Tafseer-e-Majidi - Al-Baqara : 24
فَاِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا وَ لَنْ تَفْعَلُوْا فَاتَّقُوا النَّارَ الَّتِیْ وَ قُوْدُهَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَةُ١ۖۚ اُعِدَّتْ لِلْكٰفِرِیْنَ
فَاِنْ : پھر اگر لَمْ تَفْعَلُوْا : تم نہ کرسکو وَلَنْ تَفْعَلُوْا : اور ہرگز نہ کرسکو گے فَاتَّقُوْا النَّارَ : تو ڈرو آگ سے الَّتِیْ : جس کا وَقُوْدُهَا : ایندھن النَّاسُ : آدمی وَالْحِجَارَةُ : اور پتھر أُعِدَّتْ : تیار کی گئی لِلْکَافِرِیْنَ : کافروں کے لئے
اور اگر تم (یہ) نہ کرسکو، اور ہرگز نہ کرسکو گے75 ۔ تو پھر اس آگ سے ڈروف 76 ۔ جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں77 ۔ (اور) وہ کافروں کے لئے تیار کی ہوئی ہے۔78 ۔
75 ۔ (قیامت تک) اللہ اکبر ! کس زور کی تحدی ہے اور وہ بھی ایک امی کی زبان سے ! اپنی عقل و حکمت، اپنے علوم وفنون پر ناز رکھنے والوں کو کیسا کیسا جوش اس وقت بھی آیا ہوگا، اور آج بھی آرہا ہے۔ لیکن خدا کی بات جہاں تھی وہیں رہی ! کتنے نئے نئے مسلک روز پیدا ہو رہے ہیں، کیسی کیسی isms ہر روز اٹھ رہی ہیں، اور دنیا کو راہ نجات دکھانے میں سب کی سب بیکار ہی ثابت ہورہی ہیں، یہ سب گویا قرآن کے جوابات ہی ہیں، ہر جواب ناکام، اور شرمناک حدتک ناکام ! 76 ۔ یہ دنیا کی نہیں دوزخ کی آگ ہوگی، وہ دنیا کی آگ سے کہیں زیادہ تیز اور جلانے والی ہے۔ یہاں تک کہ بعض حدیثوں میں آیا ہے کہ وہ اس سے ستر حصہ زیادہ تیز ہوگی۔ آخرت کے عذاب آتشیں کا ذکر توریت میں بھی ہے۔ ملاحظہ ہو یسعیاہ 33: 14 نیز 66:24 ۔ انجیل کی تعلیم تمام تر رافت وحلم، عفو و درگزر کی سمجھی جاتی ہے۔ لیکن آگ کے جہنم کا ذکر حضرت مسیح (علیہ السلام) کے ٹھنڈے مواعظ میں بھی موجود ہے۔ ملاحظہ ہو متی 18:89 ۔ (آیت) ” فاتقوا “ جواب شرط ہے۔ اورنتیجہ کو بتلا رہا ہے۔ یعنی جب قرآن کی پیش کی ہوئی دلیل کے جواب سے عاجز آچکے ہو، اور اپنے انکار پر کوئی دلیل خود رکھتے نہیں ہو، تو اب انکار حق کیے چلے جانا بجز عناد وخبث نفس کے اور کس چیز کا نتیجہ ہوسکتا ہے ؟ اور جہنم کا عذاب آتشیں اسی معاندانہ انکار حق کا لازمی اور قدرتی نتیجہ ہے۔ 77 ۔ جہنم کی اصل غذا تو خود اہل کفر وشرک ہوں گے۔ سزا انہیں کو ملے گی۔ لیکن اس سزا میں اشتداد کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ ان کی مورتیوں، ان کے ٹھاکروں کو بھی ان کے پہلو میں رکھ دیا جائے گا۔ اور گویا ان سے کہا جائے گا کہ لو، اب اپنے انہیں معبودوں سے کام لو، جنہوں دنیا میں پوجتے رہے تھے۔ شرک اور مورتی پوجا میں تعلق بہت قدیم، بہت وسیع، بہت گہرا ہے۔ دنیا کی تقریبا ہر مشرک قوم نے بت پرستی بھی ضرور کی ہے۔ کلدانیہ، مصر، عرب یونان، رومہ سب بت پرست رہ چکے ہیں، اور ہندوستان کی بت پرستی تو مشہور ہی ہے۔ ملاحظہ ہو حاشیہ تفسیر انگریزی۔ والمراد بھا حجارۃ الاصنام والانداد التی کانت تعبد من دون اللہ (ابن کثیر) ارادبھا الاصنام (معالم) جدید جاہلی متمدن ومہذب قوموں کا ذوق سنگ تراشی ومجسمہ سازی بھی بت پرستی سے کچھ بہت زیادہ دور نہیں۔ 78 یہیں سے اہل سنت نے یہ استنباط کیا ہے کہ جہنم کی اصل غایت کافروں کی تعذیب ہے، نہ کہ محض اہل فسق وعصیاں کی، عارضی طور پر یہ بھی تادیب کے لیے اس میں داخل کردیئے جائیں تو یہ ایک الگ چیز ہے۔
Top