Urwatul-Wusqaa - Al-Haaqqa : 9
وَ جَآءَ فِرْعَوْنُ وَ مَنْ قَبْلَهٗ وَ الْمُؤْتَفِكٰتُ بِالْخَاطِئَةِۚ
وَجَآءَ فِرْعَوْنُ : اور آیا فرعون وَمَنْ قَبْلَهٗ : اور جو اس سے پہلے تھے وَالْمُؤْتَفِكٰتُ : اور اٹھائی جانے والی بستیاں بِالْخَاطِئَةِ : ساتھ خطا کے
اور فرعون اور جو لوگ اس سے پہلے تھے وہ لوگ جن کی بستیاں الٹ دی گئی تھیں سب ہی خطاکار تھے
فرعون اور جو لوگ اس سے پہلے تھے اور اٹھائی گئی بستیوں والے سب ہی خطاکار تھے 9 ؎ فرعون مصر کے بادشاہ کا لقب تھا کہ جو شخص بھی اس دور میں مصر کے تخت پر تخت نشین ہوتا تھا اس کو فرعون کہا جاتا تھا یہی وجہ ہے کہ جس بادشاہ کے زمانہ میں موسیٰ (علیہ السلام) پیدا ہوئے اور جس کے دور میں مدین سے واپس آ کر مصر میں بطور نبی و رسول بنا کر بھیجے گئے دونوں کو فرعون ہی کہا گیا ہے اگرچہ وہ دو مختلف شخصیتیں ہوں کیونکہ اس بات کا زیادہ احتمال ہے اور فرعون سے پہلے کے لوگوں میں وہی قومیں جن کا ذکر پیچھے گزر چکا ہے عاد ، ثمود ، لوط (علیہ السلام) کی قوم ، ابراہیم (علیہ السلام) کی قوم اور بہت سی قومیں گزر چکی تھیں جن کا ذکر قرآن کریم میں بھی آیا ہے اور تاریخ بھی ان کی وضاحت پیش کرتی ہے اور الٹائی گئی بستیوں والوں سے مراد سیدنا لوط (علیہ السلام) ہی کی قوم اور ان کی بستیاں مراد لی گئی ہیں اور اس جگہ ان کے اس بیان سے مقصود یہی ہے کہ جب فرعون اور اس سے پہلے گزری ہوئی قوموں نے اور ان الٹے ہوئے شہروں اور بستیوں کے مکینوں نے جان بوجھ کر بڑے بڑے گناہوں کا ارتکاب کیا تو ہم نے ان پر اپنا عذاب بھیجا اور اس لئے بھیجا کہ ان سب نے غلطیوں کا ارتکاب کیا اور انہوں نے جو غلطیاں کیں جان بوجھ کر کیں نہ کہ ان سے خطاء ہوئیں۔
Top