Tafseer-e-Baghwi - Ar-Ra'd : 15
وَ لِلّٰهِ یَسْجُدُ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ طَوْعًا وَّ كَرْهًا وَّ ظِلٰلُهُمْ بِالْغُدُوِّ وَ الْاٰصَالِ۩  ۞
وَلِلّٰهِ : اور اللہ ہی کو يَسْجُدُ : سجدہ کرتا ہے مَنْ : جو فِي : میں السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین طَوْعًا : خوشی سے وَّكَرْهًا : یا ناخوشی سے وَّظِلٰلُهُمْ : اور ان کے سائے بِالْغُدُوِّ : صبح وَالْاٰصَالِ : اور شام
اور جتنی مخلوقات آسمانوں اور زمین میں ہے خوشی سے یا زبردستی سے خدا کے آگے سجدہ کرتی ہے۔ اور ان کے سامنے بھی صبح وشام (سجدے کرتے) ہیں۔
15۔” وللہ یسجد من فی السموات والارض طوعا ً “ اس سے مراد فرشتے اور مؤمنین ہیں ۔ ” وکرھا “ منافقین و کافرین جو تلوار کے ڈر کی وجہ سے سجدہ کرتے ہیں ۔ ناپسندیدگی سے سرجھکاتے ہیں ۔ ” و ظلالھم “ بالتبع ان کے سائے بھی سر بسجود ہوتے ہیں ۔ مجاہد (رح) کا قول ہے مؤمنین کے سائے سجدہ کرتے ہیں خوشی سے کیونکہ مؤمنین کو سجدہ سے صرف رضا الٰہی مقصود ہوتا ہے اور کافر کا سجدہ مجبوری سے کیونکہ وہ سجدہ کرتا ہے مگر نا پسندیدگی کی وجہ سے۔” بالغدو والاصال “ جب وہ صبح و شام سجدہ کرتے ہیں تو ان کے سائے بھی ان کے ساتھ سجدہ کرتے ہیں ۔ اصال جمع ہے اصیل کی عصر اور غروب شمس کے درمیان وقت کو کہا جاتا ہے، بعض نے کہا کہ ” ضلالھم “ سے مراد اشخاص ہیں جو صبح کے وقت اور عشاء کے وقت سجدہ کرتے ہیں۔
Top