Anwar-ul-Bayan - Ash-Shu'araa : 192
وَ اِنَّهٗ لَتَنْزِیْلُ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَؕ
وَاِنَّهٗ : اور بیشک یہ لَتَنْزِيْلُ : البتہ اتارا ہوا رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہانوں کا رب
اور یہ (قرآن خدائے) پروردگار عالم کا اتارا ہوا ہے
(26:192) انہ۔ ضمیر ہ واحد مذکر غائب کا مرجع القرآن ہے۔ (الکتاب المبین سورة ہذا کی آیت 2) صاحب ضیاء القرآن رقمطراز ہیں سورة کا آغاز اس بات سے ہوا تھا کہ کفار قرآن کریم کو اللہ تعالیٰ کا کلام ماننے کے لئے تیار نہیں تھے جس سے حضور ﷺ کو سخت دکھ پہنچتا تھا اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب کو مطمئن فرمانے کے لئے متعدد انبیاء اور ان کی قوموں کے حالات بیان فرمائے اب پھر سلسلہ کلام کفار کے انہی اعتراضات کی طرف لوٹتا ہے کہ یہ کلام کسی انسان کا وضع کردہ نہیں بلکہ اسے اس خدا نے اتارا ہے جو رب العالمین ہے۔ تنزیل۔ اتارنا۔ بروزن تفعیل مصدر ہے تنزیل اور انزال میں فرق یہ ہے کہ تنزیل میں ترتیب اور یکے بعد دیگرے تفریق کے ساتھ اتارنا ملحوظ ہوتا ہے اور انزال عام ہے ایک دم کسی شے کے اتارنے کے لئے بھی اور یکے بعد دیگرے ترتیب سے اتارنے کیلئے بھی۔
Top