Fi-Zilal-al-Quran - An-Naml : 41
قَالَ نَكِّرُوْا لَهَا عَرْشَهَا نَنْظُرْ اَتَهْتَدِیْۤ اَمْ تَكُوْنُ مِنَ الَّذِیْنَ لَا یَهْتَدُوْنَ
قَالَ : اس نے کہا نَكِّرُوْا : وضع بدل دو لَهَا : اس کے لیے عَرْشَهَا : اس کا تخت نَنْظُرْ : ہم دیکھیں اَتَهْتَدِيْٓ : آیا وہ راہ پاتی (سمجھ جاتی) ہے اَمْ تَكُوْنُ : یا ہوتی ہے مِنَ : سے الَّذِيْنَ : جو لوگ لَا يَهْتَدُوْنَ : راہ نہیں پاتے (نہیں سمجھتے)
سلیمان نے کہا ” انجان طریقے سے اس کا تخت اس کے سامنے رکھ دو ، دیکھیں وہ صحیح بات تک پہنچتی ہے یا ان لوگوں میں سے ہے جو راست نہیں پاتے۔ “
قال نکروالھا ……لایھتدون (14) یعنی اس تخت کی امتیازی خصوصیات کو ختم کر دو تاکہ دیکھا جائے کہ وہ اس تحت کو اپنی فراست اور ذہانت سے پہنچانتی ہے یا نہیں۔ یا اس معمولی تبدیلی سے اس کے لئے اس کا پہچاننا مشکل ہوجاتا ہے۔ شاید یہ حضرت سلیمان (علیہ السلام) کی طرف سے اس کی ذہانت اور فراست کا امتحان تھا۔ تخت کے بارے میں اس اچانک اور ناقابل توقع صورتحال سے دوچار ہونے کے بعد اب حضرت سلیمان اور ملکہ کی ملاقات ہوتی ہے۔
Top