Anwar-ul-Bayan - Al-Haaqqa : 9
وَ جَآءَ فِرْعَوْنُ وَ مَنْ قَبْلَهٗ وَ الْمُؤْتَفِكٰتُ بِالْخَاطِئَةِۚ
وَجَآءَ فِرْعَوْنُ : اور آیا فرعون وَمَنْ قَبْلَهٗ : اور جو اس سے پہلے تھے وَالْمُؤْتَفِكٰتُ : اور اٹھائی جانے والی بستیاں بِالْخَاطِئَةِ : ساتھ خطا کے
اور فرعون اور جو لوگ اس سے پہلے تھے اور وہ جو الٹی بستیوں میں رہتے تھے سب گناہ کے کام کرتے تھے
(69:9) وجاء فرعون والمؤتفکت بالخاطئۃ۔ واؤ عاطفہ ہے بالخاطئہ ب تعدیہ کا ہے۔ اس نے گناہ کا ارتکاب کیا۔ (1) فرعون۔ (2) من قبلہ۔ (3) والمؤتفکت فاعل ہیں فعل جاء ب کے۔ جاء (باب ضرب) فعل لازم ہے۔ ب کے صلہ کے ساتھ فعل متعدی ہوجاتا ہے جاء بمعنی وہ آیا۔ اور جاء ب وہ لایا۔ خاطئۃ گناہ۔ گنہگار۔ خطیء یخطا کا مصدر بھی ہے اور اسم فاعل کا صیغہ واحد مؤنث بھی۔ جاء بالخاطئۃ اس نے گناہ کیا۔ من موصولہ ہے۔ اور قبلہ مضاف مضاف الیہ مل کر من کا صلہ۔ اور جو اس سے پہلے گزر چکے ۔ یعنی فرعون سے پہلے۔ والمؤتفکت : اسم فاعل جمع مؤنث الموتفکۃ واحد۔ ائتفاک (افتعال) مصدر (اک مادہ) الٹی ہوئی منقلب، مراد حضرت لوط (علیہ السلام) کی قوم کی بستیاں جو بحیرہ مردار کے ساحل پر آباد تھیں۔ اور جن کی تخت گاہ یا سب سے بڑا شہر سدوم تھا۔ حضرت لوط (علیہ السلام) کا حکم نہ ماننے اور ظلم و لواطت سے باز نہ آنے کی وجہ سے اللہ نے ان کی زمین کا تختہ الٹ دیا اور اوپر سے کنکریلے پتھروں کی بارش کی۔ آیت کا ترجمہ ہوگا :۔ اور فرعون اور جو لوگ اس سے پہلے تھے اور وہ جو الٹی ہوئی بستیوں میں رہتے تھے (سب نے) گناہ کا ارتکاب کیا۔
Top