Ruh-ul-Quran - Az-Zukhruf : 83
فَذَرْهُمْ یَخُوْضُوْا وَ یَلْعَبُوْا حَتّٰى یُلٰقُوْا یَوْمَهُمُ الَّذِیْ یُوْعَدُوْنَ
فَذَرْهُمْ : تو چھوڑ دو ان کو يَخُوْضُوْا : بحثیں کریں وَيَلْعَبُوْا : اور کھیلتے رہیں حَتّٰى يُلٰقُوْا : یہاں تک کہ وہ جاملیں يَوْمَهُمُ : اپنے دن سے الَّذِيْ : وہ جو يُوْعَدُوْنَ : وہ وعدہ کیے جاتے ہیں
پس آپ ان کو چھوڑ دیجیے وہ اپنے باطل خیالات میں ڈوبے رہیں اور اپنے کھیل کھود میں منہمک رہیں یہاں تک کہ وہ اس دن سے دوچار ہوں جس دن سے انھیں ڈرایا جارہا ہے
فَذَرْھُمْ یَخُوْضُوْا وَیَلْعَبُوْا حَتّٰی یُلٰـقُوْا یَوْمَہُمُ الَّذِیْ یُوْعَدُوْنَ ۔ (الزخرف : 83) (پس آپ ان کو چھوڑ دیجیے وہ اپنے باطل خیالات میں ڈوبے رہیں اور اپنے کھیل کھود میں منہمک رہیں یہاں تک کہ وہ اس دن سے دوچار ہوں جس دن سے انھیں ڈرایا جارہا ہے۔ ) مخالفین کو ان کے حال پر چھوڑ دیں یعنی جہاں تک افہام و تفہیم کا تعلق ہے اس کا حق ادا ہوچکا ہے اور جہاں تک ان کے اشتباہات کے ازالے کا سوال ہے اس میں بھی کوئی کمی باقی نہیں رہی۔ اس کے باوجود ان کے رویئے میں اگر سنجیدگی پیدا نہیں ہوتی تو آپ اس سے پریشان نہ ہوں، بلکہ آپ انھیں ان کے حال پر چھوڑ دیں۔ وہ جس طرح کے باطل خیالات میں غرق اور ڈوبے ہوئے ہیں اور جس طرح زندگی کو انھوں نے کھیل تماشا بنا رکھا ہے انھیں اس میں منہمک رہنے دیں۔ ان کا یہ رویہ اسی طرح چلتا رہے گا حتیٰ کہ یہ لوگ موت سے گزر کر قیامت کے دن سے دوچار ہوجائیں گے جسے یہ آج ماننے کے لیے تیار نہیں۔ لیکن جہنم کا عذاب دیکھ کر ان کے حواس اور ان کی عقل ٹھکانے آجائے گی لیکن اس وقت ان کا راہ راست پر آنا ان کے کسی کام نہیں آئے گا۔
Top