Kashf-ur-Rahman - Az-Zukhruf : 83
فَذَرْهُمْ یَخُوْضُوْا وَ یَلْعَبُوْا حَتّٰى یُلٰقُوْا یَوْمَهُمُ الَّذِیْ یُوْعَدُوْنَ
فَذَرْهُمْ : تو چھوڑ دو ان کو يَخُوْضُوْا : بحثیں کریں وَيَلْعَبُوْا : اور کھیلتے رہیں حَتّٰى يُلٰقُوْا : یہاں تک کہ وہ جاملیں يَوْمَهُمُ : اپنے دن سے الَّذِيْ : وہ جو يُوْعَدُوْنَ : وہ وعدہ کیے جاتے ہیں
آپ ان کو چھوڑئیے کہ یہ اسی بیہودہ شغل اور کھیل میں رہیں یہاں تک کہ جس دن کا ان سے وعدہ کیا گیا ہے یہ اپنے اس دن سے ملاقات کرلیں۔
(83) اب آپ ان کو اسی بےہودہ شغل اور کھیل و تفریح میں چھوڑ دیجئے یہاں تک کہ یہ اپنے اس دن سے ملاقات کرلیں جس دن کا ان سے وعدہ کیا گیا ہے - خوض کے معنی ہیں کسی باطل بات میں گھس جانا اور لغو مہمل امور میں غوروخوض کرنا ۔ مطلب یہ ہے کہ ان کو ان کے مہمل اور لغو مشاغل میں چھوڑ دیجئے یہاں تک کہ قیامت اور موت کے دن سے ملاقات کرلیں۔ کہتے ہیں کہ ایک دن نضر بن حارث قریش کے سرداروں میں بیٹھا ہوا استہزاً کہہ رہا تھا کہ بیشک محمد ہوکر کچھ کہتا ہے حق کہتا ہے اور میں بھی حق کہتا ہوں وہ کہتا ہے لا الہ الا اللہ میں بھی کہتا ہوں۔ لا الہ الا اللہ میں بلکہ اور زیادہ کہتا ہوں املئکۃ نبات الللہ۔ جب یہ واقعہ حضور ﷺ کے سامنے بیان کیا گیا تو آپ غمگین ہوئے اس پر یہ اوپر کی آیتیں نازل ہوئیں۔
Top