Tafseer-e-Baghwi - Al-Ahzaab : 20
یَحْسَبُوْنَ الْاَحْزَابَ لَمْ یَذْهَبُوْا١ۚ وَ اِنْ یَّاْتِ الْاَحْزَابُ یَوَدُّوْا لَوْ اَنَّهُمْ بَادُوْنَ فِی الْاَعْرَابِ یَسْاَلُوْنَ عَنْ اَنْۢبَآئِكُمْ١ؕ وَ لَوْ كَانُوْا فِیْكُمْ مَّا قٰتَلُوْۤا اِلَّا قَلِیْلًا۠   ۧ
يَحْسَبُوْنَ : وہ گمان کرتے ہیں الْاَحْزَابَ : لشکر (جمع) لَمْ يَذْهَبُوْا ۚ : نہیں گئے ہیں وَاِنْ يَّاْتِ : اور اگر آئیں الْاَحْزَابُ : لشکر يَوَدُّوْا : وہ تمنا کریں لَوْ اَنَّهُمْ : کہ کاش وہ بَادُوْنَ : باہر نکلے ہوئے ہوتے فِي الْاَعْرَابِ : دیہات میں يَسْاَلُوْنَ : پوچھتے رہتے عَنْ : سے اَنْۢبَآئِكُمْ ۭ : تمہاری خبریں وَلَوْ : اور اگر كَانُوْا : ہوں فِيْكُمْ : تمہارے درمیان مَّا قٰتَلُوْٓا : جنگ نہ کریں اِلَّا : مگر قَلِيْلًا : بہت کم
(خوف کے سبب سے) خیال کرتے ہیں کہ فوجیں نہیں گئیں اور اگر لشکر آجائیں تو تمنا کریں کہ (کاش) گنواروں میں رہیں (اور) تمہاری خبریں پوچھا کریں اور اگر تمہارے درمیان ہوں تو لڑائی نہ کریں مگر کم
20، یحسبون، یہ لوگ منافقین ہیں ۔ ، الا حزاب ، اس سے مراد قریش غطفان کے یہود ہیں۔ ، لم یذھبوا، کہ وہ قتال سے نہیں پھرے بزولی اور جماعت درجماعت حالانکہ وہ پھر چکے ہیں۔ ، وان یاتی الا حزاب ، اگر وہ بھاگئے کے بعد دوبارہ قتال کرنے کے لیے آجائیں ۔ ، یودوالم انھم بادون فی الا عراب ، اگر وہ گروہ دوبارہ آجائیں تو پھر یہ پسند کریں کہ کاش ہم یہاتوں میں باہر صحراء میں جارہے ہیں ۔ ، یسالون عن انبائکم ، وہ خبریں پوچھتے رہیں کہ مسلمانوں کے ساتھ معاملہ کیا ہوا۔ یعقوب نے اس کو ، یساء لون ، پڑھا ہے تشد ید اور مد کے ساتھ اور وہ اس کے بارے میں پوچھتے ۔ ، ولو کانو، اگر یہ منافقین ، فیکم ماقاتلو ا الا قلیلا، تھوڑاسا بھی قتال کرتے تو ان کا عذرباقی رہتا تو یہ شوراٹھا تے کہ ہم نے تو قتال کیا۔ کلبی نے اس کا ترجمہ کیا ہے کہ اگر یہ تھوڑے س بھی پتھر پھینک دیتے ۔ مقاتل کا بیان ہے کہ اگر یہ تھوڑاسا بھی قتال کرتے تو دکھا و اور ریا ہے۔
Top