Al-Quran-al-Kareem - Al-Baqara : 24
فَاِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا وَ لَنْ تَفْعَلُوْا فَاتَّقُوا النَّارَ الَّتِیْ وَ قُوْدُهَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَةُ١ۖۚ اُعِدَّتْ لِلْكٰفِرِیْنَ
فَاِنْ : پھر اگر لَمْ تَفْعَلُوْا : تم نہ کرسکو وَلَنْ تَفْعَلُوْا : اور ہرگز نہ کرسکو گے فَاتَّقُوْا النَّارَ : تو ڈرو آگ سے الَّتِیْ : جس کا وَقُوْدُهَا : ایندھن النَّاسُ : آدمی وَالْحِجَارَةُ : اور پتھر أُعِدَّتْ : تیار کی گئی لِلْکَافِرِیْنَ : کافروں کے لئے
پھر اگر تم نے ایسا نہ کیا اور نہ کبھی کرو گے تو اس آگ سے بچ جاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں، کافروں کے لیے تیار کی گئی ہے۔
عام آگ انسانی جسم اور پتھروں سے بجھ جاتی ہے یا مدہم ہوجاتی ہے، مگر جہنم کی آگ کی حرارت اس قدر ہے کہ انسان اور پتھر اس کا ایندھن بن کر اسے مزید بھڑکائیں گے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”تمہاری آگ جہنم کی آگ کے ستر حصوں میں سے ایک حصہ ہے۔“ [ بخاری، بدء الخلق، باب صفۃ النار و أنہا مخلوقۃ : 3249، عن أبی ہریرۃ ؓ ] عبداللہ بن مسعود اور ابن عباس ؓ نے فرمایا : ”یہ پتھر گندھک کے ہوں گے۔“ (طبری) وہ بت بھی مراد ہیں جنھیں کفار پوجتے تھے۔ دیکھیے سورة انبیاء : (98)۔ (اُعِدَّتْ لِلْكٰفِرِيْنَ) اس سے معلوم ہوا کہ جہنم اصل میں کافروں کے لیے بنائی گئی ہے، کوئی مومن اس میں جائے گا تو کفر کے کسی کام کے ارتکاب کی وجہ ہی سے جائے گا، اگرچہ ہمیشہ اس میں نہیں رہے گا اور یہ بھی معلوم ہوا کہ جہنم اس وقت بھی موجود ہے، یہی تمام سلف کا عقیدہ ہے، اس کا انکار صریح آیات و احادیث کا انکار ہے۔
Top