Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Aal-i-Imraan : 72
وَ قَالَتْ طَّآئِفَةٌ مِّنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ اٰمِنُوْا بِالَّذِیْۤ اُنْزِلَ عَلَى الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَجْهَ النَّهَارِ وَ اكْفُرُوْۤا اٰخِرَهٗ لَعَلَّهُمْ یَرْجِعُوْنَۚۖ
وَقَالَتْ
: اور کہا
طَّآئِفَةٌ
: ایک جماعت
مِّنْ
: سے (کی)
اَھْلِ الْكِتٰبِ
: اہل کتاب
اٰمِنُوْا
: تم مان لو
بِالَّذِيْٓ
: جو کچھ
اُنْزِلَ
: نازل کیا گیا
عَلَي
: پر
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: جو لوگ ایمان لائے (مسلمان)
وَجْهَ النَّهَارِ
: اول حصہ دن
وَاكْفُرُوْٓا
: اور منکر ہوجاؤ
اٰخِرَهٗ
: اس کا آخر (شام)
لَعَلَّھُمْ
: شاید وہ
يَرْجِعُوْنَ
: وہ پھرجائیں
اور اہل کتاب میں سے ایک گروہ نے کہا کہ ایمان لاؤ اس چیز پر جو نازل کی گئی ہے ان لوگوں پر جو ایمان لائے ہیں ، دن کے پہلے حصے میں اور کفر کرو اس کے ساتھ دن کے آخری حصے میں ، شاید یہ لوگ پھرجائیں۔
ربط آیات : گذشتہ درس کی طرح آج کے درس میں بھی اہل کتاب یعنی یہود و نصاری کے برے خصائل کا تذکرہ ہے۔ ان آیات کا مصداق مدینے کے ارد گرد بسنے والے یہودی خاص طور پر ہیں۔ اب تک اہل کتاب کی دینی خیانت کا تذکرہ ہورہا ہے۔ آج کا درس بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے۔ تاہم آئندہ آنے والے درس سے اہل کتاب کی دنیوی خیانت کا بیان ہوگا۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ دینی طور پر بھی خائن ہیں اور دنیوی طور پر بھی ایسے ہی ہیں۔ گذشتہ سے پیوستہ درس میں یہ بیان ہوا تھا۔ کہ اہل کتاب کی خواہش اور کوشش یہ ہے کہ کسی طرح مسلمانوں کو ان کے دین سے پھیر دیں ۔ اس سلسلہ میں وہ ہر حیلہ اختیار کرنے پر کمر بستہ رہتے ہیں آج کے درس میں ان کی ایک تدبیر کا تذکرہ ہے۔ اور وہ یہ کہ ان میں سے کچھ لوگ صبح کے وقت ایمان لے آئیں۔ اور شام کو انکار کردیں۔ تاکہ اس طریقہ سے ان لوگوں کو دین سے بد ظن کرسکیں جو پہلے ہی ایمان لا چکے ہیں۔ یہودیوں کی تدبیر : سورة بقرہ میں تحویل قبلہ کا ذکر ہوچکا ہے۔ جب وہ آیات نازل ہوئیں ، قد نری تقلب وجھک فی السماء۔ اور مسلمانوں نے اپنا قبلہ بیت المقدس کی بجائے بیت اللہ کو مقرر کرلیا ، تو مدینے کے یہودی بہت سیخ پا ہوئے۔ انہوں نے آپس میں مشورہ کیا۔ کہ کسی طرح اسلام کے بڑھتے ہوئے سیلاب کے سامنے بند باندھا جائے۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے یہ تدبیر بنائی کہ ان میں سے کچھ لوگ دن کے پہلے میں اوپرے دل سے اسلام قبول کرلیں اور آخری حصے میں اسلام سے باہر آجائیں۔ اس طرح کمزور ایمان یا پڑھے لکھے یہودی اسے قبول کرکے منحرف کیوں ہوجاتے ہیں۔ اس طرح اسلام میں نئے آنے والے رک جائیں گے۔ اور جو ایمان لا چکے ہیں ، ان کے ایمان متزلزل ہوجائیں گے۔ یہود کی اسی تدبیر کا ذکر کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے۔ وقالت طائفۃ من اھل الکتب امنوا بالذی انزل علی الذین امنوا وجہ النہار۔ اہل کتاب میں سے ایک گروہ نے کہا کہ ایمان لاؤ اس چیز پر جو اہل ایمان پر اتاری گئی ہے ، دن کے پہلے حصے میں ظاہر ہے کہ نازل ہونے والی چیز قرآن پاک ہے۔ مقصد یہ کہ صبح کے وقت مسلمان ہوجاؤ۔ وجہ چہرے کو بھی کہتے ہیں۔ اور دن کے ابتدائی حصے کو بھی۔ اس کا ثبوت ایک عرب شاعر کے کلام سے ملتا ہے جو کہتا ہے۔ من کان مسرورا بمقتل مالک فلیات نسوتنا بوجہ نھار۔ جو مالک کے مرنے پر خوش ہیں۔ انہیں دن کے ابتدائی حصے میں آ کر دیکھنا چاہئے کہ ہماری عورتیں مالک پر کس قدر نوحہ کر رہی ہیں اور وہ کس قدر غمگین ہیں لہذا انہیں اس خوش فہمی میں مبتلا نہیں ہونا چاہئے کہ لوگ مالک کی موت پر خوش ہیں۔ مقصد یہ ہے کہ وجہ النھار سے دن کا پہلا حصہ مراد لیا ہے۔ غرض ! فرمایا کہ دن کے پہلے حصے میں ایمان لے آؤ، واکفروا اخرہ اور دن کے آخری حصے میں انکار کردو۔ اس کا فائدہ یہ ہوگا۔ لعلھم یرجعون۔ شاید اہل ایمان اپنے ایمان سے پھرجائیں۔ یہ خیال کریں۔ کہ اسلام میں ضرور کوئی نقص ہے۔ جو یہ اہل علم ایمان لا کر پھر واپس اپنے دین پر چلے گئے ہیں۔ اس طرح یہ لوگ اسلام سے متنفر ہوجائیں گے۔ تصدیق حق سے انکار : یہ اہل کتاب کی دینی خیانت تھی۔ وہ لوگ جان بوجھ کر تصدیق حق سے انکار کر رہے تھے۔ حالانکہ یہ وہی رسول ہیں۔ جن کی بشارت عیسیٰ (علیہ السلام) نے دی۔ بلکہ سارے انبیاء نے دی۔ اور قرآن پاک وہی کتاب ہے۔ جو اللہ کی آخری اور برحق کتاب ہے۔ مگر یہ لوگ گمراہی کے پیشوا بنے ہوئے ہیں۔ اور لوگوں کو صحیح دین سے پھیرنا چاہتے ہیں۔ اپنی حکمت عملی کو بروئے کار لاتے ہوئے کہتے ہیں۔ ولا تومنوا الا لمن تبع دینکم۔ اور نہ تصدیق کرنا ، مگر اس کی جو تمہارے دین کا تابع ہو۔ یعنی صرف اپنے دین کو ہی سچا ماننا ، کہیں مسلمانوں کے دین کی تصدیق نہ کر بیٹھنا۔ مقصد یہ کہ جب ، عارضی طور پر دن کے اول حصہ میں بظاہر ایمان بھی لے آؤ۔ تو تصدیق صرف اسی چیز کی کرنا جو تمہارے دین میں شامل ہے۔ کسی دوسری بات کی تصدیق نہ کرنا۔ کیونکہ سچا دین صرف تمہارا ہی ہی ہے۔ اور اسی بنا پر اللہ تعالیٰ نے سورة بقرہ میں ان کا یہ قول نقل فرمایا ہے۔ وقالوا لن یدخل الجنۃ الا من کان ھودا او نصری۔ یعنی جنت کا داخلہ صرف یہودیوں اور نصرانیوں کے لیے مخصوص ہے۔ کوئی دوسرا شخص جنت میں نہیں جاسکتا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ، اے پیغمبر ! (ﷺ) قل ان الھدی ھدی اللہ۔ ان سے کہہ دیں ، ہدایت تو وہی ہے۔ جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے آتی ہے۔ کسی پارٹی کا باطل پر پختہ ہونا حق کی دلیل بن سکتا۔ ہدایت یافتہ وہ ہے جو ہدایت من جانب اللہ پر عمل کرتا ہے۔ یہودیت اللہ کی جانب سے نہیں ہے۔ یہ اصل دین کی مسخ شدہ صورت ہے اور اس میں کفر اور شرک کی آمیزش ہے۔ اگر صحیح ہدایت کی تلاش ہے ، تو وہ ہدایت ایسی ہے۔ جو اللہ کے نبیوں پر نازل ہوئی۔ اور جس کی آخری کڑی قرآن پاک ہے۔ ان یوتی احد مثل ما اوتیتم۔ یہ کہ کسی دوسرے کو بھی ایسی ہی چیز دی گئی ہے جو تم کو دی گئی ہے۔ مفسرین کرام فرماتے ہیں۔ کہ آیت کے اس حصے کا تعلق گذشتہ۔ حصہ ، ولا تومنوا الا لمن تبع دینکم ، کے ساتھ ہے۔ یعنی یہودی اپنے ہی دینی بھائی بندوں کو کہہ رہے ہیں۔ کہ اپنے سوا کسی دوسرے کی تصدیق نہ کرنا ، کیونکہ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ کسی دوسرے کو بھی ویسی ہی فضیلت ، برتری یا کتاب دے دی جائے جیسی تم کو دی گئی ہے تمہارا دین ہی برتر اور افضل ہے۔ لہذا اسی پر قائم رہنا۔ اور اغیار کی عدم تصدیق کی دوسری حکمت یہ ہے کہ ، او یحاجوکم عند ربکم ، یا وہ تمہارے ساتھ تمہارے رب کے پاس جھگڑا کریں۔ اس کے دو مطلب ہوسکتے ہیں کہ اگر تم نے اہل ایمان کی تصدیق کردی تو پھر بحث مباحثہ میں تم پر غالب آجائیں گے اور یہو یہودیت کی ناکامی کا باعث ہوگا۔ اور دوسرا مطلب یہ ہوسکتا ہے کہ اگر تم نے ان کی تصدیق کردی تو وہ آخرت میں اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں تمہارے خلاف حجت قائم کریں گے کہ مولا کریم ! ان لوگوں نے سچے دین کی تصدیق کرنے کے باوجود تیرے آخری نبی اور تیری آخری کتاب قرآن پاک کو تسلیم نہ کیا۔ اس طرح اہل اسلام قیامت کے دن اللہ کے حجور بھی تم پر غالب آجائیں گے ، لہذا سلامتی اسی بات میں ہے۔ کہ صرف اسی کی تصدیق کرو جو تمہارے دین کا متبع ہے ، اس کے علاوہ کسی دوسرے کی تصدیق مت کرو۔ بنی اسرائیل کی عارضی فضیلت : بنی اسرائیل کا دعوی تھا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو باقی تمام اقوام پر فضیلت بکشی ہے۔ قرآن پاک میں بھی آتا ہے۔ اے بنی اسرائیل ! میری نصیحتوں کو یاد کرو ، جو میں نے تم کو دیں۔ و انی فضلتکم علی العلمین۔ اور میں نے تم کو تمام جہان والوں پر فضیلت دی۔ مگر یہ تو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے دور کی بات ہے جب اللہ تعالیٰ نے یہ اعلان فرمایا۔ اس وقت بنی اسرائیل ہی اللہ کے نزدیک برتر تھے۔ چناچہ انہیں فرعون سے نجات دلائی اور انہیں طرح طرح کی نعمتیں عطا کیں۔ پھر جب انہوں نے اپنے دین کو بگاڑ لیا۔ تعصب ، حسد ، ضد اور عناد کا شکار ہوگئے۔ تو اللہ تعالیٰ نے ان کو ذلیل و خوار کردیا۔ ان کی فضیلت اور برتری ختم ہوگئی۔ حضرت داود (علیہ السلام) کا یہ فرمانا کہ نبوت ہمیشہ ان کے خاندان میں رہے گی۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ ایک خاص مدت تک نبوت ، حکومت اور برتری کو دائمی خیال کرلیا ، حالانکہ جب وہ احکام الہی سے روگردان ہوگئے ، تو ان کے پاس حکومت رہی اور نہ برتری۔ بلکہ نبوت بھی اللہ تعالیٰ نے بنی اسماعیل کی طرف منتقل کردی اور اخری نبی کے طور پر حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کو مبعوث فرما دیا۔ لہذا نبی آخر الزمان کی بعثت کے بعد فضیلت اور برتری بھی آخری امت کو منتقل ہوگئی۔ قرآن نے بتا دیا۔ جعلنکم امۃ وسطا۔ ہم نے تم کو عادل اور افضل امت بنایا۔ نیز یہ بھی فرمایا۔ کنتم خیر امۃ۔ تم سب امتوں سے بہترین امت ہو۔ گویا آخری امت کو اللہ تعالیٰ نے تمام سابقہ امم پر برتری عطا کردی۔ اسی لیے حضور ﷺ نے فرمایا۔ کہ قیامت کے روز سب سے پہلے میری امت کا فیصلہ ہوگا۔ اور جنت میں بھی سب سے پہلے یہ آخری امت ہی جائے گی۔ لہذا اہل کتاب کی دائمی برتری کا دعوی باطل ہے۔ تمام فضائل کا مالک اللہ ہے : فرمایا۔ قل ان الفضل بید اللہ۔ اے پیغمبر ﷺ آپ کہہ دیں کہ فضل تو اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے۔ وہی اس کا مالک ہے۔ یوتیہ من یشاء وہ جس کو چاہتا ہے ، فضل عطا کردیتا ہے۔ جب تک بنی اسرائیل اس کے احکام پر عمل پیرا رہے ، اللہ نے ان کو فضیلت عطا کی۔ پھر جب ان کی صلاحیت ختم ہوگئی ، تو اللہ نے فضیلت والی نعمت بھی ان سے واپس لے لی۔ اور دوسری امت کو دے دی۔ واللہ واسع علیم۔ اللہ تعالیٰ بڑی وسعت والا اور سب کچھ جاننے والا ہے۔ وہ ہر امت کی صلاحیت کو جانتا ہے اور پھر اس کے مطابق اس کے ساتھ سلوک کرتا ہے۔ مسلمانوں کے متعلق حضور ﷺ کا اشارہ تھا۔ کہ میری امت کے عروج کا زمانہ نصف دن سے کم کا نہیں ہوگا۔ اور نصف دن پانچ سو سال کا ہوتا ہے۔ چناچہ تقریباً چھ سو سال تک دنیا میں مسلمانوں کو مکمل عروج حاصل رہا۔ پھر جوں جوں ان کی صلاحیت ختم ہوتی گئی ، اقتدار بھی ان سے چھنتا گیا۔ اب گذشتہ آٹھ سو سال سے پستی میں جا رہے ہیں۔ اور دوسری اقوام مادی لحاظ سے ترقی پر ہیں۔ یہی حال بنی اسرائیل کے ساتھ ہوا۔ جب تک صلاحیت موجود رہی برتری حاصل رہی ، جب صلاحیت ختم ہوگئی ، تو فضیلت بھی چھن گئی۔ فرمایا فضیلت کا مالک وہ ہے۔ یختص برحمتہ من یشاء۔ وہ جسے چاہے اپنی رحمت کے ساتھ خاص کرتا ہے۔ اپنے اپنے وقت پر اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اور حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو خاص کیا اور پھر آخری دور میں اپنے آخری پیغمبر اور آخری امت کو اپنی رحمت کے ساتھ خاص کیا۔ ان کو فضیلت اور برتری عطا فرمائی۔ کیونکہ واللہ ذوالفضل العظیم۔ اللہ تعالیٰ عظیم فضل و رحمت کا مالک ہے۔ اس کی رحمت تو ہر آن موجود ہے مگر انسان عدم صلاحیت کی بناء پر اس سے محروم ہوجاتا ہے۔
Top