Anwar-ul-Bayan - Az-Zukhruf : 83
فَذَرْهُمْ یَخُوْضُوْا وَ یَلْعَبُوْا حَتّٰى یُلٰقُوْا یَوْمَهُمُ الَّذِیْ یُوْعَدُوْنَ
فَذَرْهُمْ : تو چھوڑ دو ان کو يَخُوْضُوْا : بحثیں کریں وَيَلْعَبُوْا : اور کھیلتے رہیں حَتّٰى يُلٰقُوْا : یہاں تک کہ وہ جاملیں يَوْمَهُمُ : اپنے دن سے الَّذِيْ : وہ جو يُوْعَدُوْنَ : وہ وعدہ کیے جاتے ہیں
تو ان کو بک بک کرنے اور کھیلنے دو یہاں تک کہ جس دن کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے اس کو دیکھ لیں
(43:83) فذرھم : ذر فعل امر، واحد مذکر حاضر وذر (باب سمع و فتح) مصدر بمعنی چھوڑ دینا۔ اس کی ماضی نہیں آتی۔ ہم ضمیر مفعول جمع مذکر غائب ۔ تو ان کو چھوڑ دے۔ یخوضوا۔ مضارع مجزوم بوجہ جواب امر۔ خوض باب نصر، مصدر بمعنی مشغول رہنا۔ وہ مشغول رہیں۔ ویلعبوا۔ مضارع مجزوم بوجہ جواب امر صیغہ جمع مذکر غائب ۔ لعب باب نصر۔ مصدر وہ کھیل میں پڑے رہیں۔ (پس اے حبیب ﷺ ) آپ ان کو بےہودہ باتوں میں مشغول اور کھیل تماشا میں پڑے رہنے دیں۔ حتی۔ حرف جر ہے انتہاء غایت کے لئے استعمال ہوتا ہے ، بمعنی یہاں تک کہ۔ اور جگہ قرآن مجید میں ہے سلام ہی حتی مطلع الفجر (97:5) سلامتی ہو یہاں تک فجر طلوع ہو۔ یلاقوا مضارع منصوب جمع مذکر غائب ملاقاۃ (مفاعلۃ) مصدر ۔ وہ مل جاویں ۔ یومہم : یوم اسم ظرف منصوب بوجہ مفعول۔ مضاف ہم ضمیر جمع مذکر غائب ۔ مضاف الیہ۔ ان کا دن۔ یعنی قیامت (وہ مل جاویں یا پالیں اپنے دن کو ، حتی کہ قیامت کے دن کو پہنچ جاویں ۔ یعنی قیامت کے دن تک۔ الذی یوعدون : جس کا ان سے وعدہ کیا گیا ہے یوعدون مضارع مجہول جمع مذکر غائب وعد (باب ضرب) مصدر۔
Top