Tafheem-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 72
وَ قَالَتْ طَّآئِفَةٌ مِّنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ اٰمِنُوْا بِالَّذِیْۤ اُنْزِلَ عَلَى الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَجْهَ النَّهَارِ وَ اكْفُرُوْۤا اٰخِرَهٗ لَعَلَّهُمْ یَرْجِعُوْنَۚۖ
وَقَالَتْ : اور کہا طَّآئِفَةٌ : ایک جماعت مِّنْ : سے (کی) اَھْلِ الْكِتٰبِ : اہل کتاب اٰمِنُوْا : تم مان لو بِالَّذِيْٓ : جو کچھ اُنْزِلَ : نازل کیا گیا عَلَي : پر الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے (مسلمان) وَجْهَ النَّهَارِ : اول حصہ دن وَاكْفُرُوْٓا : اور منکر ہوجاؤ اٰخِرَهٗ : اس کا آخر (شام) لَعَلَّھُمْ : شاید وہ يَرْجِعُوْنَ : وہ پھرجائیں
اہل کتاب میں سے ایک گروہ کہتا ہےکہ اس کےنبی کے ماننے والوں پر جو کچھ نازل ہوا ہے اس پر صحیح ایمان لاؤ اور شام کو اس سے انکار کردو، شاید اس ترکیب سے یہ لوگ اپنے ایمان سے پھر جائیں۔61
سورة اٰلِ عِمْرٰن 61 یہ ان چالوں میں سے ایک چال تھی جو اطراف مدینہ کے رہنے والے یہودیوں کے لیڈر اور مذہبی پیشوا اسلام کی دعوت کو کمزور کرنے کے لیے چلتے رہتے تھے۔ انہوں نے مسلمانوں کو بد دل کرنے اور نبی ﷺ سے عامہ خلائق کو بدگمان کرنے کے لیے خفیہ طور پر آدمیوں کو تیار کر کے بھیجنا شروع کیا تاکہ پہلے علانیہ اسلام قبول کریں، پھر مرتد ہوجائیں، پھر جگہ جگہ لوگوں میں یہ مشہور کرتے پھریں کہ ہم نے اسلام میں اور مسلمانوں میں اور ان کے پیغمبر میں یہ اور یہ خرابیاں دیکھی ہیں تب ہی تو ہم ان سے الگ ہوگئے۔
Top