Tafseer-e-Baghwi - Al-Baqara : 24
فَاِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا وَ لَنْ تَفْعَلُوْا فَاتَّقُوا النَّارَ الَّتِیْ وَ قُوْدُهَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَةُ١ۖۚ اُعِدَّتْ لِلْكٰفِرِیْنَ
فَاِنْ : پھر اگر لَمْ تَفْعَلُوْا : تم نہ کرسکو وَلَنْ تَفْعَلُوْا : اور ہرگز نہ کرسکو گے فَاتَّقُوْا النَّارَ : تو ڈرو آگ سے الَّتِیْ : جس کا وَقُوْدُهَا : ایندھن النَّاسُ : آدمی وَالْحِجَارَةُ : اور پتھر أُعِدَّتْ : تیار کی گئی لِلْکَافِرِیْنَ : کافروں کے لئے
لیکن اگر (ایسا) نہ کرسکو اور ہرگز نہیں کرسکو گے تو اس آگ سے ڈرو جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہونگے، (اور جو) کافروں کے لئے تیار کی گئی ہے
(تفسیر): 24 (آیت)” فان لم تفعلوا “ گزشتہ زمانہ میں (آیت)” ولن تفعلوا “ اور کبھی بھی نہ کرسکو گے باقی زمانہ میں اللہ تعالیٰ نے یہ صرف بیان اعجاز کے لیے فرمایا اور بیشک قرآن کریم نبی کریم ﷺ کا معجزہ تھا جبکہ اس جیسا (کلام) لانے سے عاجز آگئے ” فاتقوا النار “ پس ایمان لاؤ اور ایمان کی برکت سے آگ سے بچو۔ (آیت)” التی وقودھا الناس والحجارۃ “ حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ اور اکثر مفسرین فرماتے ہیں حجارۃ سے مراد کبریت ہے اس لیے کی کبریت کا پتھر تمام پتھروں سے زیادہ بھڑکنے والا ہے اور بعض نے کہا کہ تمام پتھر مراد ہیں اور یہ دوزخ کی آگ کے عظیم ہونے پر دلالت کرتا ہے اور بعض نے کہا کہ حجارۃ سے مراد بتوں کے پتھر ہیں کیونکہ ان کے بت زیادہ تر پتھروں سے تراشے ہوئے تھے جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں (آیت)” انکم وما تعبدون من دون اللہ حصب جھنم “ (یعنی بیشک تم اور جن کی تم اللہ تعالیٰ کے سوا عبادت کرتے ہو جہنم کا ایندھن ہیں ، ” اعدت “ تیار کی گئی ہے (للکافرین) (کافروں کیلئے)
Top