Anwar-ul-Bayan - Al-Muminoon : 53
فَتَقَطَّعُوْۤا اَمْرَهُمْ بَیْنَهُمْ زُبُرًا١ؕ كُلُّ حِزْبٍۭ بِمَا لَدَیْهِمْ فَرِحُوْنَ
فَتَقَطَّعُوْٓا : پھر انہوں نے کاٹ لیا اَمْرَهُمْ : اپنا کام بَيْنَهُمْ : آپس میں زُبُرًا : ٹکڑے ٹکڑے كُلُّ حِزْبٍ : ہر گروہ بِمَا : اس پر جو لَدَيْهِمْ : ان کے پاس فَرِحُوْنَ : خوش
تو پھر آپس میں اپنے کام کو متفرق کر کے جدا جدا کردیا جو چیز جس فرقے کے پاس ہے وہ اسی سے خوش ہو رہا ہے
(23:53) فتقطعوا :ترتیب کا ہے تقطعوا ماضی جمع مذکر غائب کا صیغہ ہے۔ تقطع (تفعل) سے اور تقطع بمعنی قطع ہے جیسے تقدم بمعنی قدم۔ یعنی انہوں نے کاٹ دیا ۔ انہوں نے ٹکڑے ٹکڑے کردیا۔ انہوں نے توڑ دیا۔ امرہم۔ مضاف مضاف الیہ۔ امر بمعنی معاملہ۔ کام۔ حکم۔ امرہم ای امر دینہم۔ زبرا۔ الزبرۃ لوہے کی بڑی سل کو کہتے ہیں اور اس کی جمع زبرآتی ہے جیسے اتونی زبر الحدید (18:96) لوہے کی سلیں مجھے لادو ! کبھی زبرۃ کا لفظ بالوں کے گچھا پر بھی بولا جاتا ہے اور اس کی جمع زبر آتی ہے استعارہ کے طور پر پارہ پارہ کی ہوئی چیز کو بھی زبر کہا جاتا ہے (آیہ ہذا) ۔ زبر بمعنی کتب۔ اوراق بھی آیا ہے اس صورت میں یہ زبور کی جمع ہے جیسے وانہ لفی زبر الاولین (96: 196) اور اس کا ذکر پہلے لوگوں کی کتابوں میں ہے ! زبرا۔ امرہم سے حال ہونے کی وجہ سے منصوب ہے۔ فتقطعوا امرہم بینہم زبرا۔ پھر انہوں نے اپنے دین کو آپس میں ٹکڑے ٹکڑے کرلیا۔ ضمیر جمع مذکر غائب کا مرجع گذشتہ پیغمروں کی امتیں ہیں۔ بما لدیہم۔ میں ما بمعنی الذی ہے۔ فرحون۔ فرح کی جمع۔ خوش۔ اترانے والے۔ صفت مشبہ کا صیغہ جمع مذکر ہے۔ کل حزب بما لدیہم فرحون۔ ہر گروہ کے پاس جو کچھ ہے وہ اسی میں مگن ہے۔
Top