Mutaliya-e-Quran - An-Naba : 9
وَّ جَعَلْنَا نَوْمَكُمْ سُبَاتًاۙ
وَّجَعَلْنَا : اور بنایا ہم نے نَوْمَكُمْ : تمہاری نیند کو سُبَاتًا : آرام کا ذریعہ
اور تمہاری نیند کو باعث سکون بنایا
[وَّجَعَلْنَا نَوْمَكُمْ : اور ہم نے بنایا تمہاری نیند کو ][ سُبَاتًا : آرام کے لیے ] نوٹ 3: آیت۔ 9 ۔ میں حق تعالیٰ نے انسان کی راحت کے سب سامانوں میں سے خاص طور پر نیند کا ذکر فرمایا ہے۔ غور کیجیے تو یہ ایک عظیم الشان نعمت ہے۔ اور اس نعمت کو حق تعالیٰ نے پوری مخلوق کے لیے ایسا عام فرما دیا ہے کہ امیر، غریب، عالم، جاہل، بادشاہ اور مزدور سب کو یہ دولت بیک وقت عطا ہوتی ہے۔ بلکہ دنیا کے حالات کا تجزیہ کریں تو غریبوں اور محنت کشوں کو یہ نعمت جیسی حاصل ہوتی ہے وہ مالداروں اور دنیا کے بڑوں کو نصیب نہیں ہوتی۔ نیند کی نعمت گدوں، تکیوں یا کوٹھی بنگلوں کی فضا کے تابع نہیں ہے، یہ تو حق تعالیٰ کی ایک نعمت ہے جو براہ راست اس کی طرف سے ملتی ہے۔ بعض اوقات مفلس کو بغیر کسی بستر تکیے کے، کھلی زمین پر یہ نعمت فراوانی سے دے دی جاتی ہے اور بعض اوقات سازوسامان والوں کو نہیں دی جاتی، ان کو خواب آ ور گولیاں کھا کر حاصل ہوتی ہے اور بعض اوقات وہ گولیاں بھی کام نہیں کرتیں۔ پھر غور کرو کہ حق تعالیٰ نے ساری مخلوق کو یہ نعمت مفت اور بلا محنت دی ہے۔ پھر اس سے بڑی نعمت یہ ہے کہ اس نے اپنی رحمت کا ملہ سے اس نعمت کو جبری بنادیا ہے۔ انسان بعض اوقات کام کی کثرت سے مجبور ہو کر چاہتا ہے کہ رات بھر جاگتا رہے مگر رحمت حق اس پر جبراً نیند مسلط کر کے اس کو سلا دیتی ہے کہ دن بھر کی تھکان دور ہوجائے اور اس کے قویٰ مزید کام کے لیے تیز ہوجائیں۔ (معارف القرآن)
Top