Tafseer-e-Baghwi - Aal-i-Imraan : 72
وَ قَالَتْ طَّآئِفَةٌ مِّنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ اٰمِنُوْا بِالَّذِیْۤ اُنْزِلَ عَلَى الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَجْهَ النَّهَارِ وَ اكْفُرُوْۤا اٰخِرَهٗ لَعَلَّهُمْ یَرْجِعُوْنَۚۖ
وَقَالَتْ : اور کہا طَّآئِفَةٌ : ایک جماعت مِّنْ : سے (کی) اَھْلِ الْكِتٰبِ : اہل کتاب اٰمِنُوْا : تم مان لو بِالَّذِيْٓ : جو کچھ اُنْزِلَ : نازل کیا گیا عَلَي : پر الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے (مسلمان) وَجْهَ النَّهَارِ : اول حصہ دن وَاكْفُرُوْٓا : اور منکر ہوجاؤ اٰخِرَهٗ : اس کا آخر (شام) لَعَلَّھُمْ : شاید وہ يَرْجِعُوْنَ : وہ پھرجائیں
اور اہل کتاب ایک دوسرے سے کہتے ہیں کہ جو (کتاب) مومنوں پر نازل ہوئی ہے اس پر دن کے شروع میں تو ایمان لے آیا کرو اور اس کے آخر میں انکار کردیا کرو تاکہ وہ (اسلام سے) برگشتہ ہوجائیں
72۔ (آیت)” وقالت طائفۃ من اھل الکتاب امنوا “۔ حسن (رح) ، قتادہ (رح) ، اور سدی (رح) کا قول ہے کہ یہود خیبر اور مدینہ کے دیہات والے بارہ یہودیوں نے اس بات پر اتفاق کیا اور انہوں نے ایک دوسرے سے کہا کہ دن کے شروع میں ان کے دین پر ایمان لاؤ صرف زبان سے نہ کہ اعتقاد کے ساتھ پھر دن کے دوسرے حصے (شام) انکار کر دو ، وجہ یہ بیان کرو کہ ہم نے ان کی کتاب میں اور ان کے علماء کے مشوروں میں ہم نے محمد ﷺ کو ایسا نہیں پایا جو صفات ہم نے تورات میں پڑھی ہیں پھر ان کا کذب ظاہر ہوجائے گا ، جب ایسا کرو گے تو ان کے ساتھ رہنے والے صحابہ کو شک وشبہ پر جائے گا تو پھر ان سے کہو کہ ہم اہل کتاب ہیں اور ہم اس کو بہتر جانتے ہیں تو وہ تمہارے دین کی طرف لوٹ کر آجائیں گے ۔ مجاہد (رح) ، مقاتل (رح) ، فرماتے ہیں کہ یہ معاملہ قبلہ کے متعلق ہوا تھا کہ جب بیت المقدس سے کعبہ کی طرف رخ پھیرا گیا تو یہود کو یہ بہت شاق ہوا ، کعب بن اشرف نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ قبلہ کے معاملے میں جو محمد پر نازل ہوا ، اس کو مانو اور دن کے اول حصہ میں کعبہ کی طرف منہ کرکے نماز پڑھو ، پھر دن کے آخری حصے میں تم اس کا انکار کرو اور اپنے قبلہ بیت المقدس کی طرف لوٹ آؤ ، شاید کہ وہ کہیں کہ یہ اہل کتاب ہیں ، یہ زیادہ جانتے ہیں پس وہ ہمارے قبلہ کی طرف لوٹ آئیں گے ، اللہ تعالیٰ نے وحی کے ذریعے آپ ﷺ کو یہ راز بتلا دیا اور یہ آیت نازل ہوئی (آیت)” بالذی انزل علی الذین امنوا وجہ النھار “۔ دن کے اول حصے کو ” وجہ “ سے تعبیر کیا کیونکہ چہرہ محاسن میں سے ہے اور دیکھنے والے کو سب سے پہلے وہی دکھتا ہے (آیت)” واکفروا اخرہ لعلھم یرجعون “۔ وہ شک کرنے لگیں گے اور اپنے دین کی طرف لوٹ آئیں گے ۔
Top