Urwatul-Wusqaa - Al-Baqara : 24
فَاِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا وَ لَنْ تَفْعَلُوْا فَاتَّقُوا النَّارَ الَّتِیْ وَ قُوْدُهَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَةُ١ۖۚ اُعِدَّتْ لِلْكٰفِرِیْنَ
فَاِنْ : پھر اگر لَمْ تَفْعَلُوْا : تم نہ کرسکو وَلَنْ تَفْعَلُوْا : اور ہرگز نہ کرسکو گے فَاتَّقُوْا النَّارَ : تو ڈرو آگ سے الَّتِیْ : جس کا وَقُوْدُهَا : ایندھن النَّاسُ : آدمی وَالْحِجَارَةُ : اور پتھر أُعِدَّتْ : تیار کی گئی لِلْکَافِرِیْنَ : کافروں کے لئے
پھر اگر تم ایسا نہ کرسکو اور حقیقت بھی یہ ہے کہ تم کبھی ایسا نہیں کرسکو گے تو اس آگ کے عذاب سے ڈرو جو انسانوں اور پتھر کے ایندھن سے سلگائی جانے والی ہے اور منکرین حق کیلئے وہ بالکل تیار ہے
قرآن کریم کا تیسرا معجزہ : 55: کلام الٰہی یعنی قرآن کریم تو پہلے ہی معجزہ تھا جس کی مثل لانے سے لوگ قاصر تھے ، ہیں اور رہیں گے۔ لیکن معجزہ کو بطور پیشگوئی بیان کر کے ایک دوسرا معجزہ بنادیا۔ فرمایا ” اس کتاب کی مثال تم کبھی نہیں لا سکو گے “ لَنْ تَفْعَلُوْا ، اور آج اس کی صداقت آفتاب عالم تاب سے زیادہ روشن ہے۔ اللہ اکبر ! کس زور کا اعلان ہے اور وہ بھی ایک امی کی زبان اقدس سے ! اپنی عقل و حکمت ، اپنے علوم و فنون پر ناز رکھنے والوں کو کیسا کیسا جوش اس وقت بھی آیا ہوگا اور آج بھی آرہا ہے لیکن اصل بات الٰہی جہاں تھی وہیں رہی۔ کتنے نئے نئے مسلک روز پیدا ہوئے کیسی کیسی از میں ہر روز اٹھ رہی ہیں اور دنیا کو راہ نجات دکھانے میں سب کی سب بیکار ہی ثابت ہوئی ہیں اور ہو رہی ہیں یہ سب گویا قرآن کے اس سوال کے جوابات ہیں لیکن ہر جواب ناکام اور شرمناک حد تک ناکام ہورہا ہے۔ کاش کہ مسلمان بھی سمجھیں۔ اس بات پر ایک بار پھر غور و فکر کرو کہ جو قوم اسلام اور قرآن کی مخالفت اور اس کے گرانے اور مٹانے کے لئے اپنی جان و مال ، عزت و آبرو اور اولاد سب کچھ قربان کرنے پر تلی ہوئی تھی اس کو یہ آسان موقع دیا جاتا ہے کہ قرآن کی چھوٹی سے چھوٹی سورت کی مثال بنالائو تم اپنے مطلب میں کامیاب ہوسکتے ہو اور یہ کہہ کر ان کی غیرت کو مزید جوش دلایا جاتا ہے کہ تم ہرگز یہ کام نہ کرسکو گے۔ مگر پوری قوم میں کوئی بھی اس کام کے لئے آگے نہ بڑھا۔ اس سے بڑھ کر کونسا اعتراف اپنے عجز کا اور قرآن کریم کے کلام الٰہی ہونے کا ہوسکتا ہے جس سے یہ بات واضح ہوگئی کہ قرآن کریم نبی ﷺ کا ایسا کھلا ہوا معجزہ ہے جس نے تمام سرکشوں کی گردنیں جھکا دیں۔ عذاب جہنم کیوں ؟ 56: قرآن کریم کہتا ہے کہ جب میری پیش کی ہوئی دلیل کے جواب سے عاجز آچکے ہو اور اپنے انکار پر بھی تمہارے پاس کوئی دلیل نہیں ہے اس کے باوجود تم انکار کئے ہی جاتے ہو تو بتاؤ یہ بجز عناد اور خبث نفس کے اور کس چیز کا نتیجہ ہے ؟ سو یاد رکھو کہ جہنم کا عذاب آتشیں اسی ہٹ دھرمی اور معاندانہ انکار حق کا لازمی اور قدرتی نتیجہ ہے اس لئے کہا جاتا ہے کہ اہل معصیت کے حق میں دوزخ ایک شفاخانہ کی حیثیت رکھتی ہے کہ انجام کار وہ جنت میں داخل ہوں گے۔ وہ انسان جو دوزخ کا ایندھن ہوں گے : 57: اس جگہ دوزخ کی آگ کے بارے میں فرمایا گیا ہے کہ اس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہوں گے۔ گویا یہ آگ شرک یا بت پرستی سے ہی پیدا ہوئی ہے اور سارے گناہ دراصل شرک ہی کے فروع ہیں۔ جس طرح ساری نیکیوں کی جڑ یا اصل توحید ہے۔ ” الحجارہ “ یعنی پتھروں سے مراد اس جگہ معبودان باطل کے وہ بت ہیں جن کی یہ لوگ یعنی مشرک پرستش کیا کرتے تھے اور ” الناس “ یعنی لوگوں سے مراد وہ لوگ ہیں جو حق کو قبول کرنے میں ایسے سخت دل ہوتے ہیں جیسے پتھر ، اور عربی زبان میں بڑے ہیبت ناک آدمی کو بھی حجر کہا جاتا ہے جس پر دوسرے کی بات کا کوئی اثر نہ ہو۔ یعنی وہ قسی القلب لوگ جن پر وحی الٰہی یعنی قرآن کریم جیسی لاریب تعلیمات کا بھی کوئی اثر نہیں ہوا بلکہ وہ الٹے مخالفت میں پیش پیش ہوگئے اور لوگوں کا دوزخ کا ایندھن ہونا یہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ دوزخ انسانوں ہی کے برے اعمال کا نتیجہ ہے حتیٰ کہ اس کا ایندھن یعنی جس سے یہ آگ جلتی ہے خود انسان ہی ہیں کچھ اور نہیں۔ مختصراً یوں سمجھو کہ جہنم کی اصل غذا تو خود اہل شرک و کفر ہوں گے۔ سزا انہیں کو ملے گی لیکن اس سزا میں مزید اضافہ کے لئے ایک صورت یہ بھی ہوگی کہ ان کے ٹھاکروں کو بھی ان کے پہلو میں رکھ دیا جائے گا اور گویا ان سے کہا جائے گا کہ لو اب اپنے انہی معبودوں سے کام لو جنہیں دنیا میں پوجتے رہے تھے۔ شرک اور مورتی پوجا میں تعلق بہت قدیم ، بہت وسیع اور بہت گہرا ہے دنیا کی تقریباً ہر مشرک قوم نے بت پرستی بھی ضرور کی ہے ظاہر ہے کہ اس سے ان کی آگ دوزخ مزید بھڑکے گی۔ قابل تفہیم بات یہ ہے کہ غیر اللہ کی پرستش کرنے والے بت پرست ہوں یا قبر پرست دراصل پرستش صاحب بت اور صاحب قبر ہی کی کرتے ہیں مجسمے یا تصویریں ، یا مزارات یا قبریں صرف ظاہر نشان کے طور پر استعمال ہوتی ہیں تاکہ صاحب قبر ، صاحب بت یا صاحب تصویر کا تصور آنکھوں کے سامنے رہے۔ فی نفسہ بت ، قبر یا تصویر کی کبھی کسی نے پرستش نہیں کی۔ فافھم فتدبر۔ اور اس آخرت کے نظارہ کا ایک رنگ دنیا میں بھی دکھا دیا جہاں ” نار “ جنگ کے قائم مقام ہے فرمایا : كُلَّمَاۤ اَوْقَدُوْا نَارًا لِّلْحَرْبِ اَطْفَاَهَا اللّٰهُ 1ۙ ، انہیں جنگوں میں مخالفت کرنے والے بھی بھسم ہوگئے اور وہ معبودانِ باطل جن کے بھروسہ پر رسول اللہ ﷺ کی مخالفت کی جاتی تھی وہ بھی اس آگ کا ایندھن بن گئے۔
Top