Anwar-ul-Bayan - An-Naml : 41
قَالَ نَكِّرُوْا لَهَا عَرْشَهَا نَنْظُرْ اَتَهْتَدِیْۤ اَمْ تَكُوْنُ مِنَ الَّذِیْنَ لَا یَهْتَدُوْنَ
قَالَ : اس نے کہا نَكِّرُوْا : وضع بدل دو لَهَا : اس کے لیے عَرْشَهَا : اس کا تخت نَنْظُرْ : ہم دیکھیں اَتَهْتَدِيْٓ : آیا وہ راہ پاتی (سمجھ جاتی) ہے اَمْ تَكُوْنُ : یا ہوتی ہے مِنَ : سے الَّذِيْنَ : جو لوگ لَا يَهْتَدُوْنَ : راہ نہیں پاتے (نہیں سمجھتے)
سلیمان نے کہا کہ ملکہ کے (امتحان عقل کے) لئے اس کے تخت کی صورت بدل دو دیکھیں کہ وہ سوجھ رکھتی ہے یا ان لوگوں میں ہے جو سوجھ نہیں رکھتے
(27:41) نکروا۔ امر کا صیغہ جمع مذکر حاضر نکر ینکر تنکیر (تفعیل) تنکیر الشیء کے معنی کسی چیز کو بئے پہچان کردینے کے ہیں۔ یعنی اس کی حالت کو ایسا بدل دو کہ (ملکہ سبا) پہچان نہ سکے۔ ننظر۔ مضارع مجزوم (بوجہ جواب امر) جمع متکلم ۔ ہم دیکھیں۔ نظر ینظر (نصر) نظر سے۔ اتھتدی۔ میں ہمزہ استفہامیہ ہے۔ تھتدی مضارع معروف واحد مؤنث غائب۔ اھتدی یھتدی اھتداء (افتعال) راہ (ہدایت) پانا۔ وہ راہ پاتی ہے یعنی سمجھ جاتی ہے۔ ای الی معرفۃ العرش کیا تخت کو پہچاننے کی راہ پاتی ہے او الی الایمان باللہ وبرسولہ یا (اس حیرت انگیز معجزہ کو دیکھ کر کہ اس کا تخت جو وہ سینکڑوں میل پیچھے محفوظ چھوڑ آئی ہے اور اب وہ سامنے پڑا ہے) وہ اللہ اور اس کے رسول پر ایمان کی راہ پاتی ہے۔ اس کا یہ مطلب بھی ہے کہ وہ یکایک اپنے ملک سے اتنی دور اپنا تخت موجود پاکر یہ سمجھ جاتی ہے یا کہ نہیں کہ یہ اسی کا تخت اٹھا لایا گیا ہے اور یہ مطلب بھی ہے کہ وہ اس حیرت انگیز معجزے کو دیکھ کر ہدایت پاتی ہے یا اپنی گمراہی پر قائم رہتی ہے۔ (تفہیم القرآن)
Top