Anwar-ul-Bayan - Az-Zukhruf : 79
اَمْ اَبْرَمُوْۤا اَمْرًا فَاِنَّا مُبْرِمُوْنَۚ
اَمْ اَبْرَمُوْٓا : بلکہ انہوں نے مقرر کیا اَمْرًا : ایک کام فَاِنَّا مُبْرِمُوْنَ : تو بیشک ہم مقرر کرنے والے ہیں
کیا انہوں نے کوئی بات ٹھہرا رکھی ہے تو ہم بھی کچھ ٹھہرانے والے ہیں
(43:79) ام ابرموا امرا فانا مبرمون : ابرموا ماضی جمع مذکر غائب۔ ابرام (افعال) مصدر کسی معاملہ کو محکم و مضبوط کرنا۔ پختہ و مضبوط ارادہکرنا۔ مبرمون اسم فاعل جمع مذکر ۔ حالت رفع۔ کسی امر کو پختہ ارادہ اور مضبوط عزم کے ساتھ کرنے والے۔ ام یہاں منقطہ اور بمعنی بل (حرف اضراب) آیا ہے یعنی پہلے حکم یا حالت کو برقرار رکھ کر اس کے مابعد کو اس حکم پر اور زیادہ کردینے کے لئے۔ پہلے ان کی کراہت کرنے کا تو ذکر ہی کیا بلکہ وہ اس کے رد کرنے میں سینکڑوں مکروتدابیر کیا کرتے تھے۔ اور ان کو عملی جامہ پہنانے کے لئے مضبوط اور محکم اقدام کیا کرتے تھے۔ (یہ اشارہ ہے اس واقعہ کی طرف جب کفار نے دار الندوہ میں مجلس مشاورت منعقد کی اور طویل بحث و تمحیص کے بعد حضور ﷺ کو شہید کردینے پر متفق ہوگئے تھے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے (کہ اگر تم نے میرے محبوب کو شہید کرنے کا پختہ ارادہ کرلیا ہے تو ہم بھی غافل نہیں) ہم نے بھی بہ حتمی فیصلہ کرلیا ہے کہ ہم اپنے حبیب کی حفاظت کریں گے اور تم ان کا کچھ بھی نہ بگاڑ سکو گے۔ فائدہ : آیت 78 میں خطاب کفار مکہ سے بصیغہ جمع مذکر حاضر کیا گیا کہ ہم نے تمہارے پاس دین حق بھیجا لیکن تم نے کراہت و نفرت سے اس سے منہ موڑ لیا۔ اب ان منکرین حق سے نفرت کے اظہار کیلئے آیات 79:80 میں التفات ضمائر بصیغہ جمع مذکر غائب استعمال کیا گیا ہے۔
Top