Tafseer-e-Baghwi - An-Naml : 41
قَالَ نَكِّرُوْا لَهَا عَرْشَهَا نَنْظُرْ اَتَهْتَدِیْۤ اَمْ تَكُوْنُ مِنَ الَّذِیْنَ لَا یَهْتَدُوْنَ
قَالَ : اس نے کہا نَكِّرُوْا : وضع بدل دو لَهَا : اس کے لیے عَرْشَهَا : اس کا تخت نَنْظُرْ : ہم دیکھیں اَتَهْتَدِيْٓ : آیا وہ راہ پاتی (سمجھ جاتی) ہے اَمْ تَكُوْنُ : یا ہوتی ہے مِنَ : سے الَّذِيْنَ : جو لوگ لَا يَهْتَدُوْنَ : راہ نہیں پاتے (نہیں سمجھتے)
سلیمان نے کہا کہ ملکہ کے (امتحان عقل کے) لئے اس کے تخت کی صورت بدل دو دیکھیں کہ وہ سوجھ رکھتی ہے یا ان لوگوں میں ہے جو سوجھ نہیں رکھتے
41۔ قال نکروالھا عرشھا، اس کے عرش کو تبدیل کردو تاکہ اس کو دیکھتے ہی وہ اس کو پہچان نہ لے۔ قتادہ اور مقاتل کا بیان ہے کہ اس میں کمی اور زیادتی کرلو۔ روایت میں ایا ہے کہ اس کے نچلے والے حصے کو اوپر اوپر والے حصے کو نیچے کردو اور سرخ جواہر وموتیوں کی سبز موتیوں کے ساتھ اور سبز موتیوں کو سرخ موتیوں کے ساتھ بدل دو ۔ ننظر اتھتدی، عرش کو دیکھ کر اس کو پہچان لے گی، ام تکون من، یا وہ جاہلین میں سے ہوں گی، الذین لایھتدون، ،۔ حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے بلقیس کے تخت کی تبدیلی کیوں کی۔ حضرت سلیمان نے ایسا کیوں اس کے بارے میں وہب بن منبہ اور کعب وغیرہ کا بیان ہے کہ شیطان کو یہ اندیشہ تھا کہ حضرت سلیمان بلقیس سے عقد نہ کرلیں، اگر ایسا کرلیا توجنات کے سارے راز وہ حضرت سلیمان (علیہ السلام) سے کہہ دے گی کیونکہ اس کی ماں پری تھی وہ جنات کی خفیہ باتوں سے واقف تھی۔ پھر اگر کوئی اولاد ہوگئی تو حضرت سلیمان (علیہ السلام) کے بعد اس کے زیرحکم رہنا پڑے گا، اور یہ نسل سلیمانی کی غلامی کبھی دور نہیں ہوگی۔ اس لیے حضرت سلیمان کو نفرت دلانے کے لیے شیطان نے حضرت سلیمان سے بلقیس کی مذمت کی اور کہا کہ اس کی عقل میں کمزوری ہے اس کے دونوں قد م گدھے کی سم کی طرح ہیں۔ اس کی پنڈلیوں پر بال ہیں ۔ اس اطلاع کی بنیاد پر حضرت سلیمان نے تخت کی صورت بدل ڈالنے کا حکم دیاتا کہ بلقیس کی عقل کی جانچ ہوجائے اور پنڈلیاں دیکھنے کے لیے ایک شیشہ کا گھر بنانے کا حکم دیا۔
Top