Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Baghwi - Aal-i-Imraan : 52
فَلَمَّاۤ اَحَسَّ عِیْسٰى مِنْهُمُ الْكُفْرَ قَالَ مَنْ اَنْصَارِیْۤ اِلَى اللّٰهِ١ؕ قَالَ الْحَوَارِیُّوْنَ نَحْنُ اَنْصَارُ اللّٰهِ١ۚ اٰمَنَّا بِاللّٰهِ١ۚ وَ اشْهَدْ بِاَنَّا مُسْلِمُوْنَ
فَلَمَّآ
: پھر جب
اَحَسَّ
: معلوم کیا
عِيْسٰى
: عیسیٰ
مِنْھُمُ
: ان سے
الْكُفْرَ
: کفر
قَالَ
: اس نے کہا
مَنْ
: کون
اَنْصَارِيْٓ
: میری مدد کرنے والا
اِلَى
: طرف
اللّٰهِ
: اللہ
قَالَ
: کہا
الْحَوَارِيُّوْنَ
: حواریّ (جمع)
نَحْنُ
: ہم
اَنْصَارُ
: مدد کرنے والے
اللّٰهِ
: اللہ
اٰمَنَّا
: ہم ایمان لائے
بِاللّٰهِ
: اللہ پر
وَاشْهَدْ
: تو گواہ رہ
بِاَنَّا
: کہ ہم
مُسْلِمُوْنَ
: فرماں بردار
جب عیسیٰ (علیہ السلام) نے ان کی طرف سے نافرمانی (اور نیت قتل) دیکھی تو کہنے لگے کہ کوئی ہے جو خدا کا طرفدار اور میرے مددگار ہو حواری بولے کہ ہم خدا کے (طرفدار آپکے) مددگار ہیں ہم خدا پر ایمان لائے اور آپ گواہ ہیں کہ ہم فرمانبردار ہیں
(تفسیر) 52۔: (آیت)” فلما احس عیسیٰ “۔ امام فراء (رح) نے ” احس “ کا ترجمہ ” وجد “ سے کیا اور ابوعبیدہ ؓ نے ” عرف “ (پہنچانا) سے کیا ہے مقاتل نے کہا کہ احس کا معنی ” رای “ دیکھا ہے (آیت)” منھم الکفر “ جب انہوں نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے قتل کا ارادہ کیا تو انہوں نے مدد طلب کی ۔ (ایک واقعہ) (آیت)” قال من انصاری الی اللہ “۔ امام سدی (رح) فرماتے ہیں کہ اس کا سبب یہ ہوا کہ جب حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کی طرف بھیجا اور انکو دعوت دینے کا حکم دیا ، بنی اسرائیلیوں نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو اپنے شہر سے نکال دیا ، حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اور ان کی والدہ شہر سے نکل گئیں ، یہ دونوں زمین میں چلتے رہے حتی کہ ایک بستی میں پہنچے وہاں ایک شخص نے ان کو بطور مہمان ٹھہرایا اور ان دونوں کے ساتھ احسان کیا ، اس شہر میں ظالم و جابر بادشاہ رہتا تھا ، ایک دن یہ شخص غمگین پریشان زدہ اپنے گھر میں داخل ہوا اور حضرت مریم (علیہا السلام) اس شخص کی بیوی کے پاس موجود تھیں اس عورت نے حضرت مریم (علیہا السلام) نے کہا کہ آپ کے شوہر کی کیا شان ہے ؟ میں اس کو آج غمگین دیکھ رہی ہوں ، اس کی بیوی نے کہا کہ آپ اس بارے میں نہ پوچھئے ، حضرت مریم (علیہا السلام) نے کہا کہ بتلاؤ شاید کہ اللہ تعالیٰ تم پر فراخی کرے ، اس شخص کی بیوی کہنے لگی کہ ہمارا بادشاہ ہر ایک شخص کو ایک دن کا کھانا اور اس کے لشکر کو دیتا اور ان کو خمر پلاتا ، اگر وہ ایسا نہ کرتا تو اس کو سزا دی جاتی تھی اور آج یہ دن آپہنچا کہ ہمارے پاس کچھ بھی نہیں حضرت مریم (علیہا السلام) نے اس عورت سے کہا کہ آپ یہ بات کسی کو نہ بتلائیں گے میں اپنے بیٹے کو کہوں گی وہ دعا کرے گا جو آپ کے لیے کفایت کر جائے گی ، اس کے