Tafseer-e-Majidi - Al-A'raaf : 16
فَاتَّقُوا اللّٰهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ وَ اسْمَعُوْا وَ اَطِیْعُوْا وَ اَنْفِقُوْا خَیْرًا لِّاَنْفُسِكُمْ١ؕ وَ مَنْ یُّوْقَ شُحَّ نَفْسِهٖ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ
فَاتَّقُوا اللّٰهَ : پس ڈرو اللہ سے مَا اسْتَطَعْتُمْ : جتنی تم میں استطاعت ہے وَاسْمَعُوْا : اور سنو وَاَطِيْعُوْا : اور اطاعت کرو وَاَنْفِقُوْا : اور خرچ کرو خَيْرًا : بہتر ہے لِّاَنْفُسِكُمْ : تمہارے نفسوں کے لیے وَمَنْ يُّوْقَ : اور جو بچالیا گیا شُحَّ : بخیلی سے نَفْسِهٖ : اپنے نفس کی فَاُولٰٓئِكَ : تو یہی لوگ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ : وہ ہیں فلاح پانے والے ہیں
سو اللہ سے ڈرتے رہو جہاں تک تم سے ہوسکے اور سنتے رہو اور اطاعت کرتے رہو، اور اپنے حق میں بھلائی کے لئے خرچ کرتے رہو،16۔ اور جو کوئی محفوظ رہا حرص نفسانی سے تو یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں،17۔
16۔ اور اپنے حق میں بھلائی یہی کہ تعمیل احکام الہی میں خرچ کرتے رہو۔ (آیت) ” فاتقوا اللہ ماستطعتم “۔ تقوی الہی کے حکم کے ساتھ اسی (آیت) ” ماستطعتم “ کی قید نے تعمیل حکم ہم ضعیف وناتواں بندوں کے لیے بہت آسان کردی، ورنہ ظاہر ہے کہ جو حق تقوی الہی کا ہے، وہ کون ادا کرسکتا ہے۔ صوفیہ محققین نے (آیت) ” ماستطعتم “۔ سے یہ استنباط کیا ہے کہ سلوک واصلاح نفس میں تدریجی اقدام کافی ہے۔ (آیت) ” واسمعوا واطیعوا “۔ یعنی احکام الہی سنتے رہو، اور ان کی اطاعت کرتے رہو۔ 17۔ (دنیا وآخرت دونوں میں) لفظ فلاح بہت ہی وسیع وجامع ہے، عاجل وآجل، مادی وروحانی، انفرادی واجتماعی ہر قسم کی بھلائیاں اس کے اندر آگئیں، ملاحظہ ہو تفسیر البقرۃ، رکوع اول میں (آیت) ” ھم المفلحون “۔ پر حاشیہ ، (آیت) ” ومن ..... نفسہ “۔ یعنی وہ شخص خرچ کے موقعوں پر خوش دلی کے ساتھ خرچ کرتا رہا۔
Top