Tafheem-ul-Quran - An-Naml : 41
قَالَ نَكِّرُوْا لَهَا عَرْشَهَا نَنْظُرْ اَتَهْتَدِیْۤ اَمْ تَكُوْنُ مِنَ الَّذِیْنَ لَا یَهْتَدُوْنَ
قَالَ : اس نے کہا نَكِّرُوْا : وضع بدل دو لَهَا : اس کے لیے عَرْشَهَا : اس کا تخت نَنْظُرْ : ہم دیکھیں اَتَهْتَدِيْٓ : آیا وہ راہ پاتی (سمجھ جاتی) ہے اَمْ تَكُوْنُ : یا ہوتی ہے مِنَ : سے الَّذِيْنَ : جو لوگ لَا يَهْتَدُوْنَ : راہ نہیں پاتے (نہیں سمجھتے)
50سلیمانؑ نے کہا”انجان طریقے سے اس کا تخت اس کے سامنے رکھ دو، دیکھیں وہ صحیح بات تک پہنچتی ہے یا اُن لوگوں میں سے ہے جو راہِ راست نہیں پاتے۔“51
سورة النمل 50 بیچ میں یہ تفصیل چھوڑ دی گئی ہے کہ ملکہ کیسے بیت المقدس پہنچی اور کسی طرح اس کا استقبال ہوا، اسے چھوڑ کر اب اس وقت کا حال بیان کیا جارہا ہے جب وہ حضرت سلیمان کی ملاقات کے لیے ان کے محل میں پہنچ گئی۔ سورة النمل 51 ذو معنی فقرہ ہے۔ اس کا یہ مطلب بھی ہے کہ وہ یکایک اپنے ملک سے اتنی دور اپنا تخت موجود پاکر یہ سمجھ جاتی ہے یا نہیں کہ یہ اسی کا تخت اٹھا لایا گیا ہے، اور یہ مطلب بھی ہے کہ وہ اس حیرت انگیز معجزے کو دیکھ کر ہدایت پاتی ہے یا اپنی گمراہی پر قائم رہتی ہے۔ اس سے ان لوگوں کے خیال کی تردید ہوجاتی ہے جو کہتے ہیں کہ حضرت سلیمان اس تخت پر قبضہ کرنے کی نیت رکھتے تھے، یہاں وہ خود اس مقصد کا اظہار فرما رہے ہیں کہ انہوں نے یہ کام ملکہ کی ہدایت کے لیے کیا تھا۔
Top