متعلق حضرت مریم (علیہا السلام) نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو بتلایا ، حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ اگر ایسا کروں تو ہمیں کوئی نقصان نہ پہنچ جائے ، حضرت مریم (علیہا السلام) نے کہا کہ کوئی بات نہیں ہماری طرف سے ان پر احسان و اکرام انعام ہوگا حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے کہا کہ آپ ان سے کہہ دیں کہ جب حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) ان کے قریب ہوجائیں تو وہ اپنی ہانڈیوں اور رکابیوں کو پانی سے بھر دیں ، پھر وہ مجھے اطلاع کریں ، انہوں نے ایسا ہی کیا پھر اللہ تعالیٰسے انہوں نے دعا کی ، ہانڈیوں میں پانی شوربے اور گوشت سے تبدیل ہوگیا اور رکابیوں کا پانی شراب میں تبدیل ہوگیا ، اس طرح کی شراب اور کھانا کسی نے نہیں دیکھا تھا ، جب بادشاہ آیا اس نے کھایا اور خمر پیا تو کہنے لگا کہ یہ شراب کہاں سے لائے ہو ؟ جواب دیا کہ اسی زمین سے لائے ہیں ، بادشاہ نے کہا کہ میری شراب بھی اسی ملک سے لائے ہیں لیکن وہ تو ایسی نہیں ، پھر کہا گیا کہ فلاں زمین کی شراب ہے لیکن جب بادشاہ پر یہ بات خلط ملط ہوئی تو اس نے اس بات سے شدت اختیار کرلی ، پھر اس شخص نے کہا کہ میں آپ کو بتلاتا ہوں کہ میرے پاس ایک لڑکا ہے وہ جو چیز بھی اللہ تعالیٰ سے مانگتا ہے اسے دے دیا جاتا ہے ، اس نے ، اللہ تعالیٰ سے دعا کی تو اللہ تعالیٰ نے ایسا شوربا اور گوشت اور شراب عطا کی ۔ بادشاہ کا ایک بیٹا تھا جو کچھ دن پہلے فوت ہوگیا تھا ، بادشاہ کا ارادہ تھا کہ وہ اس کو اپنا خلیفہ بنائے گا اور وہ بچہ اس کو بہت محبوب تھا ، اس شخص نے کہا کہ اس کی دعا کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے پانی کو اعلی شراب بنادیا تو یہ میرے بیٹے کو بھی دعا کے ساتھ زندہ کرے ۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے دعا کی ، حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھ اس کے بارے میں من جانب اللہ کلام کیا گیا ، حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے کہا کہ ایسا نہ کریں اگر ایسا کرو گے وہ زندہ ہوجائے گا اور شر میں مبتلا ہوجائے گا ، بادشاہ نے کہا کہ مجھے اس کی کوئی پرواہ نہیں ، میں اس کو زندہ دیکھنا چاہتا ہوں ، حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا اگر وہ زندہ ہوجائے تو آپ ہمیں چھوڑ دیں گے اور ہمیں کہیں بھی جانے سے روکیں گے نہیں ، بادشاہ نے حامی بھر لی ، حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے اس کے لیے دعا فرمائی ، جب بادشاہ کی رعایا نے اس کے زندہ ہونے کو دیکھا تو وہ اسلحہ لے کر آئے اور کہنے لگے تو بھی ہمیں فناء کرے گا جب اس کو موت قریب آئی تو اس نے اپنے بیٹے کو خلیفہ بنانے کا ارادہ کیا اب تو بھی ہمیں اسی طرح کھائے گا جیسا کہ تیرے باپ نے کھایا ، وہ سب اس کو قتل کرنے کے درپے ہوئے ، حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اور ان کی والدہ حواریین کے پاس آئے اور وہ مچھلیوں کا شکار کر رہے تھے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے ان سے پوچھا کہ تم کیا کر رہے ہو ؟ وہ کہنے لگے ہم مچھلیوں کا شکار کر رہے ہیں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ تم میرے ساتھ نہیں چلتے تاکہ لوگوں کا شکار کریں ، وہ کہنے لگے کہ آپ کون ہیں ؟ وہ کہنے لگے میں عیسیٰ بن مریم اللہ بندہ اور اس کا بھیجا ہوا ہوں۔ (آیت)” من انصاری الی اللہ “ کہ تم ایمان لاؤ اور میرے ساتھ چلو۔ (آیت)” من انصاری الی اللہ “۔ سدی (رح) ابن جریج (رح) فرماتے ہیں کہ الی اللہ بمعنی مع اللہ کے ہے کہ کون میری مدد کرے گا اللہ کی مدد کے ساتھ ، اللہ تعالیٰ کا فرمان (آیت)” ولا تاکلوا اموالھم الی اموالکم “ یہاں ” الی اموالکم “ بھی بمعنی مع ” اموالکم “ ہے حسن (رح) اور ابوعبیدہ ؓ ش ” الی “ بمعنی ” فی “ کے ہے عبارت اس طرح ہے کہ ” من المواتی فی اللہ ای فی ذات اللہ ، وسبیلہ “ اللہ کی ذات میں اور اس کے راستے میں ، بعض نے کہا کہ ” الی فی “ کی جگہ استعمال ہوا ہے ، معنی یہ ہوگا کہ کون ہے جو اللہ کی مدد کے ساتھ میری نصرت کرے گا ۔ (حواریین کون تھے ان کا پیشہ کیا تھا ؟ ) حواریین کے متعلق اس میں اختلاف ہے ، مجاہد (رح) ، اور سدی (رح) فرماتے ہیں کہ یہ مچھلیوں کا شکار کرنے والے ماہی گیر تھے ، ان کو حواریین اسی وجہ سے کہتے ہیں کہ ان کے کپڑے سفید تھے، بعض نے کہا کہ وہ ملاح تھے اور حسن (رح) ، فرماتے ہیں کہ وہ دھوبی تھے چونکہ یہ کپڑوں کو دھو کر سفید کرتے تھے اس لیے ان کو حواری کہا جاتا تھا ۔ حضرت عطاء (رح) ، فرماتے ہیں کہ حضرت مریم (علیہا السلام) نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے ذمے کچھ کام لگائے تھے ، ان کاموں میں سے آخری کام حواریوں کے سردار نے لگایا تھا اور وہ لوگ دھوبی اور (صباغ کپڑوں کو رنگنے والے تھے) حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے پاس انہوں نے کپڑے جمع کردیئے اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو کہا کہ میں سفر میں جا رہا ہوں اور میں نے یہ صنعت سکھلا دی ہے، میں دس دن تک واپس نہیں آسکوں گا اور یہ کپڑے مختلف رنگوں کے ہیں ، ان میں سے جو کپڑا جس رنگ کا ہے اسی رنگ میں صباغ کردیں ، امید ہے میرے آنے کے وقت تک آپ فارغ نہیں رہیں گے جب ان کا سردار سفر کے لیے چلا گیا تو حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے ایک بڑے ٹب میں ایک رنگ کو پکایا اور اسمیں تمام کپڑے ڈال دیئے اور پھر ان کپڑوں سے مخاطب ہو کر کہنے لگے ” کونی باذن اللہ علی ما ارید منک “ ، کہ اللہ کے حکم میں اس طرح ہوجاؤ جس طرح میں ارادہ کرتا ہوں، جب حواری حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے پاس آئے اور سارے کپڑے اس بڑے گھڑے (ٹب) میں موجود تھے انہوں نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) سے