Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Asrar-ut-Tanzil - Aal-i-Imraan : 72
وَ قَالَتْ طَّآئِفَةٌ مِّنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ اٰمِنُوْا بِالَّذِیْۤ اُنْزِلَ عَلَى الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَجْهَ النَّهَارِ وَ اكْفُرُوْۤا اٰخِرَهٗ لَعَلَّهُمْ یَرْجِعُوْنَۚۖ
وَقَالَتْ
: اور کہا
طَّآئِفَةٌ
: ایک جماعت
مِّنْ
: سے (کی)
اَھْلِ الْكِتٰبِ
: اہل کتاب
اٰمِنُوْا
: تم مان لو
بِالَّذِيْٓ
: جو کچھ
اُنْزِلَ
: نازل کیا گیا
عَلَي
: پر
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: جو لوگ ایمان لائے (مسلمان)
وَجْهَ النَّهَارِ
: اول حصہ دن
وَاكْفُرُوْٓا
: اور منکر ہوجاؤ
اٰخِرَهٗ
: اس کا آخر (شام)
لَعَلَّھُمْ
: شاید وہ
يَرْجِعُوْنَ
: وہ پھرجائیں
اور اہل کتاب میں سے ایک جماعت نے کہا کہ اس چیز پر جو مسلمانوں پر نازل ہوئی ہے شروع دن میں ایمان لے آؤ اور آخر دن میں انکار کردو شاید کہ وہ بھی (اسلام سے) پھرجائیں
آیات 72- 80 اسرارومعارف وقال طائفۃ من اھل الکتاب………… واللہ ذوالفضل العظیم۔ یہودکی سازش خلافت راشدہ سے لے کر کربلا تک : چنانچہ یہود نے مسلمانوں کو راہ حق سے بہکانے کی ایک تجویز سوچی اور وہ یہ کہ اسلام قبول کرلو ، مسلمانوں کے ساتھ شامل ہوجائو اور پھر کوئی نہ کوئی اعتراض کرکے مسلمان ہونے سے انکار کردو اس طرح ممکن ہے مسلمانوں کے ذہنوں میں بھی شک پیدا ہوجائے اور وہ اسلام سے کفر کی طرف لوٹ جائیں۔ یہودکی یہی کوشش بالآخر عبداللہ ابن سبا کی صورت میں تاریخ عالم پہ ابھری اور شہادت عثمان غنی ؓ سے لے کر ہزاروں مسلمانوں کو خاک وخون میں ملا گئی آخر حضرت علی کرم اللہ وجہہ بھی اسی کا شکار بنے اور سانحہ کربلا تک جا پہنچی۔ ابن سبا کے پیروکاروں نے حضرت حسین ؓ کو یہ یقین دلا کر بلایا کہ کوفہ جو ایک بہت بڑا مرکز ہے اور جس کی شمشیرزن آبادی لاکھوں پر مشتمل ہے آپ کے لئے چشم براہ ہے بلکہ یہاں تک لکھا کہ اگر آپ تشریف نہ لائے ، تو میدان حشر میں ہم جناب رسول اللہ ﷺ سے آپ کا دامن پکڑ کر عرض کریں گے کہ اس شخص نے ہم پر ایک بدکار حاکم مسلط کردیا تھا۔ اگر یہ آجاتا تو سارے عالم کی بات ہی دوسری ہوتی۔ ورنہ کیا یہ سوچا جاسکتا ہے کہ حضرت مستورات اور بچوں کو لے کر دمشق فتح کرنے نکلے تھے یا حضرت حسین ؓ ایسے ہی گئے گزرے تھے کہ حرمین شریفین سے اور حج کے موسم میں جب اکثر مسلمان وہاں جمع تھے ، کسی نے ان کا ساتھ نہ دیا۔ ہرگز نہیں ! بلکہ انہوں نے کسی کو دعوت ہی نہ دی ، نہ اس کی ضرورت سمجھی۔ ہاں ! یہ ضرور ملتا ہے کہ آپ کو اکثر سرکردہ حضرات ؓ نے اہل کوفہ پر اعتبار کرنے سے منع کیا تھا مگر آپ نے اعتبار کر ہی لیا۔ جب کوفہ سے تین منزل دور رہ گئے تو وہی اہل کوفہ آپ کے مقابل آئے اور یزید کی بیعت کا تقاضا کیا۔ آپ ؓ نے فرمایا ، ” عجیب لوگ ہو ! تمہیں حکومت پہ اعتراض تھا میں اس لئے آیا تھا کہ یا حکومت تمہارا جائز اعتراض رفع کرے ورنہ میں تمہاری قیادت کروں گا۔ اب اگر تمہیں کوئی اعتراض نہیں تو میں واپس چلا جاتا ہوں اور اگر تمہیں یہ تسلیم نہیں ، تو پھر دمشق چلو ! میں خود یزید سے معاملہ کرلوں گا “۔ چنانچہ آخری بات پر عمل ہوا ، اور مکہ سے کوفہ آنے والا راستہ چھوڑ کر کوفہ سے ایک طرف سے گزرتے ہوئے کربلا پہنچے ، جو کوفہ سے دمشق والے راستے پر تیسری منزل پر ہے۔ وہاں پہنچ کر اہل کوفہ یعنی ابن سبا کے پیروکار یہ سمجھے کہ اس میں بھی ہماری تباہی ہے چناچہ ظلماً خاندان رسالت کو بےدردی سے شہید کردیا اور پھر اس پر پہلی کتاب لوط بن یحییٰ ابی مخنف (متوفی 190 ھ) نے مقتل حسین لکھی یعنی محرم 61 ھ کا واقعہ ایک صدی بعد لکھا گیا اور بعد کے مورخین نے اسی سے سارا مواد لیا جو بذات خود جھوٹ کا پلندہ تھا۔ اور پھر یہود کا کمال دیکھئے کہ اس پر بھی مزید تین صدیاں گزرنے کے بعد مسلک جعفری کے نام سے ایک متوازی اسلام پیش کردیا جو کلمہ سے لے کر نماز ، روزہ ، حج ، زکوٰۃ۔ نکاح ، طلاق ، بیع ، شرا حتیٰ کہ جنازہ اور دفن میت تک علیحدہ بلکہ اسلام کے مخالف اور اپنے احکام کا حامل ہے اور اس طرح سے ایک جم غفیر کو دوزخ میں جھونک کر اپنا خبث باطن ظاہر کیا اور دل کی آگ سرد کی۔ حیرت ہے ان لوگوں پر جنہوں نے یہ بھی نہیں سوچا کہ واقعہ کربلا ایک مقابل مذہب بنانے کا جو ازکی سے مہیا کرتا ہے اور قرآن کا انکار اور کلمہ اسلام کا انکار ، عقائد و عبادات سے روگردانی ، کیا یہ سانحہ کربلا کا حاصل ہیں ؟ اللہ صحیح سمجھ اور سوچ عطا فرمائے ! آمین۔ پھر یہود نے طے کیا کہ صرف اس آدمی کو دل سے قبول کرو جو تمہارے مذہب کو قبول کرے ورنہ مسلمانوں کو دھوکہ میں رکھو ، ارشاد ہوا کہ ان سے فرمادیجئے کہ ہدایت وہی ہے جو اللہ کی جانب سے ہو۔ یعنی خادمان رسول ﷺ اللہ کی طرف سے ہدایت یافتہ ہیں اور تم پھونکوں سے یہ چراغ بجھا نہیں سکتے۔ تم اس بات پہ جلتے ہو کہ کسی اور کو اللہ کی طرف سے کتاب اور عظمت کیوں عطا ہوئی ؟ جبکہ تم اپنی کتاب کی صورت بھی قائم نہیں رکھ سکے تو یہ لوگ تو رب العلمین کے روبرو تم پہ حجت قائم کردیں گے یا دنیا میں تمہاری بداعمالیوں کو طشت ازبام کرکے تمہاری سیادت کو فنا کردیں گے۔ تو ان سے فرما دیجئے کہ فضیلت اللہ کے ہاتھ میں ہے جسے چاہے سرفراز کردے۔ اسی نے سرور دوعالم ﷺ کو سربلند فرمایا اور آپ ﷺ کے جاں نثاروں کو جہانوں پر فضیلت عطا کی۔ وہ جسے چاہتا ہے اپنی رحمت کے لئے چن لیتا ہے وہ بہت بڑے فضل والا ہے۔ یہاں دلیل ہے کہ ولایت کسی کی وراثت نہیں۔ اللہ جسے اپنی رحمت سے چن لے اس کی مرضی ، جس قدر چاہے بلندی منازل یا اعلیٰ مناصب عطا کردے کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ اس کو یہ عظمت کیوں ملی ؟ کہ اللہ کی اپنی عطاء ہے اور وہ اپنی پسند سے نوازتا ہے۔ وھن اھل الکتاب…………ولھم عذاب الیم۔ اہل کتاب میں ایسے لوگ بھی ہیں جن کے پاس ڈھیروں مال امانت رکھ دو تو وہ پورا پورا لوٹادیں گے اور ایسے بدکار بھی ہیں کہ اگر ایک دینار بھی رکھ دو تو واپس ملنا محال ہے یعنی بعض لوگ عملی زندگی میں کھڑے اور صاف بھی ہیں گویا اچھائی کی تعریف کی جائے گی خواہ وہ کافر میں ہی پائی جائے۔ یہ اور بات ہے کہ کافر کو آخرت میں اس کا اجر نہیں ملے گا کہ اجر آخرت کا مدار عقیدہ پر ہے۔ اگر آخرت کو مانتا ہی نہیں یا ایسا نہیں مانتا جیسے اللہ کے رسول ﷺ نے ماننے کا حکم دیا ہے تو پھر اجر آخرت سے تو محروم رہا۔ لیکن یہ بھی کیا کم ہے کہ برائی سے بچ کر عذاب آخرت کی زیادتی سے تو بچ گیا۔ اور دنیا میں جو اجر ملتا ہے اس کے لئے ایمان شرط نہیں۔ مثلاً دیانتداری سے تجارت کرے تو فارغ البالی نصیب ہوگی۔ دوسروں کی آبرو سے نہ کھیلے تو اللہ اس کی آبرو کی حفاظت فرمائے گا۔ یہ دونوں امور اس وقت یورپ میں دیکھے جاسکتے ہیں لین دین مثالی ہے تو دولت کے ڈھیر ہیں۔ آبرو کے معاملہ میں آزاد ہیں تو پھر کسی کی بھی آبرو محفوظ نہیں۔ اور یہ خیانت اس خیال باطل کی وجہ سے کرتے ہیں کہ غیر اہل کتاب کے بارے میں ہم سے کوئی پوچھ نہ ہوگی کس قدر ظالم ہیں کہ اللہ پر جھوٹ بولتے ہیں اور اتنی دیدہ دلیری کا مظاہرہ کہ خود جانتے ہیں یہ اللہ کا حکم ہرگز نہیں۔ اللہ تعالیٰ کا دین تنگ نظری کا نام نہیں ، کہ کسی کے ہنر کی داد بھی نہ دو ، اور جو مسلمان نہ ہو اسے دنیا میں رہنے کا حق ہی نہ دو یا اس کا مال چھین لو ، ہرگز نہیں ! بلکہ اللہ کا دین تو یہ ہے کہ جس کسی نے اپنا وعدہ پورا کیا ، اللہ کی توحید ، اس کے انبیاء کو ماننا اور اپنی زندگی کو اللہ کے حکم کے مطابق بسر کیا۔ کفرو خیانت سے بچتا رہا تو یقینا اللہ ایسے متقی اشخاص کو پسند فرماتا ہے۔ ولایت وراثت نہیں : اللہ کریم صحیح العقیدہ ، فرائض کو ادا کرنے والے اور منہیات سے بچنے والوں کو پسند فرماتا ہے یعنی کسی بھی بدعقیدہ یا بدعتی اور بےعمل کو ولایت خاصہ نصیب نہیں ہوسکتی وہ اللہ کا محبوب نہیں بن سکتا۔ عقیدہ درست ہو اور عمل کے لئے پوری طرح کوشاں۔ پھر اللہ قبول فرمالے اور اپنی رحمت سے نوازے تو بات بنتی ہے ایسے لوگ جو چند ٹکوں کے عوض ایمان ہی نہیں بیچتے بلکہ جھوٹ اور فریب پر قسمیں کھانے کو بھی تیار رہتے ہیں بلکہ قسمیں کھاتے ہیں ان کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ، جس طرح کہ یہود نے عقائد کو مسخ کیا اور پھر قسمیں کھا کھا کر اپنے متبعین کو یقین دلاتے تھے کہ یہ حق ہے ، غرض یہ حصول اقتدار اور ہوس زر تھی یا آج اگر کوئی صاحب حال نہیں ہے مگر لوگوں کو اس غلط فہمی میں مبتلاء کرکے ان کا پیشوا بنا ہوا ہے اور ان کے مال لوٹ رہا ہے یہ اسی زمرے میں آتا ہے۔ اگر کوئی نبوت کا جھوٹا دعویٰ کرے یا ولایت کا۔ تو دعوے میں فرق ہوگا جھوٹ بولنے میں تو کوئی فرق نہیں۔ سو ایسے لوگ نہ صرف مال لوٹتے ہیں بلکہ اصل زد ایمان پر پڑتی ہے جو ایسوں کی صحبت میں برباد ہوجاتے ہیں جس کسی نے یہ جرم کیا ، آخرت سے محروم ہوا ، اللہ اس سے ہرگز کلام نہ فرمائے گا۔ نہ اس کی طرف نگاہ فرمائے گا اور نہ روز حشر اسے پاک کرے گا بلکہ ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔ الہام یا القاء تزکیہ باطن پر شاہد ہے : مکالمہ باری تعالیٰ بڑا انعام ہے ، جو نزول رحمت اور تزکیہ کا سبب ہے ایسے حضرات جو اخص انحواص ہوتے ہیں اور الہام کی دولت سے یا القاء کی نعمت سے نوازے جاتے ہیں یہ ان کے تزکیہ باطن پر دلیل ہے نیز یہ بھی ثابت ہوا کہ بدکار شخص اگر الہام والقاء کا دعویٰ کرے تو جھوٹ کہتا ہے کہ یہ دینداروں اور صالحین کا حصہ ہے۔ وان منھم لفریقا یلوئون……………بعد اذانتم مسلمون۔ اہل کتاب میں ایک جماعت ایسی بھی ہے جو زبان کو مروڑ کر کتاب کو پڑھتے ہیں یعنی اصل لفظ اور ہوتا ہے یہ پڑھنے میں اسے اور بنادیتے ہیں تاکہ سننے والا یہ سمجھے کہ یہ اللہ کی کتاب میں ایسا ہی لکھا ہے حالانکہ ایسا ہوتا نہیں۔ کتب سابقہ میں الفاظ کیا آیات تک بلکہ مضمون تک بدل دیئے گئے اور جو اپنی طرف سے درج کیا گیا اسی کو اللہ کا فرمان منوانے کے لئے اصرار کیا گیا۔ مگر قرآن حکیم کے الفاظ بدلنا انسانی بس کی بات نہیں۔ اللہ نے خود اس کی حفاظت کا ذمہ لیا ہے۔ یہاں ایسے بےدینوں نے یہ راہ نکالی کہ الفاظ تو رہنے دیئے اور مفہوم ومعانی کو بدل گیا اور لگے لغات کے دائو پیچ لڑانے۔ حالانکہ معانی ومفہوم صرف وہ قابل قبول ہے جو حضور ﷺ نے تعلیم فرمایا اور صحابہ رضوان اللہ علیہم نے سمجھا اور پھر اس پر عمل کیا۔ جو لوگ یہ ظلم کرتے ہیں کہ اپنے داخل کردہ مضامین کو اللہ کی طرف سے بتاتے ہیں وہ جان بوجھ کر اللہ کی ذات پر جھوٹ بولتے ہیں کہ اللہ کی بات انسانوں تک پہنچانے کا واحد ذریعہ اللہ کے نبی اور رسول ہیں براہ راست بغیر نبی کی وساطت کے تو کوئی انسان دین یا شریعت حاصل نہیں کرسکتا۔ یاد رہے کہ اولیاء اللہ کو الہام یا القا ہوتا ہے تو انہیں شرعی امور کی وضاحت یا ان پر قائم رکھنے کا سبب بنتا ہے کسی کا الہام خلاف شریعت قابل قبول نہیں کہ اصل ارشادات رسول ﷺ ہیں۔ جب نوع انسانی کے پاس اللہ کے کلام کو حاصل کرنے کا واحد ذریعہ یہی ہے تو کیا کسی انسان کو یہ زیب دیتا ہے یا ایسا ممکن ہے کہ اللہ اسے نبوت و رسالت سے سرفراز فرمائے اسے کتاب و حکمت عطا فرمائے اور پھر وہ لوگوں کو اللہ کی عبادت چھوڑ کر اپنی پرستش پہ لگالے۔ یعنی ایسے احکام دے جو اللہ کی طرف سے نہ ہوں ۔ گویا اللہ کا انتخاب (معاذ اللہ) غلط تھا۔ اور اتنا اہم کام ایسے آدمی کو دیا جو ہرگز اس کا اہل نہ تھا۔ حالانکہ اہلیت بھی اللہ ہی کی دین ہے تو پھر یہ ممکن ہی نہیں اور ظاہر ہوا کہ ان کی خرافات نہ اللہ کا حکم ہے اور نہ کسی نبی کی تعلیم۔ بلکہ انبیاء کی تعلیم یہ ہوتی ہے کہ اے لوگو ! اللہ والے ہوجائو ، یعنی مکمل اطاعت شعار بن جائو جیسے کہ تم خود اللہ کی کتاب کو پڑھتے پڑھاتے ، یہی بات ان میں دیکھتے ہو۔ کوئی نبی یہ نہیں کہتا کہ فرشتوں کو یا اللہ کے نبیوں کو اپنا رب یعنی اپنی ضروریات کا کفیل بنالو۔ کیا نبی لوگوں کو اسلام لانے کے بعد کافر ہوجانے کا حکم دے سکتا ہے ؟ ہرگز نہیں ! اور یہ تو کفر ہے۔ یعنی اللہ کے سوا کسی کو رب جاننا۔
Top