Tadabbur-e-Quran - An-Naml : 41
قَالَ نَكِّرُوْا لَهَا عَرْشَهَا نَنْظُرْ اَتَهْتَدِیْۤ اَمْ تَكُوْنُ مِنَ الَّذِیْنَ لَا یَهْتَدُوْنَ
قَالَ : اس نے کہا نَكِّرُوْا : وضع بدل دو لَهَا : اس کے لیے عَرْشَهَا : اس کا تخت نَنْظُرْ : ہم دیکھیں اَتَهْتَدِيْٓ : آیا وہ راہ پاتی (سمجھ جاتی) ہے اَمْ تَكُوْنُ : یا ہوتی ہے مِنَ : سے الَّذِيْنَ : جو لوگ لَا يَهْتَدُوْنَ : راہ نہیں پاتے (نہیں سمجھتے)
اس نے حکم دیا کہ اس کے تخت کی شکل بدل دو ، دیکھیں وہ پہچانتی ہے یا نہ پہچاننے والوں میں سے ہو کے رہ جاتی ہے
قال نکرہ لھا عرشھا نظرا تھتدی ام تکون من الذین لایھتدون (41) حضرت سلیمان کا ایک تفنن حضرت سلیمان کے پیش نظر تخت کے منگوا لینے سے مقصود مجرد اس کا منگوا لینا تو تھا نہیں بلکہ وہ اس طرح مکہ اور اس کے اعیان کے سامنے اس علم حق کی سطوت کا مظاہرہ کرنا چاہتے تھے جو اللہ تعالیٰ نے ان کو بخشا تھا۔ انہوں نے چاہا کہ جب ملکہ آئیں تو وہ اس تخت کو دکھا کر ان سے پوچھیں کہ جس تخت پر آپ فروکش ہوتی ہیں وہ اسی طرح کا ہے یا اس سے کچھ مختلف ہے ! یہ ایک قسم کا تفنن تھا جس کے لئے انہوں نے اپنے آدمیوں کو یہ ہدایت فرمائی کہ تخت کی ہئیت میں فی الجملہ تبدیل کردی جائے تاکہ ملکہ صاحبہ کے لئے ان کا اپنا تخت ایک پہیلی بن جائے اور ہم دیکھیں کہ پہیلی پوجھنے میں وہ کامیاب ہوتی ہیں یا ناکام رہ جاتی ہیں !
Top