کو نہیں دی جاتی، ان کو خواب آور گولیاں کھا کر حاصل ہوتی ہے اور بعض اوقات وہ گولیاں بھی کام نہیں کرتیں، پھر غور کرو کہ اس نعمت کو حق تعالیٰ نے جیسا ساری مخلوق انسان اور جانور کے لئے عام فرمایا ہے اور مفت بلا محنت سب کو یاد ہے اس سے بڑی نعمت یہ ہے کہ صرف مفت بلا محنت ہی نہیں بلکہ اپنی رحمت کاملہ سے اس نعمت کو جبری بنادیا ہے کہ انسان بعض اوقات کام کی کثرت سے مجبور بنادیا ہے کہا نسان بعض اوقات کام کی کثرت سے مجبور ہو کر چاہتا ہے کہ رات بھر جاگتا ہی رہے مگر رحمت حق جل شانہ، اس پر جبراً نیند مسلط کر کے اس کو سلا دیتی ہے کہ دن بھر کا تکان دور ہوجائے اور اس کے قویٰ مزید کام کے لئے تیز ہوجائیں، آگے اسی نیند کی عظیم نعمت کا تکملہ یہ بیان فرمایا کہ وّجَعَلْنَا الَّيْلَ لِبَاسًا ط یعنی رات کو ہم نے چھپانے کی چیز بنادیا، اشارہ اس طرف ہے کہ انسان کو فطرة نیند اس وقت آتی ہے جب روشنی زیادہ نہ ہو، ہر طرف سکون ہو، شور شغب نہ ہو۔ حق تعالیٰ نے رات کو لباس یعنی اوڑھنے اور چھپانے کی چیز فرما کر اشارہ کردیا کہ قدرت نے تمہیں صرف نیند کی کیفیت ہی عطا نہیں فرمائی بلکہ سارے عالم میں ایسے حالات پیدا کردیئے جو نیند کے لئے سازگار ہوں۔ اول رات کی تاریکی، دوسرے پورے عالم انسان اور جانور سب پر بیک وقت نیند کا مسلط ہونا کہ جب سبھی سو جائیں گے تو پورے عالم میں سکون ہوگا ورنہ دوسرے کاموں کی طرح اگر نیند کے اوقات بھی مختلف لوگوں کے مختلف ہوا کرتے تو کسی کو بھی نیند کے وقت سکون میسر نہ آتا۔
Top