کہا کہ آپ کیا کیا فرمایا میں تو فارغ ہوگیا ، انہوں نے کہا کہ وہ سب کپڑے کہاں ہیں، حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے جواب دیا کہ وہ اس گھڑے میں ہیں ، انہوں نے کہا وہ سب حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے جواب دیا کہ جی ہاں انہوں نے کہا کہ وہ سب کپڑے تو خراب ہوگئے ہوں گے، فرمایا ٹھہرو اور دیکھتے رہنا پھر حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اس گھڑے سے سرخ ، زرد ، سبز ، الغرض جس کپڑے کو جو رنگ لگانا تھا اس کو اسی طرح لگا ہوا تھا اس پر حواریین تعجب کرنے لگے اور وہ جان گئے کہ یہ سب اللہ کی طرف سے ہے، لوگوں نے کہا جلدی کرو اور دیکھو اس پر وہ اور اس کے ساتھ سب حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) پر ایمان لے آئے اس واقعہ سے حواریین سارا ماجرہ سمجھ گئے۔ (حواری کہنے کی وجہ) ضحاک (رح) فرماتے ہیں ان کے دل صاف تھے اس لیے ان کو حواری کہا گیا ، ابن المبارک (رح) نے کہا کہ ان کے چہروں پر عبادت کا اثر اور نور نمایاں تھا ، عرب میں حور کسی چیز کی سفیدی کو بیان کرنے کے لیے بولا جاتا ہے جیسا کہ کہا جاتا ہے ، ” رجل احور وامراۃ حوراء “ یعنی ان کی آنکھ کی سفیدی ، کلبی (رح) اور عکرمہ (رح) نے کہا کہ ان کے چہروں پر عبادت کا اثر اور نور نمایاں تھا اس لیے حوری کہا گیا چونکہ یہ لوگ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی جماعت کے برگزیدہ افراد تھے اور یہ بارہ افراد تھے، روح بن قاسم نے بیان کیا کہ میں نے قتادہ (رح) سے حواریوں کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا حواری وہ لوگ تھے جو خلافت کے اہل تھے ، اور دوسرا قول حواریوں کی تعبیر وزراء سے کی ہے ، حسن نے فرمایا کہ حواریین سے مراد مددگار ہیں ، عرب میں حواری اس پر بولا جاتا ہے جس کو مدد کے لیے پکارا جائے ، محمد بن منکدر (رح) فرماتے ہیں کہ میں نے جابر بن عبداللہ (رح) کو یہ فرماتے ہوئے سنا وہ فرما رہے تھے کہ آپ ﷺ نے عزوہ خندق میں پکارا تو حضرت زبیر ؓ نے آپ کی پکار کا جواب دیا ، پھر دوبارہ پکارا پھر بھی حضرت زبیر ؓ نے لبیک کہا ، اس پر آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ہر نبی کے لیے کوئی حواری ہوتا ہے اور میرا حواری زبیر ؓ ہے ۔ سفیان (رح) فرماتے ہیں کہ حواری مددگار کو کہتے ہیں ، معمر اور قتادہ (رح) نے کہا کہ آپ ﷺ کے حواریین قریش میں سے تھے ، اور وہ حضرت ابوبکر ؓ ، حضرت عمر ؓ ، حضرت عثمان ؓ تعالیٰ عنہ ، حضرت علی ؓ حمزہ ؓ ، جعفر ِرضی اللہ تعالیٰ عنہ ، ابوعبیدۃ بن الجراح ؓ و عثمان بن مظعون ؓ ، عبدالرحمن بن عوف ؓ ، سعد بن ابی وقاص ؓ ، طلحہ بن عبید اللہ ؓ زبیر بن العوام ؓ ، ہیں۔ (آیت)” قال الحواریون نحن انصار اللہ “ جو اللہ کے دین اور اس کے رسول کے مددگار ہیں ، (آیت)” امنا باللہ واشھد “ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) مراد ہیں ، ” بانا مسلمون “۔
Top