Jawahir-ul-Quran - Al-Baqara : 24
فَاِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا وَ لَنْ تَفْعَلُوْا فَاتَّقُوا النَّارَ الَّتِیْ وَ قُوْدُهَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَةُ١ۖۚ اُعِدَّتْ لِلْكٰفِرِیْنَ
فَاِنْ : پھر اگر لَمْ تَفْعَلُوْا : تم نہ کرسکو وَلَنْ تَفْعَلُوْا : اور ہرگز نہ کرسکو گے فَاتَّقُوْا النَّارَ : تو ڈرو آگ سے الَّتِیْ : جس کا وَقُوْدُهَا : ایندھن النَّاسُ : آدمی وَالْحِجَارَةُ : اور پتھر أُعِدَّتْ : تیار کی گئی لِلْکَافِرِیْنَ : کافروں کے لئے
پھر اگر ایسا نہ کرسکو54 اور ہرگز نہ کرسکو گے تو پھر بچو اس آگ سے جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں55 تیار کی ہوئی ہے کافروں کے واسطے56
54 ۔ اس شرط کی جزا محذوف ہے۔ ای فان لم تفعلوا ولن تفعلوا فامنوا۔ یعنی اگر تم قرآن کا مثل نہیں لاسکتے اور نہ ہی لا سکو گے تو تم مسئلہ توحید مان لو۔ یہ قرآن مجید کا ایک اور معجزہ ہے کہ اس نے بلاخوف تردید اعلان کردیا کہ قیامت تک قرآن مجید کا مثل کوئی پیش نہیں کرسکے گا۔ چناچہ آج تک قرآن کی ایک آیت کا مثل بھی کوئی پیش نہیں کرسکے گا۔ چناچہ آج تک قرآن کی ایک آیت کا مثل بھی پیش نہیں کیا جاسکا اور نہ ہی قیامت تک ایسا ممکن ہے۔ (ابن کثیر ص 60 ج 1) 55 ۔ یہ جزا محذوف یعنی فَاٰمِنُوْا کے قائم مقام ہے۔ 56 ۔ اگر تمام ذرائع اختیار کرنے کے باوجود پھر قرآن کا مثل پیش نہ کرسکو تو یقین کرلو کہ قرآن خدا کا کلام ہے اور محمد ﷺ خدا کے سچے پیغمبر ہیں اگر اب بھی تم کفر و انکار پر اڑے رہے تو تمہارا ٹھکانہ جہنم کی وہ آگ ہوگی جس کا ایندھن خدا کے نافرمان بندے اور پتھر ہونگے اور جو تم جیسے کافروں اور معاندوں ہی کیلئے تیار کی گئی ہے۔ لہذا اس نار جہنم سے بچو اور کفر و انکار سے باز آجاؤ۔ اور محمد ﷺ پر ایمان لے آؤ۔ جہنم میں پتھر کا ایندھن اس لیے استعمال کیا جائے گا تاکہ اگ کی گرمی میں شدت پیدا ہو۔ اور بعض مفسرین نے لکھا ہے کہ اس سے پتھر کی وہ مورتیاں مراد ہیں جنہیں سامنے رکھ کر مشرکین پوجا کرتے تھے۔ وقیل المراد بھا حجارۃ الاصنام والانداد التی کانت تعبد من دون اللہ (ابن کثیر ص 61 ج 1) ۔ اس سے ایک طرف تو ان پتھر کی مورتیوں کی وجہ سے آگ میں شدت پیدا ہوگی اور دوسری طرف جب مشرکین اپنے معبودوں کی یہ بےکسی اور بےبسی دیکھیں گے تو حسرت وافسوس کی وجہ سے ان کا عذاب دوگنا ہوجائے گا۔ ایک جہنم کا عذاب اور دوسرا حسرت وندامت اور تاسف و یاس کا۔ یہ منکرین کے لیے ڈراوا تھا۔ اب آگے مومنین کے لیے جنت کی خوشخبری ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے تخویف وتبشیر کو ساتھ ساتھ رکھا ہے۔ ومن عادۃ اللہ انہ اذا ذکر ایۃ فی الوعید ان یعقبھا بایۃ فی الوعد (کبیر ص 341 ج 1)
Top